اللہ کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عظیم ہے

مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہٗ  یعنی جو اللہ اور قِیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے تو اسے چاہئے کہ مہمان کا اِکرام کرے(بخاری،ج4،ص105،حدیث:6019)

اسلام کی تعلیمات میں مہمان نوازی کو ایک بنیادی وصف اور اعلی خلق کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ دنیا کی دیگر مذاہب کے مقابلے میں اسلام مہمانوں کے حقوق کی زیادہ تعلیم و ترغیب دیتا ہے۔ کھانا پیش کرنا تو ایک ادنیٰ پہلو ہے۔ اسلام نے مہمان کے قیام و طعام کے ساتھ اس کی چھوٹی سے چھوٹی ضروریات کی دیکھ بھال، بے لوث خدمت اور خاطر تواضع اور اس کے جذبات کے خیال رکھنے کی تعلیم دی ہے۔
آئیے اللہ پاک اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا حاصل کرنے اور علم دین حاصل کرنے کی نیت سے مہمان کے حقوق کے متعلق جانتے ہیں:

1. مہمان نوازی میں جلدی کی جائے:
“ حکایت یں اور نصیحتیں کے صفحہ نمبر164 پر لکھا ہے : منقول ہے : جلدبازی شیطان کی طرف سےہے مگر اِن چھ(6) کاموں میں جلدی کرنا شیطان کی طرف سے نہیں وہ یہ ہیں
01: جب نماز کا وقت ہو جائے تو اس میں جلدی کرنا ،
02: مہمان آئے تو اس کی مہمان نوازی کرنا ،
 03: کسی کے مرنے پر اس کے کفن دفن کاانتظام کرنا
04: بچی کے بالغ ہونے پر اس کی شادی کرنا
05: قرض کی ادائیگی کا وقت آجائے تو اُسے جلد ادا کرنا 06: اورکوئی گناہ ہوجائے توفوراً توبہ کرنا ۔
(الروض الفائق،المجلس الثالث عشر فی ذکر جھنم،باب:صفۃالفقیر
،ص:86)

جس نے ہماری مہمان نوازی نہیں کی اسکی بھی مہمان نوازی کی جائے:ابو الاحوص جشمی رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد (مالک بن نضلہ الجشمی رضی اللہ عنہ)سے ر وآیت کرتے ہیں، کہتے ہیں:میں نے عرض کی، یارسول اﷲ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرمائیے کہ میں ایک شخص کے یہاں گیا، اس نے میری مہمانی نہیں کی، اب وہ میرے یہاں آئے تو اس کی مہمانی کروں یا بدلا دوں؟۔ ارشاد فرمایا:بلکہ تم اس کی مہمانی کرو(سنن الترمذي''،کتاب البروالصلۃ، باب ماجاء في الإحسان والعفو،الحدیث: 2013،ج:3،ص:405)

سنت ابراھیمی پر عمل کرے:میزبان کو چاہیے کہ مہمان کی خاطرداری میں خود مشغول ہو، خادموں کے ذمہ اس کو نہ چھوڑے کہ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے(بہار شریعت،حصہ :16،ص:397)

پسند ،ناپسند کا خیال:(ممکنہ صورت میں مہمان کا پسندیدہ کھانے کا انتظام کرے ) بہار شریعت میں ہے کہ مہمانوں کے ساتھ ایسے کو نہ بٹھائے جس کا بیٹھنا ان پر گراں ہو(بہار شریعت،حصہ :16،ص:397)

اصرار نہ کرے:میزبان کو چاہیے کہ مہمان سے وقتاً فوقتاً کہے کہ اور کھاؤ مگر اس پر اصرار نہ کرے ،کہ کہیں اصرار کی وجہ سے زیادہ نہ کھا جائے اور یہ ا س کے لیے مضر ہو

کھانا رکھ کر غائب نہ ہو:میزبان کو بالکل خاموش نہ رہنا چاہیے اور یہ بھی نہ کرنا چاہیے کہ کھانا رکھ کر غائب ہوجائے، بلکہ وہاں حاضر رہے

ناراض نہ ہو: مہمانوں کے سامنے خادم وغیرہ پر ناراض نہ ہو اور اگر صاحبِ وسعت ہو تو مہمان کی وجہ سے گھر والوں پر کھانے میں کمی نہ کرے۔

کھانے کے بعد ہاتھ دھلائے :جب کھا کر فارغ ہوں ان کے ہاتھ دھلائے جائیں اور یہ نہ کرے کہ ہر شخص کے ہاتھ دھونے کے بعد پانی پھینک کر دوسرے کے سامنے ہاتھ دھونے کے لیے طشت پیش کرے(المرجع السابق،ص:345)

مہمان رخصت کرنے کا سنت طریقہ :رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ سنت یہ ہے کہ مہمان کو دروازہ تک رخصت کرنے جائے۔(سنن ابن ماجہ،کتاب الأطعمۃ، باب الضیافۃ،الحدیث:33578،ج:4،ص:52)

اللہ پاک ہمیں جو سیکھا اس پر عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے ۔ امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم