پرتھ، آسٹریلیا:10 جون 2025ء کو عالمی سطح پر ہونے والے دینی کاموں کا جائزہ لینے کے لئے پرتھ کی نگران اسلامی بہنوں کی میٹنگ منعقد کی گئی جس میں مختلف دینی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

میٹنگ کے اہم نکات درج ذیل ہیں:

٭ذیلی سطح پر سنتوں بھرا اجتماع شروع کرنا(چھوٹے پیمانے پر سنتوں بھرے اجتماع شروع کرنے پر کلام جس کا مقصد نوجوان اسلامی بہنوں اور بچیوں میں دینی محبت پیدا کرنا ہے)٭مدنی کورسز کے لئے مدرسہ تقرر کرنا(مدنی کورسز کے لئے مدرسات کی تقرری اور ان کی نگرانی کے لئے منصوبہ بندی)٭فیضان ویک اینڈ اسلامک اسکول کا آغاز اور معلمات کی ٹریننگ(فیضان ویک اینڈ اسلامک اسکول کو شروع کرنے کے ساتھ ہی معلمات کی تربیت کے پروگرامز کا بھی انعقاد کیا جائے گا تاکہ تعلیمی معیار کو بلند کیا جا سکے)٭ان ہی معلمات کو بچیوں کے شارٹ کورسز کے لئے تیار کرنا(معلمات کو بچیوں کے مختصر تعلیمی پروگرامز کے لئے تیار کرنے اور اس کی تربیت پر کلام)٭ پرتھ میں ہونے والے دینی کاموں کے سلسلے میں سفر (سفر کے انتظامات اور ان کے دوران دینی سرگرمیوں پر گفتگو)٭قربانی کے حصوں کا فالو اپ(قربانی کے حصوں سے متعلقہ فالو اپ اور ان کے انتظامات پر تبادلہ خیال)٭دینی ماحول سے منسلک اسلامی بہنوں کا ڈیٹا ریکور کرنا۔


10 جون 2025ء دعوتِ اسلامی کے تحت کاؤنسل نگران اسلامی بہنوں کے درمیان ایک اہم مدنی مشورہ منعقد ہوا جس میں مختلف دینی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا  اُن میں سے بعض درج ذیل ہیں:

٭دعائے صحت اجتماع کے مدنی پھول (صحت و تندرستی کے لئے دعاؤں اور دعا کے اجتماعات میں شرکت)٭عالمی مجلس مشاورت کی جانب سے ملنے والے مدنی پھولوں کا تبادلہ٭عاشقان رسول کی مساجد میں دینی کام (مساجد میں دینی خدمات اور سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے منصوبہ بندی)٭ رہائشی کورسز کے اہداف(تعلیمی و تربیتی کورسز کے لئے مؤثر پلان تیار کرنا)٭نئے مقام پر فیضان ویک اینڈ اسلامک اسکول شروع کرنے کے لئے ٹیچرز تلاش کرنا(نئے فیضان ویک اینڈ اسلامک اسکول کے لئے موزوں اساتذہ کی تلاش اور دیگر انتظامی امور پر گفتگو)٭دیگر کمیونٹی میں دینی کاموں کو بڑھانے کے طریقے(مقامی کمیونٹی میں دینی سرگرمیوں کو مزید مؤثر بنانے کے لئے تجاویز پیش کی گئیں)٭کمیونٹی میں درس قرآن، بیکنگ، knitting، sewing کلاسز، اور زبان سیکھنے کے پروگرامز۔

اس اہم مدنی مشورے کے دوران نگران اسلامی بہنوں نے مختلف شعبہ جات میں کام کو بڑھانے اور کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لئے متعدد اقدامات پر تبادلۂ خیال کیا۔


10 جون 2025ء کی دوپہر 3:00 تا 4:00 بجے تک شعبہ قراٰن ٹیچر ٹریننگ کورسز کے حوالے سے آن لائن سیشن منعقد کیاگیا جس میں صوبہ سندھ کی تمام ڈویژن و ڈسٹرکٹ نگران اور پاکستان سطح کی ذمہ دار اسلامی بہنیں شریک ہوئیں۔

دعوت اسلامی کی نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے ”مدنی قاعدہ کورس مہم 2025ء“ کے موضوع پر بیان کرتے ہوئے تمام ڈسٹرکٹ نگران سے ڈسٹرکٹ وائز کورسز کے اہداف لئے جس میں کم و بیش صوبہ سندھ کے 361 مقامات پر فزیکل آن لائن کورسز کروانا طے کیا گیا۔

