اللہ تعالیٰ نے اپنے
بندوں کو اچھے اچھے اعمال کرنے کے بدلے جنت عطا فرمائی۔
جنت
کی آرائشیں:
جنت کو بہشت
بھی کہتے ہیں جنت میں ہر خوشی موجود ہے جنت میں ہر قسم کی راحت شادمانی یعنی خوشی فرحت
کا سامان موجود ہے، سونے، چاندی، موتی اور
جواہرات کے لمبے چوڑے اونچے اونچے محل بنے ہوئے ہیں اور جگہ جگہ ریشمی خوبصورت
کپڑوں کے نفیس خیمے لگے ہوئے ہیں اور ہر طرف طرح طرح کے لذیذ اور دل پسند میوؤں کے گھنے شاداب اور سایہ دار درختوں کے
باغات بھی ہیں اور ان باغوں میں ہیں شیریں پانی (جب مٹھاس زیادہ ہو تو اسے شیریں
کہا جاتا ہے) جو دل کو بھائے، نفیس دودھ، عمدہ شہد اور شراب طہور کی نہریں بھی
جاری ہیں، اور قسم قسم کے بہترین کھانے پھل صاف ستھرے چمک دار برتنوں میں یہ بھی تیار رکھے ہیں اوراعلیٰ درجے کے ریشمی
لباس اور ستاروں سے بڑھ کر چمکتے جگمگاتے ہوئے سونے چاندی اور موتی جواہرات کے
زیورات اور اونچے اونچے تخت جن پر غالیچے اور چاندنیاں بچھی ہوئی ہیں اور مسندس (Seats)
لگی ہوئی ہیں اور عیش اور نشاد کےلیے دنیا کی عورتیں اور جنتی حوریں ہیں جو بے
انتہا حسین اور خوبصورت ہیں، جنت کی ہر نعمت اتنی بے نظیر اور اس قدر بے مثال ہے
جسے نہ کبھی کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی کے دل میں اس کاخیال
گزرا اور جنتی لوگ بلا روک ٹوک ان تمام نعمتوں سے لطف اندوز ہوں گے اور ان تمام
نعمتوں سے بڑھ کر جنت میں جو نعمت ملے گی کہ جنت میں جنتیوں کو اللہ تبارک و تعالیٰ کا دیدار نصیب ہوگا اور نہ جنت
میں نیند آئے گی نہ کوئی مرض ہوگا اور نہ ہی بڑھاپا ہوگا اور نہ ہی موت ہوگی۔
جو جنت میں
گیا ہمیشہ ہمیشہ ہمیشہ جنت ہی میں رہے گا اور ہمیشہ تندرست رہے گا اور جوان بھی
رہے گا اور اہل جنت خوب کھائیں گے خوب پئیں گے نہ استنجا کی حاجت ہوگی نہ تھوکنے
کی حاجت ہوگی اور نہ ہی ناک بہہ گی بس ایک ڈکار آئے گی اور مشک بار خوشبو دار
پسینہ بہہ گا اور کھانا ہضم ہوجائے گا اور جنتی ہر قسم کی فکروں سے آزاد اور رنج و
غم سے محفوظ رہیں گے اور ہمیشہ ہر دم شادمانی اور مسرت کی فضاؤں میں رہیں گے اور
قسم قسم کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوتے رہیں گے۔
فرمانِ
مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم:
جو شخص اچھی
طرح نماز پڑھتا ہو اس کے گھر والے زیادہ اور مال کم ہو اور وہ شخص مسلمانوں کی غیبت نہ کرتا ہو میں (آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) اور وہ شخص جنت میں اس طرح ہوں گے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے دو انگلیوں کو ملا کر دکھایا۔
جنت
کے درجے:
جنت میں سو
درجے ہیں اور ہر دو درجوں میں آسمان اور زمین جتنا فاصلہ ہے اور فردوس سب سے بلند
