حضرت خدیجہ رضی اللّہ عنہا،حضور ﷺ کی سب سے  پہلی رفیقہ حیات ہیں اور آپ رضی اللّہ عنہا وہ خوش نصیب اور بلند رتبہ خاتون ہیں جنہوں نے کم و بیش 25 برس تاجدارِ رسالت،شہنشاہ نبوت ﷺ کی خدمت اقدس میں رہنے کی سعادت حاصل کی۔سرکارِ عالی وقار ﷺ کو آپ رضی اللّہ عنہا سے بہت محبت تھی اور آپ ﷺ کے دل میں حضرت خدیجہ رضی اللّہ عنہا کے لئے ایک خاص مقام تھا جو ہمیشہ قائم رہا۔

ذیل میں چند احادیث مبارکہ ذکر کی جا رہی ہیں جن سے آقا ﷺ کی حضرت خدیجہ رضی اللّہ عنہا کے لئے محبت خوب عیاں ہو رہی ہے،،

1۔خصوصی محبت

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عنہا قَالَتْ:

«مَا غَرَسَتْ خَدِيجَةُ رَضِيَ اللَّهُ عنہا حَبِيبًا أَحَبُّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا،وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي قَلْبِهِ حُبٌّ لِخَدِيجَةَ رَضِيَ اللَّهُ عنہا»

ترجمہ:

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے ایسا کوئی محبوب پیدا نہیں کیا جو نبی ﷺ کے لیے ان سے زیادہ محبوب ہو،اور نبی ﷺ کے دل میں حضرت خدیجہ کے لیے محبت تھی۔

( بخاری،،حدیث3604)

اس حدیث سے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی گواہی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے بےشمار محبت کی

آپ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد بھی نبی اکرم ﷺ کی محبت اور عزت ان کے لیے کبھی کم نہ ہوئی اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا نبی کریم ﷺ کے دل میں ایک خاص مقام تھا جو کسی اور کے لئے نہیں تھا۔

۔۔۔۔۔۔

2۔مدح خدیجۃ الکبریٰ

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عنہا قَالَتْ:

«كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُذْكِرُ خَدِيجَةَ رَضِيَ اللَّهُ عنہا فَيُثْنِي عَلَيْهَا وَيَقُولُ: إِنِّي قَدْ أُعْطِيتُ خَدِيجَةَ رَضِيَ اللَّهُ عنہا،فَأَنَا سَأَكُونُ لَهَا أَمَانَةً»

ترجمہ:

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:

رسول اللہ ﷺ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا ذکر کرتے اور ان کی تعریف کرتے تھے،اور فرماتے: 'بیشک میں نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو دیا،پس میں ان کے لیے امانت دار ہوں۔'

( بخاری،کتاب المناقب،حدیث3612)

۔۔۔۔۔۔

3۔دوام محبت

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عنہا قَالَتْ:

«لَمْ يُحِبُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرْأَةً قَبْلَ خَدِيجَةَ رَضِيَ اللَّهُ عنہا وَهِيَ مَنْ عَاشَتْ فِي قَلْبِهِ حُبًّا لَا يَزَالُ»

ترجمہ:

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: نبی ﷺ نے حضرت خدیجہ سے قبل کبھی کسی عورت سے محبت نہیں کی اور وہ( حضرت خدیجہ) ایسی عورت تھیں جو نبی کریم ﷺ کے دل میں ایسی محبت رکھتی تھیں جو کبھی ختم نہیں ہوئی

(حوالہ: بخاری،کتاب المناقب،حدیث3605)

حدیث میں جو حبا لا یزال یعنی ایسی محبت جو کبھی ختم نہیں ہوئی کا ذکر ہے وہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللّہ عنہا کی محبت نبی کریم ﷺ کے دل میں ہمیشہ قائم رہی۔

4۔کثرتِ ذکر

محبت کی علامات میں سے ایک علامت محبوب کا کثرت سے ذکر کرنا بھی ہے،اور پیارے آقا ﷺ بھی حضرت خدیجہ رضی اللّہ عنہا کا کثرت سے ذکر فرماتے اور اپنی بلند وبالا شان کے باوجود آپ رضی اللّہ عنہا کی سہیلیوں کا اکرام فرماتے۔روایت میں ہے کہ بارہا جب آپ ﷺ کی بارگاہِ اقدس میں کوئی شے پیش کی جاتی تو فرماتے: اسے فلاں عورت کے پاس لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ کی سہیلی تھی،اسے فلاں عورت کے گھر لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ سے محبت کرتی تھی۔

(بحوالہ: الادب المفرد،حدیث: 232)

5۔یادِ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا:

ایک بار حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہن حضرت ہالہ بنتِ خویلد رضی اللہ عنہا نے سرکار رسالت مآب ﷺ سے بارگاہِ اقدس میں حاضر ہونے کی اجازت طلب کی،ان کی آواز حضرت خدیجہ رضی اللّہ عنہا سے بہت ملتی تھی چنانچہ اس سے آپ ﷺ کو حضرت خدیجہ کا اجازت طلب کرنا یاد آ گیا اور آپ ﷺ نے جھرجھری لی۔(بخاری، ص 962،حدیث: 3821)یہ احادیث نبی ﷺ کی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے محبت کی شدت کو ظاہر کرتی ہیں۔حضرت خدیجہ کی وفات کے بعد بھی نبی ﷺ کا دل ہمیشہ ان کی یادوں سے بھرا رہا۔آپ ﷺ نے ہمیشہ حضرت خدیجہ کو عزت دی،اور ان کی قربانیوں،محبت،اور وفاداری کو یاد کیا۔حضرت خدیجہ کے ذکر سے نبی ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے تھے،جو اس بات کا مظہر تھا کہ آپ کے دل میں حضرت خدیجہ کے لیے ایک خاص مقام تھا۔