علاوہ ازیں نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت نے کورسز کروانے میں در پیش مسائل سنے اور اُن کا حل بھی بتایا نیز ذمہ دار اسلامی بہنوں نے اپنے اہداف کو پورا کرنے اور دینی کاموں کو بڑھانے کی اچھی اچھی نیتیں پیش کیں۔


10 جون 2025ء کو دوپہر 12 تا 2 بجے تک پاکستان کے شہر راولپنڈی سے بذریعہ انٹرنیٹ ماہانہ آن لائن میٹنگ  منعقد ہوئی جس میں ملک سطح کی شعبہ ذمہ داران اور صوبائی نگران اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے اسلامی بہنوں کو اپنا محاسبہ کرتے ہوئے ہر روز اپنے اعمال کا جائزہ لینے کے حوالے سے مدنی پھول دیئے جبکہ ملک سطح کی شعبہ ذمہ داران و صوبائی نگران اسلامی بہنوں کے سفر شیڈول اور کارکردگی شیڈول کے متعلق رپورٹ بھی پیش کی گئی۔

آخر میں نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت نے دینی ماحول سے منسلک اسلامی بہنوں کی فہرست تیار کرنے، اسلامی بہنوں کو دعوتِ اسلامی کے واٹس ایپ چینل فالو کرنے، نئی جگہوں پر دینی کام شروع کرنے اور تقرریاں مکمل کرنے کے اہدا ف دیئے جس پر اسلامی بہنوں نے اپنے اہداف کو پورا کرنے کے لئے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔


4 جون  2025ء کو دوپہر 2 بجے سے 3 بجے تک شعبہ 8 دینی کام للبنات دعوتِ اسلامی کے تحت لاہور سٹی کی سمن آباد اور اقبال ٹاؤن کی ذمہ داران کے”آن لائن سیشن“ کا انعقاد ہوا جس میں سٹی، ٹاؤن اور سب ٹاؤن نگران اسلامی بہنیں شریک ہوئیں۔

تفصیلات کے مطابق اس سیشن میں دعوتِ اسلامی کی نگرانِ پاکستان مجلس ِمشاورت اسلامی بہن نے ”نیک اعمال“ کے موضوع پر بیان کیا اور اسلامی بہنوں کو نیکی کے اعمال کی اہمیت نیز ان کے نفاذ کے طریقوں سے آگاہ کیا بالخصوص دینی ماحول سے منسلک اسلامی بہنوں، معلمات اور مبلغات کی تعداد میں اضافے کے لئے مدنی پھولوں سے بھی نوازا۔

اسی طرح نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت نے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کے ایڈریس کو سافٹ ویئر میں شامل کرنے، علاقائی دورہ برائے نیکی کی دعوت اور ہفتہ وار رسالہ مطالعہ کو فروغ دینے کے مختلف طریقے پر گفتگو کی۔

اس کے علاوہ نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت نے جولائی 2025ء سے شروع ہونے والے شعبہ قرآن ٹریننگ کورسز کے بارے میں آگاہی فراہم کی جس پر اسلامی بہنوں نے کورسز کے اہداف مقرر کئے اور دینی کاموں کو مزید بڑھانے کی نیتیں کیں۔


4 جون  2025ء کو دوپہر 1 بجے سے 2 بجے تک شعبہ 8 دینی کام للبنات دعوتِ اسلامی کے تحت لاہور سٹی کی داروغہ والا، عزیز بھٹی ٹاؤن میں ایک اہم ”آن لائن سیشن“ کا انعقاد ہوا جس میں سٹی، ٹاؤن اور سب ٹاؤن نگران اسلامی بہنیں شریک ہوئیں۔

معلومات کے مطابق اس سیشن میں دعوتِ اسلامی کی نگرانِ پاکستان مجلس ِمشاورت اسلامی بہن نے ”نیک اعمال“ کے موضوع پر بیان کیا اور اسلامی بہنوں کو نیکی کے اعمال کی اہمیت نیز ان کے نفاذ کے طریقوں سے آگاہ کیا بالخصوص دینی ماحول سے منسلک اسلامی بہنوں، معلمات اور مبلغات کی تعداد میں اضافے کے لئے مدنی پھولوں سے بھی نوازا۔

