ہم جس مذہب جس اسلام سے تعلق رکھتے ہیں اس کی شان ہی نرالی ہے جو جانا ہی جاتا ہے صلہ رحمی، حسن سلوک اور حسن گفتار کے لیے ۔ ہمارا اسلام صبرو تحمل کا ایک لازوال پیکر ہے ۔ مگر افسوس صد افسوس! آج صورتحال مختلف ہے ۔حسن سلوک، صلہ رحمی تو آج کے دور میں کسی رشتے میں نظر ہی نہیں آتی ۔پھر چاہے وہ رشتہ ماں کا ہو، بہو یا بیٹی کا ،آج ہماری خواتین ان چیزوں سے محروم ہے ۔اس لیے آج صورتحال یہ ہے کہ ساس بہو کے ،نند بھابی کے مسئلے معاشرے میں خاص و عام ہیں ۔

ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم صبرو تحمل کے لازوال پیکر تھے ۔جنہوں نے لوگوں کی زیادتیاں برداشت کیں، سخت مصیبتوں کا سامنا کیا اور آج ان کی امت کی خواتینوں کی صورتحال مختلف ہیں ۔ماں، بہن، بیٹی، ساس ایک دوسرے کی بات سن لینا بعث شرم محسوس کرتی ہیں ۔ساس کو چاہیے کہ اپنی بہو کے ساتھ ایسا ہی سلوک کریں جیسے وہ اپنی بیٹی کے ساتھ سلوک کرتی ہیں اور بہوؤں کو چاہیے کہ وہ اپنی ساس کے ساتھ ماں جیسا سلوک کریں ۔ جس دن خواتین اس بات کو سمجھ لے گی ان شاءاللہ اس دن سے ہی یہ تمام رشتے خوبصورت نظر آئے گے

کوشش کریں انسان تو کیا ہو نہیں سکتا وہ کون سا مسئلہ ہے جو حل ہو نہیں سکتا ۔

انشاءاللہ خواتین میں صلہ رحمی کا یہ مسئلہ بھی حل ہو جائے گا اور ایک خوشگوار فضا قائم ہو جائے گی ۔

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں