حافظ محمد حسین عطاری (درجہ سادسہ جامعۃ المدینہ فیضانِ بغداد کورنگی ،پاکستان)
انسان کی یہ
چند سالہ دنیاوی زندگی محض آزمائش کا میدان ہے، اصل فیصلہ اُس دن ہوگا جس دن ہر
چھوٹے بڑے عمل کو تولا جائے گا۔ قیامت کا دن انصاف کا دن ہوگا، اور اُس دن کا سب
سے عظیم منظر "میزان" کا نصب ہونا ہے ۔ وہ الٰہی ترازو جو غلطی نہیں کرتا۔ زبانیں خاموش ہوں گی، ہاتھ اور پاؤں گواہی
دیں گے اور اعمال تولے جائیں گے۔ جس کا پلڑا بھاری ہوگا، وہ کامیاب ہوگا اور جس کا
ہلکا ، وہ حسرتوں میں گم ہوگا۔ یہ میزان ربِّ
تعالی کے عدل کی نشانی ہے، میزان
کے متعلق قرآن مجید میں کئی آیت مبارکہ وارد ہوئی ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں :
وَ الْوَزْنُ یَوْمَىٕذِ ﹰالْحَقُّۚ- ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اس دن وزن کرنا ضرور برحق ہے ۔(پ8،الاعراف:9)
اس آیت میں قیامت کے دن کا دوسرا حال یعنی میزان
پر اقوال اور اعمال کا وزن ہونا بیان فرمایا گیا ہے۔
وزن
اور میزان کا معنی : وزن کا معنی ہے کسی چیز کی مقدار کی معرفت حاصل
کرنا اور عرفِ عام میں ترازو سے کسی چیز کے تولنے کو وزن کرنا کہتے ہیں اور جس
آلے کے ساتھ چیزوں کا وزن کیا جائے اسے میزان کہتے ہیں۔
قیامت
کے دن اعمال کے وزن کرنے کی صورتیں: قیامت کے دن اعمال کے وزن کی صورت کیا ہوگی اس
بارے میں مفسرین نے تین ممکنہ صورتیں بیان فرمائی ہیں :
(1) پہلی
صورت یہ کہ اعمال اعراض کی قسم ہیں ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ان اعراض کے مقابلے میں
اجسام پیدا فرمادے اور ان اجسام کا وزن کیا جائے۔
(2) دوسری صورت یہ ہے کہ نیک اعمال حسین جسموں کی
صورت میں کر دیئے جائیں گے اور برے اعمال قبیح جسموں میں بدل دیئے جائیں گے اور ان
کا وزن کیا جائے گا۔
(3) تیسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ نفس اعمال کا وزن نہیں
کیا جائے گا بلکہ اعمال کے صحائف کا وزن کیا جائے گا۔ (تفسیر کبیر، الاعراف، تحت الآیۃ: 8، 5 / 202،
خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: 8، 2 / 78)
(1)فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ
مَوَازِیْنُهٗۙ(۶) ترجمہ کنزالعرفان: توبہرحال جس کے ترازو بھاری ہوں گے۔ (القارعۃ: 6)
قیامت کا حال
ذکر کرنے کے بعد یہاں سے قیامت کے دن
مخلوق کی دو قسمیں بیان فرمائی گئیں، کہ قیامت
کے دن حق کی پیروی کرنے کی وجہ سے جس کی نیکیوں کے ترازو بھاری ہوں گے اوراس کے وزن دار نیک عمل زیادہ ہوں گے وہ تو جنت کی پسندیدہ زندگی میں ہوگا اور جس
کی نیکیوں کے ترازو اس وجہ سے ہلکے پڑیں
گے کہ وہ باطل کی پیروی کیا کرتا تھا تو اس کا ٹھکانا ہاویہ ہوگا اور تجھے کیا
معلوم کہ وہ کیا ہے؟ وہ ایک شعلے مارتی آگ ہے جس میں انتہا کی سوزش اور تیزی ہے۔ (صراط الجنان)
(2) جبکہ کفار
کے اعمال کا وزن نہیں کیا جائے گا جیساکہ اللہ
تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: فَلَا نُقِیْمُ لَهُمْ
یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَزْنًا(۱۰۵) ترجمۂ
کنز العرفان:پس ہم ان کے لیے قیامت کے دن کوئی وزن قائم نہیں کریں گے۔ (الکہف:105)
(3)قیامت کے
دن میزان قائم کیا جانا اور اعمال کا وزن ہونا حق ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ الْوَزْنُ یَوْمَىٕذِ ﹰالْحَقُّۚ-
فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۸) وَ مَنْ
خَفَّتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ بِمَا
كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یَظْلِمُوْنَ(۹) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اس دن وزن کرنا ضرور برحق ہے تو جن کے پلڑے
بھاری ہوں گے تو وہی لوگ فلاح پانے والے ہوں گے۔ اور جن کے پلڑے ہلکے ہوں گے تو
وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کوخسارے میں ڈالا اس وجہ سے کہ وہ ہماری آیتوں
پر ظلم کیا کرتے تھے۔(پ8،الاعراف:8، 9)
Dawateislami