اسی طرح نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت نے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کے ایڈریس کو سافٹ ویئر میں شامل کرنے، علاقائی دورہ برائے نیکی کی دعوت اور ہفتہ وار رسالہ مطالعہ کو فروغ دینے کے مختلف طریقے پر گفتگو کی۔

اس کے علاوہ نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت نے جولائی 2025ء سے شروع ہونے والے شعبہ قرآن ٹریننگ کورسز کے بارے میں آگاہی فراہم کی جس پر اسلامی بہنوں نے کورسز کے اہداف مقرر کئے اور دینی کاموں کو مزید بڑھانے کی نیتیں کیں۔


2 جون 2025ء کی صبح 10 بجے سے دوپہر 12 بجے تک شعبہ 8 دینی کام للبنات دعوتِ اسلامی کے تحت سیشن منعقد کیا گیا جس میں صوبہ خیبر پختونخوا کے ہزارہ ڈویژن کی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔ 

اس موقع پر نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے ”احساس ذمہ داری“ کے موضوع پر بیان کرتے ہوئے ذمہ داری کا احساس پیدا کرنے اور عدل و انصاف کے ساتھ شرعی احکام کے مطابق اپنے فرائض انجام دینے پر زور دیا ۔

نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت کا کہنا تھا کہ ہر ذمہ دار و نگران اسلامی بہن کو اپنے اندر ذمہ داری کا احساس بیدار کرنا چاہیئے اور اپنی حیثیت کو ماتحت تصور کرتے ہوئے نگران سمیت دیگر اسلامی بہنوں کے درمیان محبت و نرمی کے ساتھ دینی کام سر انجام دینے کی ضرورت ہے۔

علاوہ ازیں دینی کاموں میں ٹائم مینجمنٹ، مسائل کے حل اور ترقی کے طریقوں پر بھی گفتگو کی گئی جبکہ اسلامی بہنوں نے اہداف مقرر کئے اور دینی کاموں کو مزید مؤثر بنانے کے لئے نیتیں پیش کیں۔


پشاور: 01 جون  2025ء کو شعبہ 8 دینی کام کے تحت للبنات دعوتِ اسلامی کے تحت پشاور شہر ،صوبہ خیبر پختونخوا کے صدر ٹاؤن میں قائم فیضانِ صحابیات میں 02:00 PM تا 05:00 MP ایک سیشن منعقد کیا گیا جس میں پشاور ڈویژن کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے ”ڈیجیٹلائزیشن اور تحریک“ کے موضوع پر بیان کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے دعوتِ اسلامی کے پیغام کو کس طرح وسیع پیمانے پر پہنچایا جا سکتا ہے۔

دورانِ سیشن گھر بیٹھے لوگوں تک آسانی سے نیکی کی دعوت پہنچانے کے طریقے، دینی کاموں کی ترقی، مسائل کے حل کے لئے آن لائن مشاورت اور مختلف آن لائن کورسز کے ذریعے دینی تعلیم حاصل کرنے کا طریقۂ کار بھی زیرِ بحث رہا۔

اسی طرح معلمات و مبلغات میں اضافہ، دینی حلقے لگانے، شعبہ قرآن ٹریننگ کے تحت مدرسات بڑھانے اور ماہِ جولائی 2025ء میں ہر ذیلی شعبے میں ایک کورس کروانے کا ہدف مقرر کیا گیا۔

شرکاء کو ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کے ایپلیکیشن میں معلومات اپلوڈ کرنے کی ترغیب دلائی گئی اور پشاور میٹروپولیٹن کی ماہانہ دینی کام کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے نمایاں کارکردگی پر اسلامی بہنوں کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ آخر میں اسلامی بہنوں نے اپنے اہداف کو پورا کرنے اور دینی کاموں کو مزید بڑھانے کے اچھی اچھی نیتیں کیں۔


پشاور: 01 جون  2025ء کو شعبہ 8 دینی کام للبنات دعوتِ اسلامی کے تحت پشاور شہر، صوبہ خیبر پختونخوا میں واقع فیضانِ صحابیات صدر ٹاؤن میں صبح 11 تا دوپہر 2 بجے تک ایک پروگرام منعقد ہوا جس میں کوہاٹ ڈویژن کی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے 8 دینی کاموں کے حوالے سے ذمہ داران کی تربیت کی اور اسلامی بہنوں کے مسائل سن کر اُن کے حل کے لئے رہنمائی کی۔

