درود شریف
کی فضیلت: فرمان مصطفی صلی اللہ
علیہ وسلم جو شخص مجھ پر درود پاک پڑھنا بھول گیا، وہ جنت کا راستہ بھول گیا۔"(طبرانی، سیرت
مصطفی، صفحہ 697)
شیخ
الحدیث حضرت علامہ مولانا عبد المصطفی اعظمی علیہ رحمۃ القوی فرماتے ہیں:"حضرت سیّدتنا فاطمۃ الزہرا رضی
اللہ عنہا شہنشاہِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے چھوٹی مگر سب سے زیادہ
پیاری اور لاڈلی شہزادی ہیں، آپ کا نام"فاطمہ
" اور لقب" زہرا" اور
"بتول" ہے،
اعلانِ
نبوت سے پانچ سال قبل حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کی پیدائش
ہوئی۔
سیّدہ فاطمہ کا ذوقِ نماز:
حضرت علامہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے
ہیں، حضرت سیدنا اِمام حسن رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں"کہ
میں نے اپنی والدہ ماجدہ حضرت سیّدتنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ آپ (بسااوقات)
گھر کی مسجد کے محراب میں رات بھر نماز میں مشغول رہتیں، یہاں تک کہ صبح طلوع ہو جاتی۔"( شان ِخاتون جنت، ص77)
مصروفیت میں بھی ذکرِ ربوبیّت:
حضرت
سلمان فارسی رضی اللہ عنہا
فرماتے ہیں:میں ایک مرتبہ حضورِ انور صلی
اللہ علیہ وسلم کے حکم سے سیّدہ فاطمہ رضی اللہ
عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے دیکھا کہ حضراتِ حسنینِ کریمین سو رہے
تھے اور آپ رضی اللہ عنہا
ان کو پنکھا جھل رہی تھیں اور زبان سے کلامِ الہی کی تلاوت جاری تھی، یہ دیکھ کر مُجھ پر ایک خاص حالتِ رقت طاری ہوگئی۔"
( شانِ خاتون جنت، ص83)
کھانا پکاتے وقت بھی تلاوت:
امیر
المؤمنین حضرت سیّدنا علیُّ المرتضٰی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سیّدہ رضی
اللہ عنہا کھانا پکانے کی حالت میں بھی قرآن پاک کی تلاوت جاری رکھتیں،
نبی کریم علیہ الصلوۃ والتسلیم جب نماز
کے لئے تشریف لاتے اور راستے میں سیدہ رضی
اللہ عنہا کے مکان پر سے گزرتے اور گھر سے چکّی چلنے کی آواز سنتے
تو نہایت دردو محبت کے ساتھ بارگاہِ ربُّ العزت میں دعا کرتے: یا ارحم الرحمین!فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ریاضت
وقناعت کی جزائے خیر عطا فرما اور اِسی حالتِ فقر میں ثابت قدم رہنے کی توفیق عطا فرما۔(شان خاتون
جنت، ص92)
پیاری پیاری
اسلامی بہنو!آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ خاتونِ جنت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو کس قدر ذوقِ عبادت، شوقِ تلاوت تھا کہ پوری پوری اللہ عزوجل
کی عبادت میں گزار
دیتی تھیں، اپنی گھریلو مصروفیات کے دوران زبان سے تلاوت کرنے کا ورد بھی جاری رکھتیں،
جبکہ ہماری مصروفیات کے دوران گانوں باجوں اور موسیقی کا شوروغل جاری
رہتا ہے، جس کی وجہ سے گناہوں کا میٹر چلتا رہتا ہے۔
اے کاش!سب
اسلامی بہنوں کا یہ ذہن بن جائے کہ گھریلو کام کاج میں مشغولیت کے ساتھ اپنی زبان
کو ذکرواذکار سے تر رکھیں اور اللہ عزوجل
سے حقیقی محبت و الفت کا تقاضا ہے کہ ہم نہ صرف فرائض بلکہ سنن و نوافل کی ادائیگی کو بھی
اپنا معمول بنائیں، تلاوتِ قرآن اور ذِکر و اذکار میں مشغول رہیں، اس سے نہ صرف اپنی نیکیوں میں اضافہ ہوگا، بلکہ اولاد بھی اس سے مستفیض ہو گی۔
تلاوت کی توفیق دے دے الہی
گناہوں کی ہو دُور دل سے سیاہی