اسلام کے بنیادی عقائد میں سب سے اہم اور فیصلہ کن عقیدہ ختم نبوت ہے۔ نبی کریم ﷺ کے بعد نہ کوئی نبی آئے گا اور نہ ہی کوئی نیا رسول، یہی عقیدہ ایمان کی بنیاد ہے۔ مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) (پ 22، الاحزاب: 40) ترجمہ: محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔

یہی وہ عقیدہ ہے جس پر صحابۂ کرام علیہم الرضوان نے ہر موقع پر پہرہ دیا، اپنی جانیں قربان کیں لیکن ختم نبوت پر کبھی سمجھوتہ نہ کیا۔

جھوٹے نبیوں کے خلاف پہلا جہاد: نبی پاک ﷺ کے پردہ فرمانے کے بعد مختلف جھوٹے نبی پیدا ہوئے جنہوں نے لوگوں کو گمراہ کیا۔ سب سے بڑا فتنہ مسیلمہ کذاب کا تھا۔

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر مدینے کے کتے بھی مجھے گھیر لیں تو میں جھوٹے نبیوں کے خلاف جہاد سے پیچھے نہ ہٹوں گا۔ (سیرت صدیق اکبر، ص 119)

حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو سپہ سالار بنا کر لشکر روانہ کیا گیا۔ یمامہ کی جنگ میں 1200 سے زائد صحابہ و حفاظ قرآن شہید ہوئے، لیکن مسیلمہ مارا گیا اور ختمِ نبوت کا پرچم سربلند رہا۔ (سیرت صدیق اکبر، ص 116)

دیگر جھوٹے نبیوں کا انجام: اسود عنسی کو حضرت فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ نے قتل کیا اور طلیحہ اسدی کو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے شکست دی۔ (سیرت صدیق اکبر، ص 120)

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا عزم: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں بھی ختمِ نبوت کا پہرہ برقرار رہا۔ وہ فرمایا کرتے: قرآن مکمل، دین مکمل اور نبوت مکمل ہو چکی ہے، اب جو شخص نبوت کا دعویٰ کرے گا اس کا علاج صرف تلوار ہے۔ (فضائل فاروق اعظم، ص 88)

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر ساری دنیا جھوٹے نبیوں کا ساتھ دے تو بھی ہم ختمِ نبوت پر ڈٹے رہیں گے۔ (فضائل اہل بیت، ص 76)

امیر اہل سنت کے ایمان افروز فرامین: میرے شیخ طریقت امیر اہل سنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ ختمِ نبوت پر بار بار ایمان افروز فرامین ارشاد فرماتے ہیں، مثلاً:

٭ ختمِ نبوت کا انکار کفر ہے، جو منکر ہے وہ اسلام سے خارج ہے۔ (مدنی مذاکرہ، رمضان 1441ھ)

٭ صحابۂ کرام نے ختمِ نبوت کیلئے جانیں قربان کیں، ہمیں بھی عقیدہ ختمِ نبوت کا سچا محافظ بننا ہے۔ (مدنی مذاکرہ، شعبان 1440ھ)

٭ ختمِ نبوت کا تحفظ عشق مصطفی ﷺ کا لازمی تقاضا ہے۔ (مدنی مذاکرہ، ربیع الاول)

٭ ختمِ نبوت کے دشمنوں کا ردّ ایمان کی علامت ہے۔ (مدنی مذاکرہ، صفر المظفر 1443ھ)

الغرض ختمِ نبوت کا تحفظ ہر مسلمان کا دینی فریضہ ہے۔ صحابۂ کرام نے جانوں کا نذرانہ دے کر اس عقیدہ کو محفوظ کیا۔ ہم بھی اسی راہ پر چلیں اور ختمِ نبوت کا دفاع ایمان کا حصہ سمجھیں۔

یا اللہ ہمیں عقیدہ ختمِ نبوت پر پختہ ایمان اور سچی محبت عطا فرما۔ آمین