اس کے علاوہ نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت نے دینی کاموں کو فروغ دینے اور بڑھانے کے حوالے سے ذمہ دار اسلامی بہنوں کی ذہن سازی کی۔ اس دوران اسلامی بہنوں نے اپنے اہداف کو پورا کرنے اور دینی سرگرمیوں کو مزید مؤثر بنانے کے لئے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔


حضرت خدیجہ رضی اللّہ عنہا،حضور ﷺ کی سب سے  پہلی رفیقہ حیات ہیں اور آپ رضی اللّہ عنہا وہ خوش نصیب اور بلند رتبہ خاتون ہیں جنہوں نے کم و بیش 25 برس تاجدارِ رسالت،شہنشاہ نبوت ﷺ کی خدمت اقدس میں رہنے کی سعادت حاصل کی۔سرکارِ عالی وقار ﷺ کو آپ رضی اللّہ عنہا سے بہت محبت تھی اور آپ ﷺ کے دل میں حضرت خدیجہ رضی اللّہ عنہا کے لئے ایک خاص مقام تھا جو ہمیشہ قائم رہا۔

ذیل میں چند احادیث مبارکہ ذکر کی جا رہی ہیں جن سے آقا ﷺ کی حضرت خدیجہ رضی اللّہ عنہا کے لئے محبت خوب عیاں ہو رہی ہے،،

1۔خصوصی محبت

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عنہا قَالَتْ:

«مَا غَرَسَتْ خَدِيجَةُ رَضِيَ اللَّهُ عنہا حَبِيبًا أَحَبُّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا،وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي قَلْبِهِ حُبٌّ لِخَدِيجَةَ رَضِيَ اللَّهُ عنہا»

ترجمہ:

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے ایسا کوئی محبوب پیدا نہیں کیا جو نبی ﷺ کے لیے ان سے زیادہ محبوب ہو،اور نبی ﷺ کے دل میں حضرت خدیجہ کے لیے محبت تھی۔

( بخاری،،حدیث3604)

اس حدیث سے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی گواہی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے بےشمار محبت کی

آپ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد بھی نبی اکرم ﷺ کی محبت اور عزت ان کے لیے کبھی کم نہ ہوئی اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا نبی کریم ﷺ کے دل میں ایک خاص مقام تھا جو کسی اور کے لئے نہیں تھا۔

۔۔۔۔۔۔

2۔مدح خدیجۃ الکبریٰ

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عنہا قَالَتْ:

«كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُذْكِرُ خَدِيجَةَ رَضِيَ اللَّهُ عنہا فَيُثْنِي عَلَيْهَا وَيَقُولُ: إِنِّي قَدْ أُعْطِيتُ خَدِيجَةَ رَضِيَ اللَّهُ عنہا،فَأَنَا سَأَكُونُ لَهَا أَمَانَةً»

ترجمہ:

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:

رسول اللہ ﷺ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا ذکر کرتے اور ان کی تعریف کرتے تھے،اور فرماتے: 'بیشک میں نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو دیا،پس میں ان کے لیے امانت دار ہوں۔'

( بخاری،کتاب المناقب،حدیث3612)

۔۔۔۔۔۔

3۔دوام محبت

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عنہا قَالَتْ:

«لَمْ يُحِبُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرْأَةً قَبْلَ خَدِيجَةَ رَضِيَ اللَّهُ عنہا وَهِيَ مَنْ عَاشَتْ فِي قَلْبِهِ حُبًّا لَا يَزَالُ»

ترجمہ:

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: نبی ﷺ نے حضرت خدیجہ سے قبل کبھی کسی عورت سے محبت نہیں کی اور وہ( حضرت خدیجہ) ایسی عورت تھیں جو نبی کریم ﷺ کے دل میں ایسی محبت رکھتی تھیں جو کبھی ختم نہیں ہوئی

(حوالہ: بخاری،کتاب المناقب،حدیث3605)

حدیث میں جو حبا لا یزال یعنی ایسی محبت جو کبھی ختم نہیں ہوئی کا ذکر ہے وہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللّہ عنہا کی محبت نبی کریم ﷺ کے دل میں ہمیشہ قائم رہی۔

