خشوع کے معنى دل کا فعل اور ظاہرى اعضا کا عمل۔

دل کا فعل ىعنى اللہ پاک کى عظمت پىش نظر ہو دنىا سے توجہ ہٹى ہو اور نماز مىں دل لگا ہو اور ظاہرى اعضا کا عمل ىعنى سکون سے کھڑا رہے ادھر ادھر نہ دىکھے اپنے جسم اور کپڑوں سے ساتھ نہ کھىلے اور کوئى عبث و بے کار کام نہ کرے۔( تفسىر کبىر ج ۸ص۲۰۹)

اللہ پاک اىسى نماز کى طرف نظر نہىں فرماتا جس مىں بندہ اپنے جسم کے ساتھ دل کو حاضر نہ کرے۔ (احىا العلوم ج ۱ ص ۱۸۰)

حکاىت:

اکثر صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان فرماتے ہىں کہ بروز قىامت لوگ نماز والى کىفىت پر اٹھائے جائىں گے ىعنى نماز مىں جس کو جتنا اطمىنان و سکون حاصل ہوتا ہے اسى کے مطابق ان کا حشر ہوگا۔(فىضان نماز ج۱)

حضرت سىدنا امام ابو حامد محمد بن محمد غزالى رحمۃ اللہ تعالٰی علیہفرماتے ہىں کہ جب نمازى نما ز کے دوران التحیات مىں السلام علیک ایہا النبى کہے تصور مىں ذاتِ پاک مصطفى صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو تشرىف فرماسمجھتے ہوئے عرض کرے السلام علیک ایھا النبى ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ىعنى اے نبى آپ پر سلام اور اللہ پاک کى رحمتىں ہوں اور اس کى برکتىں ۔

آقا کے تصور نے جىنے کا مزہ بخشا

مىں کىسے کہوں جىنا دشوار نظر آہے

نماز مىں خشوع و خضوع پىدا کرنے والے اسباب :

ترمذى ج ۵، ص ۲۹۳ حدىث نمبر ۳۴۹۳،

اے اللہ مىں اس دل سے تىرى پناہ لىتا ہوں جو خشوع اختىار نہ کرے۔

نماز مىں خشوع و خضوع لانے کے ۱۱ مدنى پھول:

۱۔جو بھى شے خلل یعنی رکاوٹ ہو ممکنہ صورت مىں اسے دور کردىجئے۔

۲۔جو نماز ادا کررہے ہوں اسے اپنى زندگى کى آخرى نماز تصور کىجئے۔

۳۔ىہ ذہن بنائىں رکھىں کہ اللہ مجھے دىکھ رہا ہے۔

۴۔ دوران نماز تلاوت مىں تجوىد کے ضرورى قواعد پر عمل کىجئے۔

۵۔ نماز مىں جو کچھ پڑھتے ہىں اس کے معانى پر نظر کىجئے۔

۶۔ نماز کے فرائض واجبات سنن و مستحبات اچھى طرح بجالائىے۔

۷۔ سورۃ الفاتحہ کے بعد پڑھى جانے والى سورتىں بد ل بدل کر پڑھئے۔

۸۔ نقش و نگار والے مصلے پر نماز پڑھنے سے بچىے۔

۹۔ شور و غل سے بچنے کى ترکىب کىجئے۔

۱۰۔ سامنے والى دىوار پر نقش و نگار ہو اور دھىان بٹتا ہو تو جگہ بدل دىجئے۔

۱۱۔ قىام مىں سجدے کى جگہ نظر رکھىں اور ىہ تصور دل مىں جمائے رکھىں کہ ہم مٹى سے بنے ہىں اور مٹى مىں ہى جانا ہے رکوع مىں قدموں پر نظر رکھىں اور ىہ تصور دل مىں جمائىں کہ ہمارى روح قدموں سے نکلنا شروع ہوگئى ہے۔ اور قعدے مىں گود مىں نظر رکھىں اور یہ تصور دل مىں جمائىں کہ ہم نے دنىا سے خالى گود جانا ہے اس سے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نماز مىں خشوع پىدا ہوگا۔

پارہ ۱۸ سورہ المومنىن کى آىت نمبر:۱ ااور ۲ مىں ارشاد ہوتا ہے :

تَرجَمۂ کنز الایمان: بے شک مراد کو پہنچے ایمان والے جو اپنى نماز مىں گڑ گڑاتے ہىں۔

اعلىٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہىں نماز کا کما ل نماز کا نور نماز کى خوبى فہم و تدبر حضور قلب( ىعنى خشوع) پر ہے۔

فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ اس طرح خشوع سے نماز ادا فرماتے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہىں کہ مىں نے امىر المومنىن حضرت سىدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پىچھے نماز پڑھى مىں نے تىن صفوں کے پىچھے سے آپ کے رونے کى آواز سنى۔

(حلیۃ الاولىا ج ۱، ص ۸۸)

امام اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ مسجد مىں نماز پڑھ رہے تھے اىک سانپ چھت سے گرا لوگ ادھر ادھر بھاگ گئے لىکن آپ بدستور نماز مىں مشغول رہے اور آپ کو کچھ پتا نہىں چلا۔

(تفسىر کبىر ج۱، ص ۱۳)