مہمان کی آمدید کرنا اور اس کا اپنی حیثیت کے مطابق
پر تپاک استقبال کرنا، مہمان کے ساتھ بات چیت کرنا اس کو پیار محبت دینا اس کی عزت
کرنا اور اس سے احترام کے ساتھ پیش آنا اس کو اچھا کھانا کھلانا اور اچھی رہائش
فراہم کرنا اس کی حفاظت کرنا اور سلامتی کا خیال رکھنا۔ اس کے ذاتی معاملات میں
دخل اندازی نہ کرنا مہمان کو جانے سے پہلے الوداع کرنا اس کو اپنی حیثیت کے مطابق
پر تپاک استقبال کرنا مہمان کے ساتھ بات چیت کرنا اس کو پیار دینا۔
نبی کریم ﷺ کے اوصاف میں سے ایک وصف مہمان نوازی
بھی ہے نبی کریم ﷺ خود مہمانوں کی خدمت کرتے تھے، حتی کہ آپ نے قرض لے کر بھی مہمان
نوازی کی ہے۔
اللہ کے پیارے حبیب ﷺ کا فرمان عظیم ہے: جو اللہ
اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے تو اُسے چاہیے کہ مہمان کا اکرام کرے۔ (بخاری،
4/105، حدیث: 6019)
علامہ ابن بطال فرماتے ہیں: مہمان کے اکرام میں سے
یہ بھی ہے کہ تم اس کے ساتھ کھاؤ اور اور اسے اکیلے کھلا کر وحشت میں مبتلا نہ
کرو۔ ہر تمہارے پاس جو بہترین چیز ہو اس سے مہمان کی ضیافت (مہمانی) کرو۔ (مراة
المناجیح، 6/52)
فرمان مصطفےﷺ ہے: جس گھر میں مہمان ہو اس گھر میں
خیر و برکت اس تیزی سے اُترتی ہے جتنی تیزی سے اونٹ کے کوہان تک چھری پہنچتی ہے۔ (ابن
ماجہ، 4/51، حدیث: 3356)حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ الله علیہ فرماتے
ہیں: اونٹ کے کوہان میں ہڈی نہیں ہوتی چربی ہوتی ہے اسے چھری بہت ہی جلد کاٹتی ہے
اور اس کی تہ تک پہنچ جاتی ہے اس لیے اس سے تشبیہ دی گئی یعنی ایسے گھر میں خیر و
برکت بہت جلد پہنچتی ہے۔
نبی کریم ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: جب کوئی مہمان کسی
کے یہاں آتا ہے تو اپنا رزق لے کر آتا ہے اور جب اس کے یہاں سے جاتا ہے تو صاحب
خانہ کے گناہ بخشے جانے کا سبب ہوتا ہے۔ (کشف الخفاء، 2/33، حدیث: 1641)
مہمان کا
استقبال کرنا سنت سے ثابت ہے نبی پاک ﷺ کے پاس جب عبد القیس کا وفد آیا تو آپ نے
فرمایا: وفد کو خوش آمدید تم ہمارے ہاں آنے پر رسوا ہو گے نا ہی شرمندہ۔(بخاری، 4/41،
حدیث: 6176)
مہمان کو دیکھ کر منہ نا چڑھایا جائے کہ اب مہمان
آگئے ہیں تو اخراجات کرنے پڑیں گے بلکہ دل بڑا رکھے جب کسی کے ہاں مہمان آتا ہے تو
اپنا رزق لے کر آتا ہے اور جب اس کے یہاں سے جاتا ہے تو صاحب خانہ کے گناہ بخشے
جانے کا سبب ہوتا ہے۔
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک بار
بارگاہ رسالت میں ایک مہمان حاضر ہوا آپ نے مجھے ایک یہودی سے ادھار غلہ لینے
کیلئے بھیجا مگر یہودی نے رہن کے بغیر آٹا نہ دیا تو آپ نے اپنی زرہ گروی رکھ کر
ادھار غلہ لیا۔(مسند البزار، 9/315، حدیث: 3863ملخصاً)