خشوع کی  تعریف : خشوع کے معنی ہیں دل کا فعل اور ظاہری اعضا ( ہاتھ پاوں )کا عمل (فیضان نماز 282)

دل کا فعل :یعنی اللہپاک کی عظمت پیش ِ نظر ہو دنیا سے توجہ ہٹی ہوئی ہو اور نماز میں دل لگا ہوا ہو ۔

ظاہری اعضا کا عمل : یعنی سکون سے کھڑے رہنا ادھر اُدھر نہ دیکھنا نہ دیکھے اپنے جسم اور کپڑوں کے ساتھ نہ کھیلے اور کوئی عبث و بے کار کام نہ کرے ،

نماز میں خشوع مستحب :

علامہ بدرالدین عینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :نماز میں خشوع مستحب ہے ، میرے اآقا اعلی حضرت رحمۃ اللہ لکھتے : نماز کا کمال نماز کا نور ،نماز کی خوبی فہم و تدبر وحضور قلب (یعنی خشوع ) پر ہے مطلب یہ کہ اعلی درجے کی وہ نماز ہے جو خشوع کے سااتھ ادا کی جائے ۔اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱)الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) تَرجَمۂ کنز الایمان: بےشک مراد کو پہنچے ایمان والے جو اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں۔(مؤمنون، 1،2)

نماز میں ظاہری خشوع کسے کہتے ہیں ؟:

ظاہری خشوع یہ ہے کہ نماز کے آداب کی مکمل رعایت کی جائے مثلاً نظر جائے نماز سے باہر نہ جائے اور آنکھ کے کنارے سے کسی طرف نظر نہ اٹھائے کوئی عبث و بیکار کام نہ کرے ، کوئی کپڑا شانوں یعنی کندھوں پر اس طرح نہ لٹکائے کہ اس کے دونوں کنارے لٹکتے ہوں (ہاں اگر ایک کنارا دوسرے کندھے پر ڈال دیا اور دوسرا لٹک رہا ہے تو حرج نہیں ) انگلیاں نہ چٹخائے اور اس قسم کی حرکات سے باز رہے ۔

باطنی خشوع: باطنی خشوع یہ ہے کہ اللہ پاک کی عظمت پیش نظر ہو دنیا سے توجہ ہٹی ہوئی ہو اور نماز میں د ل لگا ہو (فیضان نماز ، ،)

عن انس قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اقیموا الرکوع والسجود فو اللہ انی لازکم من ورائی (متفق علیہ )

ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا رکوع کرو خدا کی قسم میں تم کو اپنے پیچھے سے دیکھتا ہوں (بخاری و مسلم )

خشوع کی راہ میں رکاوٹ:

اگر آپ خشوع وخضوع سے نماز پڑھنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے گناہوں سے پرہیز کیجئے گناہ خشوع کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں گناہ قائم رہتے ہوئے خشوع حاصل نہیں ہو سکتا ۔(فیضان نماز ، 341)

خشوع میں وسوسے رکاوٹ بنتے ہوں تو نماز شروع کرنے سے دوسرے نہ دیکھیں اس طرح الٹے کندھے کی طرف تین تین بار تھو تھو کیجئے ،پھر ،لاحول ولا قوۃ الا با للہ العلی العظیم ، پڑھے قیام میں سجدے کی رکوع میں قدموں پر ،سجد ے میں ناک پر اور قعدہ میں گود میں نظر رکھے ان شاء اللہ وسو سوں سے بچت ہوگی ۔جو نماز ادا کر رہے ہیں اسے اپنی زندگی کی آخر ی نماز تصور کیجئے ۔

قول حضرت ابن عباس : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول ہے : خشوع و خضوع والے کی دو رکعتیں سیاہ دل والے کی ساری رات کی عبادت سے بہتر ہیں ۔( اسلامی تربیت نصاب)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنوں ! ہمیں بھی اپنی نماز کا جائزہ لینا چاہے کیا ہماری نماز میں خشوع و خضوع ہے کیونکہ خشوع والی نماز نمازی کے حق میں دعا کرتی ہے ۔ نبی کریم علیہ السلام نے ارشاد فرمایا : جب مؤمن مخلص بندہ پاکیزہ لباس پہن کر اچھا وضو کر کہ افضل وقت میں رکوع ،سجود ،قیام وقعود و قومہ و جلسہ کی حفاظت کرکے نماز ادا کرتا ہے تو نماز اس کو دعا ئیں دیتی ہے اور کہتی ہے کہ جس طرح تو نے میری حفاظت کی اللہ تعالی تیری حفاظت فرمائے (تفسیر نعیمی ، 18/68)