اللہ تعالی نے  ہمیں اپنی عبادت کرنے کے لئے پیدا فرمایا اگر ہم اللہ تعالیٰ کی عبادت اوراس کے پیارے نبی ﷺکی سنتوں پر عمل کریں گے تو ہمارے نامہ اعمال میں نیکیاں لکھی جائیں گی اگر نافرمانی کی تو برے اعمال لکھ دئیے جائیں گے بروز قیامت ان کا وزن ہو گا اگر نیکیوں کا پلہ بھاری ہوا تو جنت اگر برائیوں کا وزنی ہوا تو دوزخ ملے گی لہذا میزان (نامہ اعمال کا وزن ) حق ہے ۔قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَ الْوَزْنُ یَوْمَىٕذِ ﹰالْحَقُّۚ- فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۸) ترجمہ کنزالایمان: اور اس دن تول ضرور ہونی ہے تو جن کے پلے بھاری ہوئے وہی مراد کو پہنچے۔ (الاعراف :8)

میزان (نامہ اعمال کا وزن)کی تفسیر میں دو قول ہیں ان میں سے ایک قول یہ ہے کے اللہ تعالیٰ میزان کو قیامت کے دن قائم فرمائے گا اس کے دو پلڑے ہوں گے اور اس میں بندوں کے اچھے برے اعمال کا وزن ہوگا ، حضرت عبد اللہ بن عباس نے فرمایا مومن کو اس کا عمل اچھی صورت میں دیا جائے گا تو تب مومن کے عمل کو میزان کے ایک پلڑے میں رکھا جائے گا تو اس کی نیکیاں برائیوں پر بھاری ہو جائیں گی ۔دلائل سمعیہ و قطعیہ سے ثابت ہے کے میزان حق ہے نیز اس پر ایمان لانابھی واجب ہے(المعتقد المنتقد،333،ط الغنی پبلیشر)

نیز قرآن پاک میں ارشاد ہے:

وَ نَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْــٴًـاؕ-وَ اِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَا بِهَاؕ-وَ كَفٰى بِنَا حٰسِبِیْنَ(۴۷) ترجمہ کنزالایمان: اور ہم عدل کی ترازوئیں رکھیں گے قیامت کے دن تو کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہوگا اور اگر کوئی چیز رائی کے دانہ کے برابر ہو تو ہم اُسے لے آئیں گے اور ہم کافی ہیں حساب کو۔ (پ17، الانبیاء:47)

اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ نے فرمایا وہ میزان یہاں کے ترازو کے خلاف ہو گا وہاں نیکیوں کا پلڑا بھاری ہو گا تو اوپر اٹھے گا اگر بدی کا بھاری ہوگا تونیچے کی طرف ہو گا ۔ ( فتاوی رضویہ، ج 29،ص 626 ، ط رضا فاونڈیشن) قرآن پاک میں ارشاد ہے کے

اِلَیْهِ یَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّیِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُهٗؕ ترجمہ کنزالایمان: اُسی کی طرف چڑھتا ہے پاکیزہ کلام اور جو نیک کام ہے وہ اُسے بلند کرتا ہے۔ (پ22،فاطر:10)

مزید قرآن پاک میں ارشاد ہے

فَلَا نُقِیْمُ لَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَزْنًا(۱۰۵) ترجمہ کنزالایمان:تو ہم ان کے لیے قیامت کے دن کوئی تول نہ قائم کریں گے ۔ (پ16، الکہف :105)

اس آیت میں وزن قائم نہ کرنے کا مطلب قیامت میں ان کے ظاہری اعمال کی قدر وقیمت نہ ہو گی اور کفار کے اعمال کا کوئی وزن نہ ہو گا ان کفار کے ظاہری نیک اعمال کا وزن جب ان کے کفر و معصیت کے ساتھ ہو گا تو ان نیکیوں کا کوئی وزن نہ ہو گا اس وجہ سے کہ نیکیوں کا دارو مدار ایمان و اخلاص پر ہے یہ کفار ایمان اور اخلاص سے ہی خالی ہیں تو اس وجہ سے ان کے اعمال کا وزن نہ ہو گا ( تفسیر صراط الجنان ، ج6،الکہف ، آیت 105، ص44، ط المدینۃ العلمیۃ )