حدیث پاک میں ہے:
اگر جنت کی اتنی سی جگہ ہو جس میں ایک کوڑا (درہ) رکھاجاسکے
تو و ہ دنیا اوراس میں جو کچھ ہے سب سے بہتر ہے۔(بخاری)
اگر جنت کی ناخن برابر کوئی چیز دنیا میں ظاہر ہوجائے تو
زمین و آسمان اس سے آراستہ ہوجائیں اگر جنتی کا کنگن ظاہر ہوجائے تو آفتا ب کی
روشنی مٹ جائے جیسے سورج ستاروں کی روشنی
مٹا دیتا ہے جنت میں چار دریا ہیں ایک پانی کا دوسرا دودھ کا تیسرا شہد کا
اورچوتھا شراب کاپھر ان سے نہریں نکل کر ایک ایک مکان میں جارہی ہیں ان نہروں کا
ایک کنارہ موتی کا دوسرا کنارہ یاقوت کا
اور زمین خالص مشک کی ہے۔
وہاں کی شراب دنیا کی سی نہیں جس میں بدبو کڑواہٹ ہو اور ہوش بہکادے بلکہ وہ پاک شراب ہے
اور ان سب باتوں سے پاک و منزہ ہے۔
جنت میں ہر قسم کے لذیذ سے لذیز کھانے ملیں گے جو چاہیں
گے فوراً ان کے سامنے حاضر ہوجائے
گا۔(بہار شریعت)
جنت میں ہر قسم کی آرائش میسر ہوگی ،ہر شخص کے سرہانے کم از کم دس ہزار خادم کھڑے ہوں گے
اور ان کے ایک ہاتھ میں سونے اور دوسرے ہاتھ میں چاندی کے پیالے ہوں گے جن میں نئے نئے رنگ کی نعمت ہوگی، ان کی جوانی
فنا نہ ہوگی، جنت میں نیند نہیں ہے،ایک حدیث مبارکہ ہے: جنت میں نیند نہیں (
کیونکہ) نیند ایک قسم کی موت ہے،( معجم الاوسط)
جنتی جب جنت
میں جائیں گے تو اعمال کے مطابق ان کو مرتبہ عطا فرمایا جائے گا، اور اللہ تعالیٰ کے فضل کی حد نہیں ہوگی ، انہیں دنیا کے
ایک ہفتے کی مدت کے بعد پرودگار عالم کی زیارت عطا فرمائی جائے گی عرش الہی ظاہر
ہوگا اور جنت کے باغوں میں سے ایک باغ میں اللہ
رب العزت تجلی فرمائے گا، زیارت کے بعد اپنے اپنے مکانوں میں جائیں گے، ا ن کی
بیویاں استقبال کریں گی۔
جنتی باہم
ملنا چاہیں گے تو ان کے تخت ایک دوسرے کے پا س چلے جائیں گے۔(الحدیث)