اللہ  تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیْرًا یَّرَهٗؕ(۷) وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا یَّرَهٗ۠(۸) ترجمہ کنزالایمان: تو جو ایک ذرّہ بھر بھلائی کرے اسے دیکھے گا اور جو ایک ذرّہ بھر برائی کرے اسے دیکھے گا۔ (الزلزال: 7، 8)

چنانچہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے۔ فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗۙ(۶) فَهُوَ فِیْ عِیْشَةٍ رَّاضِیَةٍؕ(۷) وَ اَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِیْنُهٗۙ(۸) فَاُمُّهٗ هَاوِیَةٌؕ(۹) ترجمۂ کنزالایمان: تو جس کی تولیں بھاری ہوئیں وہ تو من مانتے عیش میں ہیں اور جس کی تولیں ہلکی پڑیں وہ نیچا دکھانے والی گود میں ہے ۔ (القارعۃ: 6تا 9)

اس آیت سے معلوم ہوا کہ جو حق کی پیروی کرے گا تو اسکی نیکیوں کا ترازو بھاری ہوگا تواس کا ٹھکانہ جنت ہوگی اور جو باطل کی پیروی کرے گا تو اس کی برائیوں کا ترازو بھاری ہوگا تو اس کا ٹھکانہ ہاویہ ہوگا۔

وزن کے بارےمیں ایک قول ہے کہ قیامت کےدن مؤمنوں کےاعمال اچھی صورت میں لا کر میزان پر رکھے جائیں گے اگر نیکیوں کا وزن زیادہ ہوگا تو وہ جنت میں داخل ہوگا اور اگر برائیوں کا وزن زیادہ ہوگا تو وہ جہنم میں جائے گا یا اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے بخش دے گا۔ اور ایک قول یہ ہے کہ قیامت کے دن صرف مؤمنوں کےاعمال تولےجائیں گے جس کی نیکیاں زیادہ ہوں گی انہیں جنت میں داخل کیا جائے گا اور جس کی گناہ زیادہ ہوں گے انہیں جہنم میں داخل کیا جائے گا جبکہ کافروں کے اعمال کا وزن نہیں کیا جائےگا جیساکہ اللہ تعالیٰ ارشادفرماتا ہے:

فَلَا نُقِیْمُ لَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَزْنًا(۱۰۵) ترجمہ کنزالایمان:تو ہم ان کے لیے قیامت کے دن کوئی تول نہ قائم کریں گے ۔ (پ16، الکہف :105) ( مدارک، القارعۃ، تحت الآیۃ: ۶-۱۰، ص۱۳۷۰)

اور قیامت کے دن میزان کا قائم ہونا اور اعمال کا وزن کرنا حق ہے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ الْوَزْنُ یَوْمَىٕذِ ﹰالْحَقُّۚ- فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۸) وَ مَنْ خَفَّتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ بِمَا كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یَظْلِمُوْنَ(۹) ترجمہ کنزالایمان: اور اس دن تول ضرور ہونی ہے تو جن کے پلے بھاری ہوئے وہی مراد کو پہنچے۔ اور جن کے پلّے ہلکے ہوئے تو وہی ہیں جنہوں نے اپنی جان گھاٹے میں ڈالی ان زیادتیوں کا بدلہ جو ہماری آیتوں پر کرتے تھے ۔ (الاعراف:8، 9)