جنت کیسی   ہے ؟

Mon, 1 Jun , 2020
3 years ago

جنت کی صرف چوڑائی زمین و آسمان کے برابر ہوگی جس میں قبے ہوں گے موتی اور مونگے سے بنے ہوئے  بالا خانے ہوں گے ان کے دروازے سونے کے ہوں گے ان کی چار پائیاں یاقوت کی ہونگی ان کے بستر سندس اور استبرق کے ہوں گے ، ان کے ممبر نور کے ہوں گے ان کے دروازوں اور صحنوں سے اس طر ح کا نور نکلے گا، سورج کی شعائیں اس کے مقابلے میں ایک ستارے کی حیثیت رکھتی ہوں گی اعلی علیین میں یاقوت کے بلند محل ہوں گے ان کی روشنی چمکتی ہوگی اگر وہ روشنی تابع فرمان نہ ہوتی تو انکھیں چندھیا جائیں۔

ان محلات کے دروازے سبز زمرد اور سرخ سونے اور سفید چاندی کے ہوں گے ان کے ستون اور گوشے جواہرات کے ہوں گے جنت میں ایک درخت ہے طوبہ اس کے سائے میں گھڑ سوار سو سال تک بھی چلتا رہے تو بھی اس کا سایہ ختم نہ ہوگا، اس کے پھول ریشمی کپڑے کے ہوں گے اور اس کے پتے چادریں ہوں گی ان کی ٹہنیاں عنبر کی ہونگی اس کی مٹی کافور ہے اور اس کا کیچڑ کستوری ہے اس درخت کی جڑوں سے شراب، دودھ اور شہد کی نہریں نکلتی ہیں۔

ایک دفعہ جنتی اپنی مجلس میں بیٹھے ہوں گے سفید یا قوت کے گھوڑے ان کے پاس لائے جائیں گے جن میں روح ہوگی اور ان کے نیچے ہمیشہ بہنے والے لڑکے ہونگے ہر لڑکے کے ہاتھ میں ان گھوڑوں میں سے ایک گھوڑے کی لگام ہوگی ان کی لگامیں سفید چاندی کی ہوں گی جن پر موتی اور یاقوت جڑے ہوں گے وہ گھوڑے ان جنتیوں کو لے کر دوڑیں گے یہ سواریاں پرندوں سے بھی تیز رفتار چلے گی بستر سے بھی زیادہ نرم و نازک ہوں گی، ہر چار جُتے ہوئے گھوڑوں پر ایک ہی یاقوت کا تخت بچھا ہوا ہوگا، اور ہر تخت پر خالص سونے کا ایک قبہ ہوگا ان میں سے ہر قبے میں نوجوان سفید رنگ موٹی موٹی آنکھوں والی حوریں ہوں گی اور کسی عطر کی خوشبو ایسی نہ ہوگی جو دنیا میں سونگھی ہو، جنت میں کھانے کے لیے ہر قسم کے میوہ جات اور سامان موجود ہوگا، الغر ض جنت میں نہ کبھی تکلیف ہوگی اور نہ تھکاوٹ۔