جنت وہ مقام
ہے جسے رب تعالیٰ نے اپنے اطاعت گزار بندوں کے لیے تخلیق فرمایا ہے جنت کا نام
زبان پر آتے ہی ہمارے دل و دماغ پر سرور کی ایک عجیب کیفیت طاری ہوجاتی ہے، چنانچہ
حضرت ابوہریرہ رضی
اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ یارسولَ اللہ صلی اللہ
تعالٰی علیہ وسلم ہمیں جنت اور اس
کی تعمیر کے متعلق بتائیں تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس کی ایک اینٹ سونے کی ایک چاندی کی
ہے، اور اس کا گارا مشک کا ہے اور اس کی کنکریاں موتی کی ہیں اور اس کی مٹی زعفران
کی ہے۔
(ترمذی)
جنت
کا موسم:
جنت میں دنیا
کی مثل گرمی یا سردی کی شدت کا سامنا نہیں ہوگا بلکہ اس میں انتہائی خوشبودار موسم
ہوگا، قرآن حکیم میں ہے:لَا یَرَوْنَ فِیْهَا شَمْسًا وَّ لَا زَمْهَرِیْرًا۔
ترجمۂ
کنزالایمان: نہ اس میں دھوپ دیکھیں گے نہ ٹھٹھر (یعنی سخت سردی)۔
(پ ۲۹، سورة
الدھر۱۳)
جنت
کی جھلکیاں:
جنت میں قسم
قسم کے جواہر کے محل ہیں، ایسے صاف و شفاف کہ اندر کاباہر سے اور باہر کا اندر سے
دکھائی دے، جنت کی دیواریں سونے چاندی کی اینٹوں اور مشک کے گارے سے بنی ہوئی ہیں،
جنت میں چار دریا ہیں ایک کا پانی کا، دوسرا دودھ کا، تیسرا شہد کا اور چوتھا
پاکیزہ شراب کا، پھر ان میں سے نہریں نکل کر ہر ایک جنتی مکان میں جاری ہیں، ہر
وقت زبان سے تسبیح و تکبیر بالقصد اور بلاقصد مثل سانس کے جاری ہوگی، اگر جنتی
باہم ملنا چاہیں گے تو ایک تخت دوسرے کے پاس چلا جائے گا، جنت میں کم از کم ہر شخص
کے سرہانے میں دس ہزار خادم کھڑے ہوں گے، جنتیوں کے نہ لباس پرانے ہوں گے اور نہ ان
کی جوانی فنا ہوگی اور اگر مسلمان اولاد کی خواہش کرے گا تو اس کا حمل اور وضع اور
پوری عمر یعنی تیس سال کی خواہش کرتے ہی ایک ساعت میں ہوجائیں گی، جنت میں نیند
نہیں کہ نیند ایک قسم کی موت ہے اور جنت میں موت نہیں، جنتی جب جنت میں جائیں گے
ہر ایک اپنے اعمال کی مقدار سے مرتبہ پائے گا اور اس کے فضل کی کوئی حد نہیں، پھر
انہیں دنیا کی ایک ہفتہ کی مقدار کے بعد اجازت دی جائے گی، کہ اپنے پروردگار عزوجل
کی زیارت کریں، عرش ِالہٰی ظاہر ہوگا اور رب عزوجل جنت کے باغوں میں سے ایک باغ
میں تجلی فرمائے گا اور خدا تعالیٰ کا دیدار ایسا صاف ہوگا جیسے آفتاب اور چودھویں
رات کے چاند کو ہر ایک اپنی اپنی جگہ سے دیکھتا ہے کہ ایک کادیکھنا دوسرے کے لیے
مانع نہیں ان میں اللہ
عزوجل کے نزدیک سب میں معزز وہ ہے
جو اللہ تعالیٰ کے وجہ کریم کے دیدار سے ہر صبح و شام مشرف
ہوگا۔
جنت
کے دروازے:
حضرت سیدنا
سہل بن سعد رضی
اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ
سرکار مدینہ صلی
اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا: جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔
فضل و کرم جس پر بھی ہوا
لب پر ہر دَم کلمہ ہی ہوا
جاری ہوا جنت میں گیا
لَا اِلٰہ اِلَّا
اللہ