میزان حق ہے۔ اس پر لوگوں   کے اعمال نیک و بد تولے جائیں گے نیکی کا پلّہ بھاری ہونے کے یہ معنی ہیں کہ اوپر اُٹھے، دنیا کا سا معاملہ نہیں کہ جو بھاری ہوتا ہے نیچے کو جھکتا ہے۔

(1) میزان کسے کہتے ہیں : وَ الْوَزْنُ یَوْمَىٕذِ ﹰالْحَقُّۚ- فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۸) ترجمہ کنزالایمان: اور اس دن تول ضرور ہونی ہے تو جن کے پلے بھاری ہوئے وہی مراد کو پہنچے۔ (الاعراف:8)

تفسیر صراط الجنان: وزن کا معنی ہے کسی چیز کی مقدار کی معرفت حاصل کرنا اور عرفِ عام میں ترازو سے کسی چیز کے تولنے کو وزن کرنا کہتے ہیں۔ اور جس آلے کے ساتھ چیزوں کا وزن کیا جائے اسے میزان کہتے ہیں

(2)میزان سے مراد عدل ہے: وَ السَّمَآءَ رَفَعَهَا وَ وَضَعَ الْمِیْزَانَۙ(۷) اَلَّا تَطْغَوْا فِی الْمِیْزَانِ(۸) ترجمہ کنزالایمان: اور آسمان کو اللہ نے بلند کیا اور ترازو رکھی کہ ترازو میں بے اعتدالی(نا انصافی) نہ کرو۔ (الرحمٰن: 7تا 8)

تفسیر صراط الجنان : ایک قول یہ ہے کہ یہاں میزان سے مراد عدل کرنا ہے،اس صورت میں آیت کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات کے درمیان عدل کرنے کا حکم دیا ۔

(3)حضور صلی اللہ علیہ وسلم عادل ہیں : اَللّٰهُ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ وَ الْمِیْزَانَؕ ترجمہ کنزالایمان:اللہ ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب اتاری اور انصاف کی ترازو (پ25، الشوری :17)

تفسیر صراط الجنان: بعض مفسرین نے فرمایا ہے کہ میزان سے تاجدارِ رسالت ﷺ کی ذاتِ گرامی مرادہے کیونکہ آپ ﷺ حق و باطل کو جانچنے کا معیار ہیں ۔

(4)قیامت کا ترازو: وَ نَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْــٴًـاؕ-وَ اِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَا بِهَاؕ-وَ كَفٰى بِنَا حٰسِبِیْنَ(۴۷) ترجمہ کنزالایمان: اور ہم عدل کی ترازوئیں رکھیں گے قیامت کے دن تو کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہوگا اور اگر کوئی چیز رائی کے دانہ کے برابر ہو تو ہم اُسے لے آئیں گے اور ہم کافی ہیں حساب کو۔ (پ17، الانبیاء:47)

تفسیر صراط الجنان: ارشاد فرمایا کہ ہم قیامت کے دن عدل کے ترازو رکھیں گے جن کے ذریعے اعمال کا وزن کیاجائے گا تاکہ ان کی جزا دی جائے تو کسی جان پراس کے حقوق کے معاملے میں کچھ ظلم نہ ہوگااور اگر اعمال میں سے کوئی چیز رائی کے دانہ کے برابر بھی ہو گی تو ہم اسے لے آئیں گے اور ہم ہر چیز کا حساب کرنے کیلئے کافی ہیں ۔

(5) مومن کی نیکیاں اچھی صورت : فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗۙ(۶) فَهُوَ فِیْ عِیْشَةٍ رَّاضِیَةٍؕ(۷) ترجمۂ کنزالایمان: تو جس کی تولیں بھاری ہوئیں وہ تو من مانتے عیش میں ہیں۔ (القارعۃ: 6، 7)

تفسیر صراطِ الجنان:اعمال کا وزن کئے جانے کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ قیامت کے دن مومن کی نیکیاں اچھی صورت میں لا کر میزان میں رکھی جائیں گی اگر وہ غالب ہوئیں تو اس کے لئےجنت ہے۔ (صراطِ الجنان، جلد 10)