خوف خدا میں آنسو بہانا ایک عظیم الشان نیکی اور لازوال نعمت ہے، خوفِ الٰہی کی خوبی انسان کو اللہ پاک کے بہت قریب کر دیتی ہیں، خوفِ خدا میں رونے کے بہت سے فضائل و برکات ہیں کہ خوفِ خدا میں رونے والی آنکھ برائی نہیں بلکہ خوبی اور بھلائی دیکھتی ہے، جب انسان اپنے اندر خشیتِ الٰہی پیدا کر لیتا ہے تو وہ ہر قسم کی برائی سے محفوظ ہوکر اللہ پاک کی بارگاہ میں بہت مقبول ہو جاتا ہے ، جب دلوں کی زمین سے خوفِ خدا پیدا ہو، آنسو بہہ کر خشیت کے باغیچے کو سیراب کریں تو ندامت کی کلی کھل اُٹھتی ہے اور انسان کو توبہ کا پھل نصیب ہو جاتا ہے۔ربّ کریم کی خشیت اس کا بہت بڑا انعام ہے، وہ جس کے لئے بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے، اسے اپنی خشیت کے سبب رونا عطا فرماتا ہے، خوفِ خدا میں رونا انسان کو تقوی کی دولت سے سرفراز فرماتا ہے، یہ تو ایسی لازوال نعمت ہے کہ جب یہ کسی انسان کو مل جائے تو یہ خاکی ہوتے ہوئے بھی خاکی نہیں رہتا، بلکہ وہ ملکوتی صفات کا لباس زیب تن کر لیتا ہے، اس پر ہمیشہ ایک کیفیت طاری رہتی ہے، وہ ہَمہ وقت اپنے ربّ کی یاد میں مصروف رہتا ہے، دنیا کی رنگینیاں اس پر اثر نہیں کرتیں، خشیتِ الٰہی کی چادر اس کو دنیا کی فخاشیوں سے محفوظ فرما لیتی ہے، وہ کامل انسان بن کر کشت حیات میں آخرت کی فصل اگانے میں شب و روز مصروف رہتا ہے۔خوف خدا کا معنی:خوفِ خدا کا مطلب قلب کی وہ کیفیت کہ اللہ پاک کی گرفت، ناراضی، بے نیازی، اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبرا جائے اور آنکھوں سے آنسو جاری ہو جائیں۔ قرآن کریم سے خوف خدا میں رونے کے فضائل:ارشاد باری ہے:اِذَاتُتْلٰی عَلَیْھِمْ اٰیٰتُ الرَّحْمٰنِ خَرُّوْ سُجَّداًوَّبُکِیَّا۔ترجمۂ کنزالایمان:جب ان کے سامنے رحمن کی آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو یہ سجدہ کرتے ہوئے اور روتے ہوئے گر پڑتے ہیں۔(پ 16، مریم:58) یعنی ان سے ہر ایک اپنا چہرہ خاک پر رکھ دیتا ہے اور جب وہ اپنے آپ کو رنجیدگی سے خالی پاتے ہیں تو یہ لوگ روتے اور گریہ و زاری کرتے ہیں اور آیت سے معلوم بھی ہوا! اللہ پاک کے خوف کی وجہ سے گریہ وزاری کرنا اللہ پاک کو بہت پسند اور اس کے انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی سنت ہے۔ خوف خدا میں رونے کے متعلق احادیث مبارکہ :حدیث: مبارکہ:حضرت یحییٰ علیہ السلام نے فرمایا:جنت اور دوزخ کے درمیان ایک گھاٹی ہے،جسے وہی طے کرسکتا ہے،جو بہت رونے والا ہو۔(ریاض الصالحین:48، شعب الایمان، 1/393، حدیث:809) حدیث: مبارکہ:حضرت نضر بن سعد رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جب کسی آنکھ سے خشیتِ الٰہی کے سبب آنسو بہتے ہیں تو اللہ پاک اس کے چہرے کو جہنم پر حرام فرما دیتا ہے، اگر کسی کے رُخسار پر بہہ جائے تو قیامت کے دن وہ ذلیل نہ ہو گا، اگر کوئی غمگین اللہ پاک کے خوف سے بندوں میں روئے تو اللہ پاک اس کے رونے کے سبب ان لوگوں پر بھی رحم فرمائے گا، آنسو کے علاوہ ہر چیز کا وزن کیا جائے گا اور آنسو کا ایک قطرہ سمندر کی آگ کو بجھا دیتا ہے۔(المرجع السابق، حدیث: 14، جلد 3، صفحہ 182)اللہُ اکبر! کیا شان ہے اللہ پاک کے خوف میں رونے کی! اس کے سبب کتنی نعمتوں سے نوازا جاتا ہے، وہ نعمتیں جس کا انسان احاطہ نہیں کر سکتا، یہاں تک کہ خوفِ الٰہی میں رونا انسان کو جنت میں پہنچا دے گا، تم گناہوں کی بخشش ہو جاتی ہے۔ حکایت:جنت میں ہنساؤں گا:خوف خدا صفحہ 62 پر ہے:حضرت انس رضی اللہُ عنہُ سے روایت ہے،ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی:وَقُوْدُہَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃ (پ28، تحریم)پھر ارشاد فرمایا:جہنم کی آگ ہزار برس تک دہکائی گئی تو سُرخ ہو گئی، پھر ہزار برس تک دھکائی گئی تو سفید ہو گئی، پھر ہزار برس تک دھکائی گئی تو سیا ہ ہو گئی، اب نری سیاہ ہے، یہ سن کر ایک حبشی رونے لگا، آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: یہ کون رو رہا ہے؟عرض کی گئی:حبشہ کا رہنے والا ہے۔ تو آپ نے اس کے رونے کو پسند فرمایا۔ اتنے میں جبرئیل آمین وحی لے کر آئے کہ ربّ کریم فرماتا ہے:مجھے اپنے عزت و جلال کی قسم! میرا جوبندہ دنیا میں میرے خوف سے روئے گا، میں اسے جنت میں ضرور ہنساؤں گا۔(شعب الایمان،حدیث:799)اللہ پاک کے خوف میں رونے والے کو جنت اور جنت کی نعمتیں بھی ملیں گی۔ حکایت:آنسو کا ایک قطرہ:حضرت احمد بن الجواری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:میں نے خواب میں ایک حور کو دیکھا، جس کے چہرے پر نور کی چمک تھی، میں نے پوچھا:تمھارے چہرے کی یہ چمک کیسی ہے؟ وہ بولی: تمہیں یاد ہے وہ رات، جس میں تم بہت روئے تھے، میں نے کہا:ہاں، اس نے کہا: تمہارے آنسو مجھے لا کر دیئے گئے تو میں نے ان کو اپنے چہرے پر مَل لیا، میرے چہرے کی یہ دمک آپ کے ان آنسو کی وجہ سے ہے۔(رسالہ قشیریہ، صفحہ 422، نیکی کی دعوت)

