نام، القاب:

نام فاطمہ اور مشہور لقب زہرا، سیدۃ النساء العلمین، صدیقہ، طاہرہ اور بتول ہیں۔

کنیت:

آپ کی مشہور کنیت "ام الائمہ"ہے۔

آپ کا اخلاق:

حضرت فاطمۃ الزہرا اپنی والدہ ماجدہ حضرت خدیجہ کی صفات کا واضح نمونہ تھیں اور حضرت فاطمۃ الزہرا اپنے شوہر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لئے ایک دلسوز زوجہ تھیں، آپ کے قلبِ مبارک میں اللہ عزوجل کی عبادت اور پیغمبر کی محبت کے علاوہ اور کوئی نقش نہ تھا، زمانہ جاہلیت کی بُت پرستی سے آپ کو سوں(یعنی بہت دور تھیں)، فاطمۃ الزہرا(اس خاتون کا نام ہے جس) نے اسلام کے مکتبِ تربیت میں پرورشی پائی تھی اور ایمان و تقویٰ اور خوفِ خدا، نمازوں کی پابندی اور ایک رکعت میں پندرہ پارے پڑھنا نوافل میں اور دوسری رکعت میں اگلے پندرہ پارے ، سبحان اللہ یہ ہے ان کی عبادت و ریاضت، ہمیں ان کے اخلاق و کردار سے کیا سبق ملا کہ ہمارے اندر خوفِ خدا، نمازوں کی پابندی ہونی چاہئے، ہمیں بھی اللہ والوں کی سیرت کے بارے میں مطالعہ کرنا چاہئے تا کہ ہمیں ان کی سیرت سے درس ملے ۔

طینت پاک تو مارا رحمت است

قوت دین و اساس ملت است

شعر کا ترجمہ:

آپ کے اخلاق و عادات ہمارے لئے باعثِ رحمت ہیں، آپ کا وجود دین کے لئے قوت اور ملت کے لئے اساس و بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے۔

حضرت فاطمۃالزہرہ رضی اللہ عنہا کا پردہ:

سیّدِہ عالم نہ صرف اپنی سیرتِ زندگی بلکہ اقوال سے بھی خواتین کے لئے پردہ کی اہمیت پر بہت زور دیتی تھیں، جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ حضرت فاطمۃ الزہرا میں شرم و حیا کا جوہر بدرجہ کمال موجود تھا، آپ کا یہ حجاب قدرتی شر م وحیا کی وجہ سے تھا، کیونکہ نزولِ آیات حجاب بعد میں ہوا اور جب پردے کا احکام نازل ہوئے تو آپ مزید پردہ کرنے لگیں، عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ لڑکیاں میکہ میں پردہ کی پرواہ نہیں کرتیں، اگر کرتی بھی ہیں تو محض برائے نام اوڑھنی اوڑھ لیتی ہیں، لیکن سیّدہ فاطمہ جیسے میکے میں پردے کی پابند تھیں، ویسے ہی سسرال میں تھیں۔

چنانچہ!

ایک بار احباب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کسی صحابی کو دفن کر کے آ رہے تھے کہ مل راہ میں سیدہ مل گئیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:

بیٹی کہاں گئی تھیں اور گھر سے کیوں نکلی ہیں؟ سیدہ عالم نے فرمایا" ہمسایہ کے گھر میں موت ہو گئی تھی، تعزیت کے لئے گئی تھی، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پوچھنے کا یہ مطلب تھا کہ کہیں بلا ضرورت تو گھر سے نہیں نکل آئیں اور آپ نے اس لئے پوچھا کہ آپ اپنے گھر کے پردے کا نمونہ کائنات کے سامنے پیش کرنا تھا۔

اس سے یہ نہ سمجھنا چاہئے کہ اسلام نے عورتوں کو مجبور مقید کر دیا ہے اور انہیں گھر کی چار دیواری سے باہر نکلنے کی اجازت ہی نہیں نکلنا چاہئے، مگر با پردہ ہو کر ۔

ردائت پروہ ناموس ما

تاب تو سرمایہ فانوس ما

شعر کا ترجمہ:

سیّدہ فاطمۃ الزہرا آپ کی عظمت ِچادر اصل عزت و ناموس کا پردہ ہے، آپ کی جلوہ گری ہماری ملت کے فانوس کا سرمایہ ہے ۔