دور حاضر میں جہاں بہت سارے مسائل نے اپنا ڈیرہ جمایا ہوا ہے وہاں ایک بڑا مسئلہ صلہ رحمی کی کمی بھی ہے، جو بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ صلہ رحمی کی کمی کو دور کرنے میں خواتین ایک اچھا کردار ادا کر سکتی ہیں اور یہ مسئلہ آسانی سے ختم ہو سکتا ہے۔

صلہ رحمی کو پہلے سمجھیں:

صلہ رحم کے معنی رشتے کو جوڑنا ہے یعنی رشتے والوں کے ساتھ نیکی اور اچھا سلوک کرنا۔ ساری امت کا اس پر اتفاق ہے کہ صلہ رحمی واجب ہے اور قطع رحمی یعنی (رشتہ توڑنا) حرام ہے۔

تمام رشتہ داروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا چاہیے۔ حضرت سیدنا عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا، جس کو یہ پسند ہو کہ عمر میں درازی, رزق میں فراخی ہو اور بری موت دفع ہو، وہ اللہ تعالی سے ڈرتا رہے اور رشتے داروں سے اچھا سلوک کرے۔

ہمارے پیارے اور آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:رشتہ کاٹنے والا جنت میں نہیں جائے گا. (احترام مسلم، صفحہ 8)

خواتین صلہ رحمی بڑھانے میں ایک اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔

خواتین کو چاہیے کہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں اور ذرا ذرا سی باتوں پر جھگڑے کے بجائے درگزر سے کام لیں۔ خوش اخلاق ماں ہوگی تو بیٹی بھی آگے اپنے گھر کو خوش اخلاقی کے ساتھ چلائے گی ۔

ساس اور بہو کے درمیان نااتفاقی اور الفت کی کمی کافی مشہور ہے۔ کوئی تو ہو جو اپنے سسرال والوں کو اپنے گھر والوں کی طرح سمجھے۔ ساس اور بہو دونوں کو مل کر اس نااتفاقی کا خاتمہ کرنا ہوگا۔

ساس اور بہو کے درمیان کوئی غلط فہمی ہو تو اس کو دور کریں اور مسائل کا حل باہمی طور پر تلاش کریں۔ اپنے درمیان اختلافات کے اسباب پر غور کریں اور ان کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ ساس اور نند بہو پر شفقت کریں اور بہو اپنی ساس اور نند کا احترام کرے ۔ ساس بہو کو اپنی بیٹی اور بہو ساس کو اپنی ماں جب تک نہیں سمجھے گی تب تک مسئلہ حل ہونا مشکل ہے۔

ساس اپنی بہو کی رائے کو اہمیت دے اور بہو ساس سے ضروری کاموں میں رائے طلب کرے۔ اس طرح گھر کا ماحول خوشگوار ہوگا کہ جب کسی کو اہمیت دی جاتی ہے تو اس کے دل میں اہمیت دینے والے کے لئے ایک مقام پیدا ہو جاتا ہے۔

ساس اور بہو دونوں کو چاہیے کہ ایک دوسرے کی کمزوریاں گھر کے باہر کسی کے سامنے بیان نہ کرے۔ شریعت ہمیں اس چیز کی اجازت نہیں دیتی۔

دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ رہیں گھر میں مدنی ماحول بنا کر رکھیں، ان شاءاللہ عزوجل نااتفاقی دور ہوگی، آپس میں محبت بڑھے گی اور صلہ رحمی کرنے کا جذبہ ملے گا۔

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں