پیاری محترم اسلامی بہنو! آج کل ہر گھر میں ایک رواج بن چکا ہے،  کام والی رکھوانے کا یعنی جس گھر میں کام والی( ماسی) نہ ہو، اس گھر کو حقارت سے دیکھا جاتا ہے، جیسے کوئی گناہ کر لیا ہو۔

آس پڑوس کی عورتیں طعن کرتی ہیں کہ اتنے کام آپ اکیلی کیسے کرتی ہیں، تھکان نہیں ہوتی تو میری محترم بہنو! سیّدِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری لاڈلی صاحبزادی، خاتونِ جنت، بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا خود اپنے ہاتھ مبارک سے تنور میں روٹیاں لگایا کرتی تھیں، جھاڑو دیتیں، چکی پیستیں، جس سے آپ کے مبارک ہاتھوں میں چھالے پڑ جاتے، رنگ متغیر اور کپڑے گرد آلود ہو جاتے۔

ایک بار حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں طلبِ خادمہ کی غرض سے گئیں اور سُوال عرض کیا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تسبیحِ فاطمہ کا تحفہ عطا فرمایا کہ جب بستر پر جاؤ، 33بار سبحان اللہ، 33بارالحمدللہ اور 34بار اللہ اکبر پڑھ لیا کرو۔

تو ہمیں خاتونِ جنت کی سیرت سے یہ درس حاصل ہوتا ہے کہ کام پہاڑ جتنا ہی کیوں نہ ہو، ہمیں اللہ کے ذکر سے ہمت اور مدد مل سکتی ہے۔(شانِ خاتون جنت)