4۔کثرتِ ذکر

محبت کی علامات میں سے ایک علامت محبوب کا کثرت سے ذکر کرنا بھی ہے،اور پیارے آقا ﷺ بھی حضرت خدیجہ رضی اللّہ عنہا کا کثرت سے ذکر فرماتے اور اپنی بلند وبالا شان کے باوجود آپ رضی اللّہ عنہا کی سہیلیوں کا اکرام فرماتے۔روایت میں ہے کہ بارہا جب آپ ﷺ کی بارگاہِ اقدس میں کوئی شے پیش کی جاتی تو فرماتے: اسے فلاں عورت کے پاس لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ کی سہیلی تھی،اسے فلاں عورت کے گھر لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ سے محبت کرتی تھی۔

(بحوالہ: الادب المفرد،حدیث: 232)

5۔یادِ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا:

ایک بار حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہن حضرت ہالہ بنتِ خویلد رضی اللہ عنہا نے سرکار رسالت مآب ﷺ سے بارگاہِ اقدس میں حاضر ہونے کی اجازت طلب کی،ان کی آواز حضرت خدیجہ رضی اللّہ عنہا سے بہت ملتی تھی چنانچہ اس سے آپ ﷺ کو حضرت خدیجہ کا اجازت طلب کرنا یاد آ گیا اور آپ ﷺ نے جھرجھری لی۔(بخاری، ص 962،حدیث: 3821)یہ احادیث نبی ﷺ کی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے محبت کی شدت کو ظاہر کرتی ہیں۔حضرت خدیجہ کی وفات کے بعد بھی نبی ﷺ کا دل ہمیشہ ان کی یادوں سے بھرا رہا۔آپ ﷺ نے ہمیشہ حضرت خدیجہ کو عزت دی،اور ان کی قربانیوں،محبت،اور وفاداری کو یاد کیا۔حضرت خدیجہ کے ذکر سے نبی ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے تھے،جو اس بات کا مظہر تھا کہ آپ کے دل میں حضرت خدیجہ کے لیے ایک خاص مقام تھا۔


دور جاہليت میں جو ہستیاں حق کی پکار پر لبیک کہتی ہوئ سب سے پہلے آپ ﷺ کک دعوت حق کو قبول کرنے کی سعادت سے سر فراز ہوئئں اور یا یھاالذین امنوا  اے ایمان والو! کی پکار کی سب سے پہلے حقدار قرار پایئں،ان میں ایک نمایاں نام حضرت خدیجۃالکبری رضی اللہ عنہا کا بھی ہے،جنھوں نے عورتوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے کا شرف حاصل کیا،حضوراکرم ﷺ کی زوجیت سے جو سب سے پہلے مشرف ہوئیں،اللہ رب العزت نے جنہیں سلام بھیجا،جنھوں نے حبیب کبریا ﷺ کی صحبت با برکت میں کم و بیش ٢٥ سال رہنے کی سعادت حاصل کی،آپ رضی اللہ عنہا،رسول اکرم ﷺ کی بہت ہی محبوب زوجہ ہیں،آپ کی حیات میں آپ ﷺ نے کسی اور سے نکاح نہ فرمایا۔

ام المؤ مینین سید تنا حضرت خدیجۃالکبری نے ہر قدم پر آپ ﷺ کا ساتھ دیا آپ کا حوصلہ بڑھایا اور ہمت بندھائ،حضرت سیدنا علامہ محمد بن اسحاق مدنی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سید دو عالم ﷺ جب بھی کفار کی جانب سے اپنا رد اور تکذیب وغیرہ کوئ نا پسند یدہ بات سن کرغمگین ہو جاتےتو حضرت خدیجہ کے پاس جاتے تو ان کے باعث آپ ﷺ کی وہ رنج کی کیفیت دور ہو جاتی۔(السیرۃ النبو یۃ لا بن اسحاق تحدید لیلۃ القدر ١/١٧٦)

حضرتخدیجۃالکبری رضی اللہ عنہا کی زات کی بے شمار صفات ہیں آپ کا کردار اسقدر مضبوط تھا کہ زمانہ جاہليت میں بھی آپکو طاھرہ کہہ کر پکارا جاتا ےھا،آپ رضی اللہ عنہا کہ فضائل و مناوب بے شمار ہیں جن کا الگ باب ہے یہاں ہمیں مقصود ہیکہ آپ ﷺ حضرت خدیجۃالکبری سے کسقدر محبت فرماتے تھے چنانچہ

آپ ﷺ کو آپ رضی اللہ عنہا سے بہت محبت تھی حتی کہ جب آپ کا وصال ہو گیا تو پیارے آقا ﷺ کثرت سے انکا زکر فرماتے اور اپنی بلند بالا شان کے باوجود آپ کی سہلیوں کا اکرام کرتے روایت ہیکہ بار ہا جب آپ ﷺ کی بارگاہ میں کوئ شے پیش کی جاتی تو فرماتے :اسے فلاں عورت کے پاس لے جاؤکیونکہ وہ خدیجہ کی سہیلی ہے اسے فلاں کے گھر لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ سے محبت کرتی تھی۔( الادب المفرد،ص٧٨،ح:٢٣٢)

ایک اور روایت ہیکہ ایک بار حضرت خدیجۃالکبری رضی اللہ کی بہن حضرت ہالہ بنتِ خویلد آپ ﷺ کی بارگاہِ اقدس میں حاضر ہونے کی اجازت طلب کی،انکی آواز حضرت خدیجۃالکبری سے بہت ملتی تھی چنانچہ اس سے آپ ﷺ کو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا اجازت طلب کرنا یاد گیا اور آپ ﷺ نے جھر جھری لی۔

صیح البخاری کتاب مناقب الا نصار باب تزویج النبی الخ،ص٩٦٢،ح٣٨٢١

یعنی آپ ﷺ ,حضرت خدیجۃالکبری رضی اللہ کو یاد فرما کر غمگین ہو گئے۔

اسی طرح ایک اور روایت ہیکہ ایک مرتبہ جب حضرت عائشہ نے حضور ﷺ کی زبان مبارک مبارک سے حضرت خدیجہ کی بہت تعریف سنج تو انہیں غیرت آگئ اور انھوں نے یہ کہہ دیا کہ ان تو آپکو ان سے بہتر بیوی عطا فرمادی ہے یہ سن کر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ نہیں خدا کی قسم !خدیجہ سے بہتر مجھے کوئ بیوی نہیں ملی جب سب لوگوں نے میرے ساتھ کفر کیا اس وقت وہ مجھ پر ایمان لائیں اور جب سب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے اس وقت انھوں نے میری تصديق کی اور جس وقت کوئ شخص مجھے کوئ چیز دینے کیلے تیار نہ تھا اس وقت خدیجہ نے مجھے اپنا سارا مال دے دیا اور انہں کے شکم سے اللہ نے مجھے اولاد عطا کی۔(زرقانی جلد ٣ص ٢٢٤)

حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ازواج مطھرات میں سب سے زیادہ مجھے حضرت ض

خدیجہ کے بارے میں غیرت آیا کرتی تھی حا لانکہ میں نے انکو دیکھا بھی نہیں تھا،غیرت کی وجہ یہ تھی کہ حضوراکرم ﷺ بہت زیادہ انکا زکر خیر فرماتے رہتے تھے اور اکثر ایسا ہوا کرتا تھا کہ آپ جب کوئ بکری ذبح کرتے تو کچھ گوشت حضرت خدیجہ کی سہیلیوں کے گھروں میں ضرور بھیجتے تھے اس سے میں چڑجایا کرتی تھی،اور کبھی کبھی یہ بھی کہہ دیا کرتی تھی کہدنیا میں بس ایک خدیجہ ہی تو آپ کی بیوی تھیں میرا یہ جملہ سن کہ آپ فرمایا کرتے تھے کہ ہاں ہاں بے شک وہ تھیں،وہ تھیں،انہیں کے شکم سے تو اللہ نے مجھے اولاد عطا فرمائ۔ (بخاری،2/565 ،حدیث: 3818)

ان روایت سے معلوم ہوتا ہیکہ آپ ﷺ کوحضرت خدیجۃالکبری رضی اللہ عنہا سے بے انتہا محبت تھی جو ان کے انتقال کے بعد بھی قائم رہی جب حضرت خدیجہ کا انتقال ہوا تو آپکو اپنی رفیقہ حیات کی دائمی جدائ کا بہت صدمہ پہنچا آپ غمگین رہنے لگے اسی سال چچا حضرت ابو طالب کا بھی انتقال ہو گیا ان دونوں ہستیوں نے آپ ﷺ کا ہر موقع پر ساتھ دیا تھا اسی لیے ان ک وصال کے سال کو غم کا سال کہا۔

بلاشبہ حضرت خدیجۃالکبری ایک عظیم ہستی ہیں آپ اہل جنت کی عورتوں میں سب سے افضل ہیں،ہجرت سے تین برس قبل پینسٹھ برس کی عمر میں آپ کا ماہ رمضان میں انتقال ہوا،آپ ﷺ نے خود بنفس نفیس انکی قبر میں اتر کر اپنے ہاتھوں سے انکو سپرد خاک فرمایا،

خواتین بلخصوص شادی شدہ خواتین کے لیے حضرت خدیجۃالکبری رضی اللہ عنہا کی ازدواجی زندگی مثالی نمونہ ہے،اللہ پاک ہمیں حضرت خدیجۃالکبری رضی اللہ عنہا کے صدقے عاشق رسول اور با عمل بناۓ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ۔


ام المؤمنین،زوجہ سید المرسلین حضرت سیدنا خدیجۃ الکبریٰ رضی الله تعال عنہا،سيد الانبياء ﷺ کی سب سے پہلی زوجہ مطہرہ ہیں۔سید عالم،نورِ مجسم ﷺ  کو آپ رضی اللہ عنہا سے بہت محبت تھی حتی کہ جب آپ رضی اللہ عنہا کا وصال ہو گیا تو کثرت سے آپ رضی اللہ عنہا کا ذکر فرماتے،آپ رضی اللہ عنہا کی سہیلیوں کا اس قدر اکرام فرماتے کہ جب کبھی آپ ﷺ کی بارگاہ میں کوئی شے حاضر کی جاتی تو بار ہا ان کی طرف بھیج دیتے حتی کہ یہی کثرت ذکر اور پیار و محبت ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے آپ رَضِی اللهُ عنہا پر رشک کا باعث بنا چنانچہ خود فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کی ازواج پاک میں سے کسی پر اتنی غیرت نہیں کی جتنی جناب خدیجہ رضی الله تعالى عنہا پر کی حالانکہ میں نے انہیں دیکھا بھی نہیں تھا لیکن حضور ﷺ ان کا بہت ذکر فرماتے تھے۔

( صحيح البخاري،كتاب مناقب الانصار،باب تزويج النبي ﷺ الخ ص ٩٦٢،الحديث : ۳٨١۸)

اور کیوں نہ ہو کہ آپ رضی اللہ عنہا ہی سب سے پہلے حضور ﷺ پر ایمان لائیں اور اس وقت آپ ﷺ کی تصدیق کی جب سب نے جھٹلایا اور جب نبی کریم ﷺ کو اپنی قوم سے تکلیف پہنچی تو انہوں نے آپ ﷺ کی دلجوئی اور تسکین قلب کا سامان کیا

یہی وجہ ہے کہ ان کا انتقال کر جانا آپ ﷺ کے لئے بہت ہی جاں گداز اور روح فرسا حادثہ تھا۔یہی وجہ ہے کہ آپ ﷺ نے اس سال کو غم والم کا سال قرار دیا چنانچہ روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے اسے عام الحزن (غم کا سال) کا نام دیا۔(المواهب اللدنية،المقصد الأول،هجرته صلى الله عليه وسلم،١٣٥/١)

اور جب حضرت خدیجہ رضی الله تعالى عليها مرض وفات شریف میں مبتلا تھیں کہ سرکار دو عالم ﷺ آپ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے خدیجہ (رضی الله تعالى عنہا)! تمہیں اس حالت میں دیکھنا مجھے گراں (ناگوار) گزرتا ہے لیکن اللہ عزوجل نے اس گراں گزرنے میں کثیر بھلائی رکھی ہے۔تمہیں معلوم ہے کہ اللہ عزوجل نے جنت میں میرا نکاح تمہارے ساتھ،مریم بنتِ عمران،حضرت موسى علیہ الصلوة و السلام کی بہن کلثوم اور فرعون کی بیوی آسیہ کے ساتھ فرمایا ہے ؟ (رضی اللہ عنہن اجمعین) (المعجم الكبير للطبراني ذكر تزويج رسول الله ﷺ خديجة الخ۳۹۳/۹،الحديث: ١٨٥٣۱)

اور آپ رضی اللہ عنہا کے انتقال کے بعد جب تدفین کا وقت آیا تو حضور رحمت عالم،نورِ مجسم ﷺ خود به نفسِ نفیس آپ رضی الله عنہا کی قبر میں اترے (شرح العلامة الزرقاني على المواهب المقصد الأول،وفاة خديجة و أبي طالب،٤٩/٢) اور اپنے مقدس ہاتھوں سے دفن فرمایا۔

(فیضان خدیجۃ الکبریٰ،مکتبۃ المدینہ)