جنت کی صرف
چوڑائی زمین و آسمان کے برابر ہوگی جس میں قبے ہوں گے موتی اور مونگے سے بنے
ہوئے بالا خانے ہوں گے ان کے دروازے سونے کے ہوں گے ان کی چار پائیاں
یاقوت کی ہونگی ان کے بستر سندس اور استبرق
کے ہوں گے ، ان کے ممبر نور کے ہوں گے ان کے دروازوں اور صحنوں سے اس طر ح کا
نور نکلے گا، سورج کی شعائیں اس کے مقابلے
میں ایک ستارے کی حیثیت رکھتی ہوں گی اعلی علیین میں یاقوت کے بلند محل ہوں گے ان
کی روشنی چمکتی ہوگی اگر وہ روشنی تابع فرمان نہ ہوتی تو انکھیں چندھیا جائیں۔
ان محلات کے دروازے سبز زمرد اور سرخ سونے اور سفید چاندی
کے ہوں گے ان کے ستون اور گوشے جواہرات کے ہوں گے جنت میں ایک درخت ہے طوبہ اس کے سائے میں گھڑ سوار سو سال تک بھی چلتا رہے تو
بھی اس کا سایہ ختم نہ ہوگا، اس کے پھول
ریشمی کپڑے کے ہوں گے اور اس کے پتے چادریں ہوں گی ان کی ٹہنیاں عنبر کی ہونگی اس کی مٹی کافور ہے اور اس کا کیچڑ کستوری ہے اس درخت کی
جڑوں سے شراب، دودھ اور شہد کی نہریں نکلتی ہیں۔