حدیث پاک:

حدیث پاک میں ہے ایک بار حضور صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت پڑھ کر کھڑے ہو گئے،بیٹھے نہیں، پھر سلام کے بعد سجدہ سہو کیا ۔

(1) واجباتِ نماز میں سےجب کوئی واجب بھولنے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے لیے سجدہ سہو واجب ہے۔ ( عامہ کتاب)

(2) فرض اور نفل دونوں کا ایک حکم ہے،یعنی نوافل میں بھی واجب ترک ہونے سے سجدہ سہو واجب ہے۔( عالمگیری)

(3) فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور نفل وتر کی کسی رکعت میں سورۃ الحمد کی ایک آیت بھی رہ گئی، یاسورت سےپیشتر دو بار الحمد پڑھی یا سورت ملانا بھول گیا یا سورت کو فاتحہ پر مقدم کیا یا الحمد کے بعد ایک یا دو چھوٹی آیتیں پڑھ کر رکوع میں چلا گیا، پھر یاد آیا اور لوٹا اور تین آیتیں پڑھ کررکوع کیا ، تو ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔( در مختار، عالمگیری)

(4) الحمد کے بعد سورت پڑھی، اس کے بعد پھر الحمد پڑھی تو سجدہ سہو واجب نہیں، یونہی فرض کی پچھلی رکعتوں میں فاتحہ کی تکرار سے مطلقاً سجدہ سہو واجب نہیں اور اگر پہلی رکعتوں میں الحمد کا زیادہ حصّہ پڑھ لیا، پھر ارادہ کیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔( عالمگیری)

5۔الحمد پڑھنا بھول گیا اور سورت شروع کر دی اور بقدر ایک آیت کے پڑھ لی، اب یاد آیا تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور سجدہ سہو واجب ہے۔(عالمگیری)

6۔فرض کی پچھلی رکعتوں میں سورت ملا ئی تو سجدہ سہو نہیں اور قصداً ملائی ، جب بھی حرج نہیں، مگر امام کو نہ چاہیے، یوں ہی اگر پچھلی میں الحمد نہ پڑھی، جب بھی سجدہ سہو نہیں، اور رکوع و سجود و قعدہ میں قرآن پڑھا تو سجدہ سہو واجب ہے۔

7۔تعدیلِ ارکان بھول گیا، تو سجدہ سہو واجب ہے۔(عالمگیری)

8۔ کسی قعدہ میں اگر تشہد میں سے کچھ رہ گیا، سجدہ سہو واجب ہے، نماز نفل ہو یا فرض۔

(عالمگیری)

9۔پچھلی رکعتوں کے قیام میں تشہد پڑھا تو سجدہ سہو واجب نہ ہوا اور اگر قعدہ اولیٰ میں چند بار تشہد پڑھا، سجدہ واجب ہوگیا۔( عالمگیری)

10۔تشہد کے بعد یہ شک ہوا کہ تین ہوئیں یا چار اور ایک رکن کی قدر خامو ش رہا اور پھر یقین ہوا کہ چار ہو گئیں تو سجدہ سہو واجب ہے۔ (عالمگیری، بہار شریعت، جلد اول، حصہ چہارم)