میزان کا لغوی معنی ترازو یا وزن کرنے کا آلہ ہیں۔  میزان کا معنی کسی چیز کی مقدار کی معرفت حاصل کرنا اور عرف عام میں ترازو سے کسی چیز کے تولنے کو کہتے ہیں۔

قیامت کے دن اعمال کے وزن کرنے کی صورتیں: قیامت کے دن اعمال کے وزن کی صورت کیا ہوگی اس بارے میں مفسرین نے تین ممکنہ صورتیں بیان فرمائی ہیں :

(1) پہلی صورت یہ کہ اعمال اعراض کی قسم ہیں ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ان اعراض کے مقابلے میں اجسام پیدا فرمادے اور ان اجسام کا وزن کیا جائے۔

(2) دوسری صورت یہ ہے کہ نیک اعمال حسین جسموں کی صورت میں کر دیئے جائیں گے اور برے اعمال قبیح جسموں میں بدل دیئے جائیں گے اور ان کا وزن کیا جائے گا۔

(3) تیسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ نفس اعمال کا وزن نہیں کیا جائے گا بلکہ اعمال کے صحائف کا وزن کیا جائے گا۔ (تفسیر کبیر، الاعراف، تحت الآیۃ: 8، 5 / 202، خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: 8، 2 / 78)

وَ الْوَزْنُ یَوْمَىٕذِ ﹰالْحَقُّۚ- فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۸) ترجمہ کنزالایمان: اور اس دن تول ضرور ہونی ہے تو جن کے پلے بھاری ہوئے وہی مراد کو پہنچے۔ (الاعراف:8)

تفسیر صراطِ الجنان: اس سے پہلی آیت میں قیامت کے دن کا ایک حال بیان ہوا کہ اس دن انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی امتوں سے سوال کیا جائے گا، اور اس آیت میں قیامت کے دن کا دوسرا حال یعنی میزان پر اقوال اور اعمال کا وزن ہونا بیان فرمایا گیا ہے۔

فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗۙ(۶) فَهُوَ فِیْ عِیْشَةٍ رَّاضِیَةٍؕ(۷) وَ اَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِیْنُهٗۙ(۸) فَاُمُّهٗ هَاوِیَةٌؕ(۹) وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَاهِیَهْؕ(۱۰) نَارٌ حَامِیَةٌ۠(۱۱) ترجمۂ کنزالایمان: تو جس کی تولیں بھاری ہوئیں وہ تو من مانتے عیش میں ہیں اور جس کی تولیں ہلکی پڑیں وہ نیچا دکھانے والی گود میں ہے اور تو نے کیا جانا کیا نیچا دکھانے والی ایک آ گ شعلے مارتی۔ (القارعۃ: 6تا 11)

تفسیر صراطِ الجنان: یہاں سے قیامت کے دن مخلوق کی دو قسمیں بیان فرمائی گئیں،چنانچہ ان 6آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ قیامت کے دن حق کی پیروی کرنے کی وجہ سے جس کی نیکیوں کے ترازو بھاری ہوں گے اوراس کے وزن دار نیک عمل زیادہ ہوں گے وہ تو جنت کی پسندیدہ زندگی میں ہوگا اور جس کی نیکیوں کے ترازو اس وجہ سے ہلکے پڑیں گے کہ وہ باطل کی پیروی کیا کرتا تھا تو اس کا ٹھکانا ہاویہ ہوگا اور تجھے کیا معلوم کہ وہ کیا ہے؟ وہ ایک شعلے مارتی آگ ہے جس میں انتہا کی سوزش اور تیزی ہے۔

قیامت کے دن میزان یعنی ترازو قائم ہونا قرآن وحدیث سے ثابت ہے ۔

میزان کے بارے میں حدیث:حضرت سلیمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ٬حضور سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "قیامت کے دن میزان رکھا جائے گا اگر اس میں آسمانوں اور زمینوں کو رکھا جائے تو وہ اس کی بھی گنجائش رکھتا ہے ۔فرشتے کہیں گے:یا اللہ عزوجل اس میں کس کا وزن کیا جائے گا اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا : میں اپنی مخلوق میں سے جس کو چاہوں گا، فرشتے عرض کریں گے : تو پاک ہے ہم تیری اس طرح عبادت نہیں کر سکے جو تیری عبادت کا حق ہے ۔(مستدرک کتاب الاہوال ذکر وسعۃ المیزان ،٥/٨٠٧٫الحدیث:٨٧٧٨)

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں ''نیکیوں اور برائیوں کا میزان میں وزن کیا جائے گا اس میں ایک ڈنڈی اور دو پلڑے ہیں۔مومن کا عمل حسین صورت میں آئے گا اور اس کو میزان کے ایک پلڑے میں رکھا جائے گا تو اس کی نیکیوں کا پلڑا برائیوں کے پلڑے کے مقابلے میں بھاری ہوگا ۔ (شعب الایمان ،الثامن من شعب الایمان ۔۔الخ،١ /٢٦١ الحدیث:٢٨١)