قرآن مجید میں "میزان" کا ذکر مختلف معانی اور سیاق
و سباق میں آیا ہے، جو اس کی ہمہ گیریت اور اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ یہ محض کسی
ترازو یا وزن کرنے کے آلے تک محدود نہیں بلکہ اس میں عدل، توازن اور حق و باطل کو
پرکھنے کا ایک وسیع مفہوم پنہاں ہے۔ قرآن مجید میں "میزان" ایک جامع اصطلاح ہے جو
کائنات میں ربانی نظام اور دینِ الٰہی کے حق و باطل کو پرکھنے کے معیار کو بھی شامل ہے اور خاص طور پر
روزِ قیامت اعمال کے وزن کے لیے قائم ہونے والے ترازو کو بھی بیان کرتی ہے۔
(1) دنیاوی
توازن اور عدل : قرآن مجید میں میزان کا ایک مفہوم دنیا میں قائم قدرتی
توازن اور شرعی عدل و انصاف ہے۔ سورۃ
الرحمن میں اللہ تعالیٰ نے "میزان" کا ذکر فرمایا ہے: وَ السَّمَآءَ رَفَعَهَا وَ وَضَعَ الْمِیْزَانَۙ(۷) اَلَّا
تَطْغَوْا فِی الْمِیْزَانِ(۸) ترجمہ کنزالایمان: اور آسمان کو اللہ نے بلند کیا اور ترازو رکھی کہ ترازو میں بے اعتدالی(نا انصافی) نہ کرو ۔
(الرحمٰن: 7، 8)
یہاں میزان سے مراد وہ کامل توازن ہے جو اللہ
تعالیٰ نے کائنات کے تمام اجرام فلکی اور نظام میں قائم کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی
انسانوں کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے معاملات میں اس توازن کو بگاڑیں نہیں۔
(2) قیامت
کے دن میزان عمل: قرآن مجید میں میزان کا ایک اہم مفہوم وہ ترازو ہے جو روزِ
قیامت اعمال کے وزن کے لیے قائم کیا جائے گا، متعدد آیات میں قیامت کے دن اعمال کے وزن اور
ان کے نتائج کا ذکر ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ
فرماتا ہے: وَ الْوَزْنُ یَوْمَىٕذِ
ﹰالْحَقُّۚ- فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۸) ترجمہ کنزالایمان: اور اس دن
تول ضرور ہونی ہے تو جن کے پلے بھاری ہوئے وہی مراد کو پہنچے۔ (الاعراف:8)
مزید آیت نمبر
9 میں ارشاد فرمایا: وَ مَنْ خَفَّتْ
مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ بِمَا كَانُوْا
بِاٰیٰتِنَا یَظْلِمُوْنَ(۹) ترجمہ کنزالایمان: اور جن کے پلّے ہلکے ہوئے تو وہی ہیں جنہوں نے اپنی جان گھاٹے میں ڈالی ان
زیادتیوں کا بدلہ جو ہماری آیتوں پر کرتے تھے۔ (پ8، الاعراف:9)
اسی طرح کی آیات سورۃ المؤمنون، سورۃ
القارعہ، اور سورۃ الکہف میں بھی موجود ہیں: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗۙ(۶) فَهُوَ فِیْ
عِیْشَةٍ رَّاضِیَةٍؕ(۷) وَ اَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِیْنُهٗۙ(۸) فَاُمُّهٗ
هَاوِیَةٌؕ(۹) وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَاهِیَهْؕ(۱۰) نَارٌ حَامِیَةٌ۠(۱۱) ترجمۂ کنزالایمان: تو جس کی تولیں بھاری
ہوئیں وہ تو من مانتے عیش میں ہیں اور جس کی تولیں ہلکی پڑیں وہ نیچا دکھانے والی گود میں ہے اور تو نے کیا جانا کیا نیچا دکھانے والی ایک آ
گ شعلے مارتی۔ (القارعۃ: 6تا 11)
انصاف کا ترازو: قرآن یہ بھی واضح کرتا ہے کہ قیامت کے دن کسی
پر ذرہ برابر بھی ظلم نہیں ہوگا اور میزانِ عدل قائم کیا جائے گا، اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: وَ نَضَعُ
الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْــٴًـاؕ-وَ
اِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَا بِهَاؕ-وَ كَفٰى بِنَا
حٰسِبِیْنَ(۴۷) ترجمہ کنزالایمان: اور ہم عدل کی ترازوئیں رکھیں
گے قیامت کے دن تو کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہوگا اور اگر کوئی چیز رائی کے دانہ کے
برابر ہو تو ہم اُسے لے آئیں گے اور ہم کافی ہیں حساب کو۔ (پ17،
الانبیاء:47)
Dawateislami