جنت کا نام آتے ہی اہل ایمان کے دل خوشی و مسر ت سے جھومنے لگتے ہیں اور کیوں نہ جھومیں کہ
رحمان عزوجل نے اپنے نیک بندوں کے لئے ایسی چیزیں تیار کی ہے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھی
نہ کسی کان نے سنی اور نہ ہی کسی انسان کے دل میں اس کا خیال گزرا البتہ قرآن و حدیث
جنت کے اوصاف سے مالامال ہیں آئیے! جنت کے
کچھ اور صاف سنتے ہیں۔
جنت کی وسعت:
رحمت کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جنت میں سو منزلیں ہیں اور ان
میں سے ہر دو منزلوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا زمین و آسمان کے درمیان ہے۔ ایک
روایت میں نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں سو منزلیں ہیں اگر اس کے ایک
درجے میں تمام جہانوں کے لوگ بھی جمع ہوجائیں تو وہ سب کو کافی ہوجائے گا ( ترمذی
جلد 4 صفحہ 9، 238)
جنت کا ایک محل:
مالک جنت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "جنت میں موتیوں کا ایک محل
ہے جس میں سرخ یاقوت سے بنے ہوئے ستر مکان ہے ہر مکان میں سبز زمرد کے ستر کمرے ہیں
ہر کمرے میں ستر تخت ہیں ہر تخت پر ہر رنگ کے ستر بچھونے ہیں ہر بچھونے پر ایک
عورت ہے ہر کمرے میں ستر دسترخواں ہیں ہر دسترخوان پر انواع و اقسام کے ستر کھانے
ہیں ہر کمرے میں ستر خادم اور مؤمن کو اتنی
قوت عطا کی جائے گی کہ وہ ایک دن میں ان سب سے جماع کرسکے. (حوالہ ترغیب و ترہیب
جلد 4 صفحہ 285) اللہ اکبر جب جنت کے ایک محل کا عالم ہے تو اس کے مزید محلات کی کیا شان ہوگی. (الترغیب والترھیب جلد 4 صفحہ
285)
جنتی درخت:
دو حدیثوں کو
خلاصتا پیش کرتا ہوں کہ جنت میں ایک ایسا درخت بھی ہے اگر کوئی سوار اس کے سائے میں
سو سال تک چلتا رہے تو بھی اس کی مسافت ختم نہ ہو (بخاری جلد 2 صفحہ 392) جنتی اپنے بلند و بالا محلات سے نکل کر اس طرح
کے درخت کے سائے کے بارے میں گفتگو کریں گے کوئی دنیا کے کسی کھیل کو یاد کرکے اس
کی خواہش کرلے گا تو اللہ عزوجل جنت سے ایک
ہوا بھیجے گا جو اس درخت کو دنیا کے ہر کھیل کے لئے متحرک کردےگا ۔(حوالہ الترغیب
والترھیب جلد 4 صفحہ 288)
جنتی پھل :
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جنتی پھل کی لمبائی بارہ ہاتھ ہے اور اس
میں گھٹلی نہیں ہوگی (حوالہ ایضا جلد 4 صفحہ 293) اور مزید اہل جنت جنت کے پھل کھڑے ہوئے, بیٹھے
ہوئے, لیٹ کر کھا سکیں گے (ایضا جلد 4 صفحہ 11) جنتی پھل مٹکے اور ڈول جتنے ہوں گے جو دور سے سفید
اور شہد سے میٹھے اور مکھن سے نرم ہوں گے. (ایضا جلد 4 صفحہ 290)
کچھ خاص وصف :
جنتی جنت میں ہمیشہ اور جوان رہیں گے نہ اس میں انہیں
کوئی تکلیف ہوگی نہ کوئی غم ،جنتی جس کھانے کی تمنا کریں گے وہ ان کے سامنے آجائے
گا اور جنتی کے گھر میں چار نہریں دودھ، پانی، شہد اور کھانا ڈکار سے ہضم ہوجائےگا
بول و براز ( پیشاب و پاخانہ) کی حاجت نہ ہوگی جنت کا موسم معتدل رہےگا نہ زیادہ
سردی، نہ گرمی۔ جنتی کے کپڑے اس طرح کے ہوں گے کہ اگر اس دنیا میں پہنا جائے تو جو
دیکھ لیں بے ہوش ہو جائے ادنیٰ جنّتی کے لئے اسی ہزار خادم بہترین بیبیاں ہوں گی
اور جنت کا سب سے اعلی ترین وصف یہ ہے کہ ہر جنتی کو جنت میں اپنے رحمان کا دیدار
نصیب ہوگا ان
شاء اللہ (بہار شریعت،جلد 1 صفحہ
152 خلاصتا)
اللہ تعالی ہمیں فضل و کرم سے بے حساب جنت میں داخلہ نصیب فرمائے آمین بجاہ النبی الامین