اُمُّ السَّادات ، دخترِ مصطفٰی ، خاتونِ جنت ، سیدہ، طیبہ، طاہرہ، فاطمۃ  الزہرا ء رضی اللہُ عنہا کی سیرتِ مبارکہ کا بغورمطالعہ کیا جائے تو بالخصوص خواتین کے لیے مشعلِ راہ ہے ۔ آپ رضی اللہُ عنہا کی سیرت کے جس باب کا مطالعہ کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ انتہائی سادگی اور احسن انداز سے زندگی گزاری کہ امتِ مسلمہ کی ہر اسلامی بہن آسانی سے عمل پیرا ہو سکے ۔اگر چہ تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی شہزادی کو سردار ہونے کی بشارت دی۔ آپ رضی اللہ عنہا کی سیرت کے چند پہلوؤں پر روشنی ڈال کر اصولِ زندگی سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔

حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی والدہ ماجدہ سیدنا فاطمہ رضی اللہُ عنہا کو دیکھا کہ آپ رضی اللہُ عنہا (بسا اوقات) گھر کی مسجد کے محراب میں رات بھر نماز میں مشغول رہتیں یہاں تک کہ صبح طلوع ہو جاتی ۔ (مدارج النبوة ،مترجم، ج٢، ص ٦٢٣)

اس روایت سے معلوم ہوا کہ آپ رضی اللہُ عنہا کو عبادت کا کتنا شوق تھا ۔ لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ نہ صرف فرائض و واجبات بلکہ حسبِ توفیق سنن و نوافل کا بھی اہتمام کریں ۔

ام االمؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی صاحبزادی حضرت فاطمۃ الزہرا ء رضی اللہُ عنہا سے بڑھ کر عادات و اطوار ، سیرت و کردار اور نشست و برخاست میں آپ رضی اللہُ عنہا سے مشابہت رکھنے والا نہیں دیکھا ۔

اے عاشقانِ خاتونِ جنت ! غور کریں کہ خاتونِ جنت نہ صرف شکل و صورت بلکہ کردار و سیرت میں بھی رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے مشابہت رکھتی تھیں اور عشق کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ محبوب کی ہرہر ادا کو ادا کیا جائے ۔ لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ عشقِ مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ثبوت دیتے ہوئے اپنا ہر عمل ادائے مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مطابق کیا جائے۔

حضرتِ سیدہ خاتونِ جنت رضی اللہُ عنہا نے اپنے وصال سے قبل دو وصیتیں فرمائیں جس میں ایک یہ تھی کہ ” جب میں دنیا سے جاؤں تو مجھے رات میں دفن کریں تا کہ میرے جنازے پر نا محرم کی نظر نہ پڑے۔“ اللہ اكبر ! کس قدر باحیا اور باپردہ تھیں کہ موت کے بعد بھی پردے کا خوب اہتمام کروایا اور ایک ہماری وصیتیں ہوتی ہیں جو فقط دنیوی معاملات پر مبنی ہوتیں ہیں ۔ اس وصیت میں اسلامی بہنوں کے لیے انتہائی اہم درس ہے کہ حیات تو اسی کی جو با حیا ہو لیکن فی زمانہ خواتین کا ٹی وی اور فلم ادا کاروں کے طرز پر تنگ ، چھوٹے اور جگہ جگہ سے پھٹے ہوئے کپڑے پہن کر باعث فخر سمجھنا انتہائی حماقت ہے۔

اے عاشقانِ امہات المؤمنین و خاتونِ جنت! اپنے حالِ زار پر رحم کریں اور ان پاک ہستیوں جو با حیا ، پردہ دار، عشقِ رسول میں گھری ہوئی اور آخرت کی یاد میں گم رہتی تھیں کی سیرتوں پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں۔