پیارے اسلامی
بھائیو! کوئی بھی اچھی خصلت اور روایت ایسی نہیں
ہے جس کے بارے میں اسلام نے ہمیں تعلیم نہ دی ہو - دنیا کی تمام تہزیبوں اور
ثقافتوں میں جو اچھی عادات ورسوم رواج ہیں اسلام میں ان کے بارے میں تعلیمات موجود
ہیں ۔ اعلی اخلاقی اقدار اور روایات میں سے بہترین روایت مہمان نوازی ہے دین اسلام میں مہمان نوازی کو
بہت اہمیت دی گئی ہے مہمان نوازی کی ترغیب دلائی گئ ہے اور مہمان نوازی کے حقوق بیان
کیے گئے ہیں۔
جیسا کہ 1-حدیث پاک میں ہے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم
نے فرمایا (آدمی کو تین بستر بنانے چاہیے!) (1) ایک اپنے لیے (2)ایک اپنی زوجہ کیلئے
(3)اور تیسرا مہمان کیلئے ۔ (مکارم الاخلاق للخرائطی، باب مایستحب من اتخاذ.....
الخ، جلد2، صفحہ :199،حدیث 372)
2-رسول ذیشان
مکی مدنی سلطان صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : من کان یومن باللہ والیوم الآخر
فلیکرم ضیفا یعنی جو اللہ پاک پر اور قیامت کے دن پر ایمان
رکھتا ہے اسے چاہیے کہ مہمان کی عزت کیا کرے. (بخاری، کتاب الادب من کان یومن باللہ.... الخ، صفحہ :1500،حدیث 6018)
3-ابوشریح سے
مروی ہے میرے ان کانوں نے سنا ہے اور میری آنکھوں نے دیکھا ہے، جب رسول اللہ صلی
اللہ علیہ والہ وسلم یہ ارشاد فرمارہے تھے: " جو شخص اللہ تعالیٰ پر اور قیامت
کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ وہ اپنے ہمسائے کی تکریم کرے - اور جو شخص
اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کےدن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ وہ اپنے مہمان کی
جائزہ بھر (یعنی پہلے دن خوب اعزازواکرام کے ساتھ) تکریم کرے - کسی نے پوچھا یارسول
اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم! "جائزہ" کیا ہے"
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا ایک دن رات (مہمان کا خصوصی ) اعزاز اکرام کرنا، مہمان نوازی
تین دن تین رات تک ہوتی ہے اور جو ان کے بعد ہو وہ صدقہ شمار ہوتی ہے (بخاری،
الادب المفرد، ص 259)
4-امام بخاری
رحمہ اللہ نے مہمان اور اہل خانہ کے ساتھ رات کو عشا کے بعد گفتگو کرنے"کے
نام سے ایک باب قائم کیا ہے - اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی حدیث ذکر کی ہے کہ
آپ رضی اللہ عنہ نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ہاں تشریف لے گئے پھر اپنے مہمانوں کے پاس واپس تشریف لائے اور ان کے ساتھ
رات کا کھانا کھایا ۔ (صحیح بخاری،کتاب مواقیت الصلاۃ، باب السرمع
الضیف والاھل، ج1ص24)
میزبان پہ فرض
ہے کہ مہمان کی عزوآبرو کا لحاظ رکھے- اسے قولی فعلی یا کسی طریقے سے تکلیف دینے
سے گریز کرے حتی کہ اس کے سامنے ایسی احادیث اور اقوال کو بھی بیان نہ کرے جس سے
اسے شرمندگی ہو اور کوشش کرے کہ مہمان خوش وخرم رخصت ہو۔
5-حضرت ابوہریرہ
رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں
کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس آیا - آپ صلی اللہ علیہ والہ
وسلم نے اپنی ازواج کے پاس اس کاکھانا منگانے کیلئے ایک آدمی کو بھیجا - تو انہوں
نے جواب دیا ہمارے پاس پانی کے سوا کچھ نہیں ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ
وسلم نے فرمایا کون ہے؟ جو اس مہمان کو اپنے ساتھ لے جایا یہ فرمایا کہ کون ہے؟ جو
اس کی میزبانی کرےایک انصاری نے عرض کیا کہ میں (یارسول اللہ) پس وہ اپنی زوجہ کے
پاس لے گیا اور اس سے کہا کہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے مہمان کی خوب
خاطر کرنا اس نے کہا ہمارے پاس تو صرف بچوں کا کھانا ہے تو انصاری نے کہا تم کھانا
تیار کرو اور چراغ روشن کرو بچے اگر کھانا مانگیں تو انہیں سلادینا اس بی بی نے
کھانا تیار کرکے چراغ روشن کیا اور بچوں کو سلادیا پھر وہ گویا چراغ کو ٹھیک کرنے
کیلئے کھڑی ہوئی - مگر اسے گل کردیا اب وہ دونوں میاں بیوی مہمان کو یہ دکھاتے رہے
کہ کھانا کھارہے ہیں حالانکہ (درحقیقت ) انہوں نے بھوکے رہ کر رات گزاری جب وہ
انصاری صبح کو نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں آے تو آپ صلی اللہ علیہ
والہ وسلم نے فرمایا اللہ پاک تمھارے کام سے بڑا خوش ہوا پھر اللہ نے یہ آیت نازل
فرمائی اور وہ دوسروں کو اپنے اوپر ترجیح دیتے ہیں اگرچہ خود حاجت مند ہیں اور جو
اپنے نفس کی حرص سے بچالیا گیا تو وہی لوگ کامیاب ہوں گے - (صحیح بخاری، کتاب
مناقب الأنصار، باب قول اللہ:{ویؤثرون علی أنفسهم ولو..... } ج5،ص34، رقم الحدیث3798. )
اللہ پاک ہمیں
مہمان نوازی کرنےوالا بناے اور جو ہم نے احادیث طیبہ کی روشنی میں مہمانوں کے حقوق
پڑھنے کو ملے اللہ پاک ہمیں اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین
صلی اللہ علیہ والہ وسلم