عقیدہ ختمِ نبوت سے مراد یہ ہے کہ محمد ﷺ آخری نبی ہیں کہ آپﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا نبوت آپ پرختم ہو گئی۔ (صراط الجنان، 8/47)

مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) (پ 22، الاحزاب: 40) ترجمہ: محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔

حضرت ثوبان سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: عنقریب میری امت میں تیس کذّاب پیدا ہوں گے اور سب کے سب نبوت کا دعوی کریں گے حالانکہ میں سب سے آخری نبی ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ (ابو داود، 4/133، حدیث : 4252)

ختمِ نبوت پر کردار صحابہ:

اسود عنسی کا فتنہ:اس کا پورا نام عبہلہ بن کعب عنسی اور لقب ذوالخمار ہے۔ بعض نے ذوالحمار ذکر کیا ہے۔ دس ہجری یمن میں اس کذّ اب کا ظہور ہوا۔ عہد رسالت ﷺ میں ہی اس نے نبوت کا دعوی کر دیا تھا۔اس کا خروج حجۃ الوداع کے بعد ہوا۔ البتہ اللہ کے نبی ﷺ نے پہلے ہی اس کے ظہور کی پیش گوئی فرمائی تھی۔

صنعا (یمن) کے علاقے کے گورنر حضرت شہر بن باذان تھے۔ اس نے صنعاء پر قبضہ کر لیا۔ ان کو شہید کرکے ان کی زوجہ کو نکاح کا پیغام بھیجا۔جب رسول محتشم ﷺ کو اس کی اطلاعات پہنچیں تو پیارے آقاﷺ نے ارشاد فرمایا :جس طرح ہو سکے اس کے شر کو ختم کردیں۔

ماہ صفر المظفر میں 11سن ہجری میں ہی کذاب اسود عنسی کو صحابی رسول فیروز دیلمی نے واصل جہنم کر دیا۔

اسود عنسی کو قتل کرنے والے حضرت فیروز دیلمی رسول اللہ ﷺ کے جیّد صحابی اور نجاشی بادشاہ کے بھانجے تھے اور انہیں خود رسول اللہ ﷺنے اس کذّاب کے قتل کا حکم دیا۔ اس کے قتل کی خبر آپﷺ کو اپنے وصال سے ایک دن اور ایک رات پہلے دی گئی۔

مسیلمہ کذّاب کا فتنہ: اس کا پورا نام مسیلمہ بن حبیب تھا، کنیت ابو ثمامہ اور تعلق بنو حنیفہ سے تھا۔ نبوت کا دعوی تو اس خبیث نے دور رسالت ﷺ میں ہی کر دیا تھا لیکن لوگوں کی حمایت اس نے وصال نبیﷺکے بعد حاصل کی۔ امیر المومنین ابو بکر صدیق نے پےدر پے حضرت عکرمہ بن ابی جہل، شرحبیل بن حسنہ اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہم کو اس کی سرکوبی میں بھیجا۔

ایک طویل قتل و غارت کے بعد بالآخر مشرکین کو شکست ہوئی اور وہ بھاگ کھڑے ہوئے۔مسیلمہ کے لشکری جب بھاگے تو خود مسیلمہ بھی بھاگ کھڑا ہوا اور ایک دیوار کے پیچھے جا کھڑا ہوالیکن ایک جیّد صحابی حضرت وحشی نے اسے دیکھ لیا اور اسے زور کی نیزہ مارا کہ اس کے سینے کے آر پار ہو گیا اور وہ واصل جہنم ہوا۔

حاصل کلام: اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا ختمِ نبوت کے متعلق کیا عقیدہ تھا اور کس جوش و جذبے سے انہوں نے ناموس رسالت پر پہرا دیا اور اس کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جانیں اور اپنے عزیز و اقارب کی جانیں دینے سے بھی گریز نہ کیا، جیسا کہ جنگ یمامہ میں ایک ہزار دو سو صحابہ نے ناموس رسالت کی حفاظت میں اپنی جانیں بطور نذرانہ پیش کیا اور جام شہادت نوش فرمایا جن میں حضرت عمر کے بھائی حضرت زید بن خطاب اور خطیب الانصار حضرت زید بن ثابت بن شماس رضی اللہ عنہما شامل ہیں۔ اور ابھی تک پہراداران ناموس رسالت اپنی شمشیر و قلم سے ختمِ نبوت پر پہرا دیتے رہے ہیں۔

تخلیق میں پہلے نور ان کا آخر میں ہوا ہے ظہور ان کا

تکوین جہاں ہےان کیلئے ختم ان پہ نبوت ہوتی ہے

محمد مصطفی۔۔۔ سب سےآخری نبیﷺ

احمد مجتبی۔۔۔سب سے آخری نبیﷺ