1۔واجباتِ نماز میں سے کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی
کے لیےسجدہ سہو واجب ہے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات کے بعد داہنی طرف سلام پھیر
کر دو سجدے کر کے پھر تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر دے۔(بہار شریعت، جلد 1 ، حصہ 4،
صفحہ 708 )
2۔نماز
میں اگرچہ دس واجب ترک ہوئے ، سہو کے دو ہی سجدے سب کے لئے کافی ہیں۔
(رد المختار، ج2، ص 655)
3۔قراءَت
وغیرہ کسی موقعے پر سوچنے میں تین مرتبہ" سبحان اللہ" کہنے کا وقفہ گزر گیا، سجدہ
سہو واجب ہے۔(رد المختار، ج2، ص 677)
4۔تعدیلِ
ارکان (رکوع، سجود، قومہ، جلسہ میں ایک بار "سبحان اللہ" کہنے کی مقدار ٹھہر نا)
بھول گیا، سجدہ سہو واجب ہے۔
(الفتاوی الھندیہ، کتاب الصلوۃ ، الباب الثانی عشر فی
سجود السہو، ج1 ، صفحہ 127 )
5۔نفل
کا ہر قعدہ قعدہ ا خیرہ ہے، یعنی فرض ہے، اگر قعدہ نہ کیا اور بھول کر کھڑا ہوگیا
تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کیا، لوٹ آئے اور سجدہ سہو کرے۔
(بہار شریعت، ج1، حصہ 4،ص 712 )
6۔فرض
ونفل دونوں کا ایک حکم ہے، یعنی نوافل میں بھی واجب ترک ہونے سے سجدہ سہو واجب
ہے۔(الفتاوی الھندیہ، کتاب الصلوۃ ، الباب الثانی عشر فی سجود السہو، ج1 ، صفحہ 126
)
7۔آیتِ
سجدہ پڑھی اور سجدہ کرنا بھول گیا تو سجدہ تلاوت ادا کرے اور سجدہ سہو کرے۔(الفتاوی
الھندیہ، کتاب الصلوۃ ، الباب الثانی عشر فی سجود السہو، ج1 ، صفحہ 126 )
8۔کسی رکعت کا کوئی سجدہ رہ گیا، آخر میں یاد آیا
تو سجدہ کرے، پھر التحیات پڑھ کر سجدہ سہو کرے۔
(الدر المختار، الفتاوی الھندیہ، کتاب الصلوۃ ، الباب
الثانی عشر فی سجود السہو، ج1 ، صفحہ 127 )
9۔قعدہ
اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا، "اللھم
صلی علی محمد" تو سجدہ سہو واجب ہے، اس وجہ سے نہیں کہ درود
شریف پڑھابلکہ ا س وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر ہوئی۔
(الد رالمختار و رد المختار، کتاب الصلوۃ ، باب سجدہ
السہو، ج2 ، صفحہ 657، وغیرھما )
10۔کسی
قعدہ میں اگر تشہد میں سے کچھ رہ گیا، سجدہ سہو واجب ہے، نماز نفل ہو یا فرض۔
(الفتاوی الھندیہ، کتاب الصلوۃ ، الباب الثانی عشر فی
سجود السہو، ج1 ، صفحہ 127 )