در نایاب ہیں بلاشبہ وہ ہیرے انمول اشک آقا کی جو یادوں میں بہا کرتے ہیں(وسائل بخشش، صفحہ 143)

ہم بھی خوف خدا میں آنسو بہائیں۔ اس کے لئے ہمیں غور و فکر کرنا ہوگا کہ اب تک ہم نے اپنی زندگی کس طرح گزاری، نزع میں ہمارے ساتھ کیا ہوگا، قبر و حشر اور میزان میں ہمارا کیا بنے گا، جنت میں داخلہ نصیب ہوگا یا معاذاللہ جہنم میں جھونک دیا جائے گا اور غوروفکر کرنے سے ربّ کریم نے چاہا تو ہمیں بھی اپنے دل میں رقت محسوس ہوگی، آنکھ سے خوف خدا کے سبب ایک قطرہ بھی آنسو کا بہہ گیا تو آخرت سنور جائے گی۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں خوفِ خدا میں رونے والی آنکھیں عطا فرمائے، کثرت سے آنسو بہائیں اور یہ آنسو ہمیں تسکین دیں اور ہمارے لئے ذریعہ نجات بن جائیں، اس سے پہلے کہ آنسو خون بن جائیں اور داڑیں انگاروں میں بدل جائیں۔

جی چاہتا ہے پھوٹ کے روؤں تیرے ڈر سے اللہ مگر دل سے قساوت نہیں جاتی