جنت ایک مکان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے
ایمان والوں کے لیے بنادیاہے اس میں وہ
نعمتیں مہیا کی ہیں جن کو آنکھوں نے دیکھا نہ کانوں نے سنا اور نہ ی کسی آدمی کے
دل پر اس کا خطرہ گزرا دنیا کی اعلیٰ سے اعلیٰ شے کو جنت کی کسی چیز سے کوئی
مناسبت نہیں جنت ایمان دار نیک اعمال والوں کے لیے ہے ۔ پارہ پانچ سورہ النسا آیت
نمبر ۱۲۴ میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِنَ
الصّٰلِحٰتِ مِنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓىٕكَ یَدْخُلُوْنَ
الْجَنَّةَ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ نَقِیْرًا(۱۲۴)
تَرجَمۂ کنز الایمان: اور جو کچھ بھلے کام کرے گا مرد ہو یا عورت اور
ہو مسلمان تو
وہ جنت میں داخل کیے جائیں گے اور انہیں تِل بھر نقصان نہ دیا جائے گا
جنتی محل :
جنت میں موتیوں
کا ایک محل ہے جس میں سرخ یاقوت کے بنے ہوئے مکانات ہیں ہر مکان میں زمرد یعنی سبز پتھر کے ستر کمرے ہیں ہر کمرے میں ستر تخت ہیں ، ہر تخت پر ستر رنگ کے بچھونے ہیں ہر بچھونے پر ایک عورت ہے ہر
کمرے میں ستردستر خوان ہیں ہر دستر خوان پر انواع و اقسام کے ستر(۷۰) کھانے ہیں ہر کمرے میں ستر(70) خادم اور
خادمائیں ہیں۔
جنت کی منظر کشی :
جنتی جنت کی نہروں سے دودھ ، شراب ِ طہور ،شہد اور تازہ پانی پئیں گے جنت کی زمین چاندی کی
ہوگی اور اسکے کنکر (پتھر ) مرجان کے ہونگے اور مشک کی مٹی ہوگی اسکے پودے زعفران کے ہونگے پھولوں کی خوشبو والا پانی بادلوں سے برسے گا ،
کافور کے ٹیلے ہونگے ،چاندی کے پیالے حاضر
ہونگے جن پر موتی یا قوت اور مرجان لگے ہونگے ایک پیالہ وہ ہو گا جس میں خوشبو دار
مہر لگا ہو ا مشروب ہوگا جس میں سلسبیل شیریں چشمے کا پانی ملا ہوا ہوگا ،ایک ایسا
پیالہ ہوگا جسکے باہر کی صفائی کے باعث سب طرف روشنی ہو جائے گی
او اس میں شراب ِ طہور ( پاکیزہ شراب) خوب سرخ اور بہترین ہو گی جو انسان نہیں بنا
سکتا چاہے جس قدر بھی صنعت اور
دستکاری دکھا لے ،یہ پیالہ ایک خادم کے ہاتھ میں ہوگا اسکی روشنی مشرق تک جائے گی مگر
سورج میں وہ خوبصورتی اور زینت کہاں ؟
جنتی نہریں :
جنت میں چار دریا ہیں، ایک پانی کا دوسرا دودھ کا تیسرا شہد کا اور چوتھا شراب کا پھر ان میں سے نہریں نکل کر ہر ایک مکان میں جارہی ہیں وہاں کی نہریں زمین کھود کر نہیں بلکہ زمین کے اوپر رواں ہیں نہروں کا ایک کنارہ موتی اور دوسرا یا قوت کا ہے اور ان نہروں کی زمین خالص مشک کی ہے ۔
جنتی حوریں :
جنتی حوریں اپنی
ہتھیلی زمین و آسمان کے درمیان نکالے تو اس کے حسن کی وجہ سے مخلوق فتنہ میں پڑھ
جائے گی اگر اپنا دوپٹا ظاہر کرے تو اس کو خوبصورتی کے آگے سورج ایسا ہوجائے جیسے
سورج کے آگے چراغ
جنتی حور ستر ۷۰ جوڑے پہنے ہوگی پھر بھی ان لباسوں اور
گوشت کے باہر سے ان کی پنڈلیوں کے مغز دکھائی دے گا، جیسے سفید شیشے میں
سرخ شراب دکھائی دیتی ہے، آدمی اپنے چہرے
کو اس کے رخسار میں آئینہ سے بھی زیادہ صاف دیکھ سکے گا۔جنتی برتن سونے اور چاندی
کے ہوں گے جنتی کنگھیاں سونے کی ہونگی اور جنتی انگھیٹیوں ( جس میں سردیوں میں آگ
جلاتے ہیں) کا ایندھن لوبان کا ہوگا۔
اے کاش ہم بھی
دنیا میں جنت میں لے جانے والے اعمال کریں اور جنت میں اپنے رب کے فضل سے داخلہ
ملے۔