شہزادی کونین،  ام السا دات، مخدومہ کائنات، دخترِ مصطفی، سردار خواتین جہان و جناں، حضرت سیّدہ، عابدہ، زاہدہ، محدثہ، مبارکہ، فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کی ہر ہر ادا نرالی سے نرالی ہے، کھانا پینا، اٹھنا بیٹھنا، چلنا پھر نا، سونا جاگنا، عبادت و ریاضت گویا ہر ہر پہلو ہماری زندگی کے ہر معاملے میں ہمارے لئے درس ہے، اگر یوں کہا جائے کہ زندگی کو بہترین گزارنے کے لئے ہم خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا کی محتاج ہیں تو بے جانہ ہوگا۔

گھریلو کام کاج:

حضور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری شہزادی بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا خود تنور میں روٹیاں لگایا کرتی تھیں، گھر میں جھاڑو دیتیں اور چکی پیستیں، جس سے آپ رضی اللہ عنہا کے ہاتھوں میں چھالے پڑجاتے، رنگ مبارک متغیر اور کپڑے گرد آلود ہو جاتے، ایک دفعہ خادم کی طلب میں بارگاہِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوئیں، تو تسبیحِ فاطمہ کا تحفہ ملا۔

درس:مخدومہ کائنات رضی اللہ عنہا کی ذکر کردہ خوبیوں سے معلوم ہوا کہ آپ اپنی لاڈلی شہزادی کے لئے یہی پسند فرماتے ہیں کہ وہ گھر کے کام کاج خود ہی کریں، اس سے اسلامی بہنوں کے لئے راہِ عمل متعین ہوتی ہے۔( خاتونِ جنت)

پیاری اسلامی بہنو! ذرا سوچئے کیا ہم بھی اپنے گھر کے کام کاج خوشی سے خود سرانجام دیتی ہیں یا اس سے بیزار ہوکر والدین اور شوہر کی نافرمانی جیسا گناہ کرتی ہیں، یاد رکھئے! گھر کےکام کاج کرنا کوئی شرم کی بات نہیں، بلکہ اگر سنتِ صحابیات اور اچھی نیت کے ساتھ کیا جائے تو ثوابِ جاریہ بن جاتا ہے۔

خاتونِ جنت کا ذوقِ عبادت:

حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے دیکھا کہ حضراتِ حسنینِ کریمین سو رہے تھے اور آپ رضی اللہ عنہا ان کو پنکھا جھل رہی تھیں اور زبان سے کلامِ الہی کی تلاوت جاری تھی، یہ دیکھ کر مُجھ پر ایک خاص حالتِ رقت طاری ہوگئی۔"(شان خاتونِ جنت)

درس:پیاری اسلامی بہنو! آپ نے غور کیا کہ کس طرح خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا کو تلاوت کا شوق تھا کہ وہ اپنی گھریلو مصروفیت میں زبان کو ذکر اللہ سے تر رکھتی تھیں، جبکہ ہماری مصروفیت میں جب تک گانے باجے اور موسیقی کا شور و غل نہ ہو، گویا کہ ہمارے گھریلو کام ہی مکمل نہیں ہوتے، اے کاش!سب اسلامی بہنوں کا یہ مدنی ذہن بن جائے کہ گھریلو کام کاج میں مشغولیت کے دوران اپنی زبان کو ذکرِ الہی سے تر رکھیں، اس سے نہ صرف گھر میں برکت ہوگی، بلکہ اولاد پر بھی اچھا اثر پڑے گا، کیونکہ بچے بھی وہی کرتے ہیں جو بڑوں کو کرتا دیکھتے ہیں۔

ایثار و سخاوت:

رسولوں کے سالار، نبیوں کے تاجدار صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ خوشبودار ہے:"یہ وہ دین ہے، جسے اللہ عزوجل نے اپنے لئے چن لیا اور تمہارے دین کی اصلاح سخاوت اور حُسنِ اخلاق ہی پر منحصر ہے، پس ان دونوں کے ساتھ دین کو آراستہ کرو۔"( جمع الجوامع، قسم الاقوال، جلد 2، صفحہ 232)

پیاری اسلامی بہنو!خاتونِ جنت کی ایثار و سخاوت کے تو کیا ہی کہنے، آپ خود کم اور دوسروں کو زیادہ کھلانے والی تھیں، حسنینِ کریمین رضی اللہ عنہما بچپن میں ایک دفعہ بیمار ہو گئے تو حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ اور فاطمۃ الزھرا اور خادمہ حضرت فضہ رضی اللہ عنہمانے ان شہزادوں کی صحت یابی کے لئے تین روزوں کی منت مانی، اللہ عزوجل نے صحت دی، نذر کی وفا کا وقت آیا، سب صاحبوں نے روزے رکھے، حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ ایک یہودی سے تین صاع جو لائے، خاتونِ جنت نے ایک ایک صاع تینوں دن پکایا، لیکن جب افطار کا وقت آیا اور روٹیاں سامنے رکھیں تو ایک دن مسکین، ایک دن یتیم اور ایک دن قیدی دروازے پر حاضر ہو گئے اور روٹیوں کا سوال کیا تو تینوں دن سب روٹیاں ان سائلوں کو دے دیں اور صرف پانی سے افطار کر کے اگلا روزہ رکھ لیا۔(شانِ خاتون جنت)

پیاری اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے خاتونِ جنت فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ عنہا کس قدر سخاوت و ایثار کے جذبے سے سرشار تھیں۔

غور کیجئے کہ کیا ہم بھی اللہ عزوجل کی راہ میں خوب دل کھول کر خرچ کرتی ہیں، عموماً اسلامی بہنیں خرچ کے معاملے میں اور سونے اور زیورات کے معاملے میں ہاتھ کھینچ کر رکھتی ہیں، پیاری بہنو یاد رکھئے!یہ مال و دولت ہر چیز اللہ عزوجل کی عطا ہے، ہمارااس میں کچھ بھی نہیں۔

مدنی پھول:جب انسان اللہ عزوجل سے مانگتا ہے تو لاکھوں کروڑوں کی چاہت کرتا ہے، لیکن جب اس کی راہ میں دینے کی باری آتی ہے تو جیب میں سکّے تلاش کرتا ہے۔

پیاری اسلامی بہنو! خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا کی کس کس خوبی کا ذکر کیا جائے اور کس کو چھوڑا جائے، یقیناً آپ ہر ہر صفت میں عظیم سے عظیم تر ہیں، آپ کا ایک لقب"زاہدہ" یعنی دنیا سے بے رغبتی، ایک لقب"مبارکہ" یعنی بابرکت، ایک لقب"ذکیہ"یعنی پاک، بہرحال ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو بہت سے القابات سے نوازا اور ہر ایک کو بیان کرنا ہم جیسے گنہگاروں کے بس کی بات نہیں۔

پیاری اسلامی بہنو! اگر زندگی کے ہر ہر پہلو میں آپ رضی اللہ عنہا کی سیرت مبارکہ کو ملحوظِ خاطر رکھا جائے تو نہ صرف ہم خود بلکہ ہماری آنے والی نسلیں بھی اس پر عمل پیرا ہوں گی۔

اللہ تبارک و تعالی ہمیں خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین