سجدہ سہو کون سا سجدہ ہے :

سہو کا لغوی معنی ہے "بھولنا" سجدہ سہو سے مراد بھولنے کا سجدہ ہے یعنی واجبات نماز میں سے جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اسکی تلافی کے لئے سجدہ سہو واجب ہے ۔

طریقہ :

سَجدۂ سَہو کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات کے بعد دائیں طرف سلام پھیرے، بہتر یہ ہے کہ دونوں قعدوں میں درود پاک پڑھے ایک نماز میں چند واجب ترک ہوئے تو یہی دو سجدے کافی ہیں۔

(بہار شریعت، سَجدۂ سہو کا بیان، 1/708)

حدیث مبارکہ :

ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم دو رکعت پڑھ کر کھڑے ہوگئے بیٹھے نہیں پھر سلام کے بعد سجدہ سہو کیا ۔ (سننن الترمذی، 1/380،حدیث، 365)

آئیے اب ایسی دس صورتیں ملاحظہ فرماتے ہیں جن سے سجدہ سہو واجب ہوتا ہے ۔

1۔ تعدیل ارکان بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہے ۔

تعدیل ارکان سے مراد رکوع، سجود، قومہ اور جلسہ میں کم از کم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار ٹھرنا ہے (بہار شریعت ،سجدہ سہو کا بیان، 1/711)

2۔اگر تشہد کی جگہ سورہ فاتحہ پڑھی تو سجدہ سہو واجب ہے (۔بہار شریعت، 1/714)

3۔نماز میں کسی رکن کو مقدم یا موخر کیا یعنی رکوع کی جگہ سجدہ اور سجدے کی جگہ رکوع کیا تو سجدہ سہو واجب ہے (۔بہار شریعت، 1/714)

4۔ امام نے جہری نماز میں ایک آیت آہستہ پڑھی یا سری میں جہر سے تو اس صورت میں سجدہ سہو واجب ہے (بہار شریعت، 1/714)

5۔منفرد نے سری نماز میں جہر سے پڑھا تو سجدہ سہو واجب ہے (۔بہار شریعت، 1/714)

6۔الحمد پڑھنا بھول گیا اور سورت شروع کر دی اور بقدر ایک آیت پڑھ لیااب یاد آیا تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور اس صورت میں سجدہ سہو واجب ہے (بہار شریعت، 1/714)

7۔فرض کی پہلی دو رکعتوں اور نفل وتر کی ہر میں سورہ فاتحہ کی ایک بھی آیت رہ گئی تو سجدہ سہو واجب ہے۔ (بہار شریعت، 1/714)

8۔عیدیں کی سب تکبیریں یا بعض بھول گیا یا زائد کہیں تو سجدہ سہو واجب ہے ۔

(۔بہار شریعت، 1/714)

9۔کسی قعدہ میں اگر تشہد میں سے کچھ رہ گیا تو سجدہ سہو واجب ہے نماز فرض ہو یا نفل ۔

( بہار شریعت، 1/713)

10۔قرات وغیرہ کسی موقع پر سوچنے لگا کہ بقدر ایک کے کن یعنی تین بار سبحان اللہ کہنے کا وقفہ ہوا تو سجدہ سہو واجب ہے ( بہار شریعت، 1/713)