درجہ ہے اس میں جنت کے چار دریا بہہ رہے ہیں اور اس کے اوپر عرش ہے تو جب تم اللہ تعالیٰ سے سوال کروں تو فردوس کا سوال کرو۔
میرے سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدموں میں ہی ان شآء اللہ میرا فردوس میں عطار ٹھکانہ ہوگا۔ ان شآء اللہ عزوجل
جنت
کی حوریں:
جنت کی حور
اپنی ہتھیلی زمین اور آسمان کے درمیان نکالے تو اس کے حسن کی وجہ سے مخلوق فتنے
میں پڑ جائے۔
حضرت سہل بن
سعد رضی
اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلم نے ارشاد فرمایا: جنت میں ایک
کوڑا رکھنے کی جگہ (یعنی کم سے کم جگہ) بھی دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بہتر
اور زیادہ قیمتی ہے۔
(بخاری،3250)
جنت
کی حوروں کی گائیگی:
حضرت ابوہریرہ
رضی اللہ
تعالٰی عنہ سے موقوف روایت ہے وہ
بیان کرتے ہیں کہ جنت میں جنت جتنی لمبی نہر ہوگی، اس کے دو کناروں پر خوبصورت
کنواری لڑکیاں آمنے سامنے قطار بنائے کھڑی ہوں گی وہ نہایت خوش آواز میں گائیں گیں،
جنت میں لذت کا کوئی اور سامان نہ ہوگا؟ کہا: اگر اللہ نے چاہا تو وہ تسبیح و تحمید اور تقدیس اور رب عزوجل کی ثنا ہوگی۔
اہل
جنت کی بیویاں:
حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے جنتی عورتوں کے حسن و جمال کا تذکرہ کرتے
ہوئے فرمایا:
لکل واحد منھم زوجتان من الحور العین، علی کل زوجۃ سبعون حلۃ یری مخ سوقھما
من وراء لحومھما وحللھما کما یری الشراب الاحمر فی الزجاجۃ البیضاء
ہر جنتی کو دو
موٹی آنکھوں والی حوریں بطور بیویاں عطا کی جائیں گی، ہر بیوی کپڑوں کے ستر جوڑے زیب
تن کئے ہوگی، اس کی پنڈلی کے اندر کا گودا اس کے کپڑوں اور گوشت کے اوپر اس طرح
صاف نظر آرہا ہوگا، جس طرح صاف شفاف شیشے کے گلاس میں شراب سرخ نظر آرہی ہوتی ہے۔
(صحیح الترغیب،
۳۷۴۴،صحیح لغیرہ)
جنت
کی سجاوٹ:
فرمانِ مصطفیٰ
صلی اللہ
علیہ واٰلہ وسلم: بے شک جنت ابتدائی
سال سے آئندہ سال تک رمضان المبارک کے لئے
سجائی جاتی ہے۔
(فیضانِ
رمضان، صفحہ ۸۶۴، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
جنت
کا بیان حدیث کی روشنی میں:
۱۔ جنت میں
بیماری، بڑھاپا اور موت نہیں ہوگی۔
(مسلم)
2۔ اگر ایک
جنتی اپنے کنگن سمیت ( دنیا میں ) جھانک لے تو سورج کی روشنی کو اس طرح ختم کردے گا جس طرح سورج کی روشنی تاروں کو ختم کردیتی
ہے۔
(ترمذی)
3۔ اگر جنتی
خاتون دنیا میں ایک دفعہ جھانک لے تو مشرق و مغرب کے درمیان ہر چیز کو روشن کردے
اور ساری فضا کو خوشبو سے معطر کردے۔
(بخاری)
4۔ جنت کے
محلات سونے اور چاندی کی اینٹوں سے بنے ہیں اس کا گارا نیز خوشبووالا مشک ہے اس کے
سنگریزے موتی اور یاقوت کے ہیں اور اس کی مٹی زعفران کی ہے۔
(ترمذی)
5۔ جنت میں
ایک درخت کا سایہ اس قدر طویل ہوگا کہ اس کے سائے میں ایک گھوڑ سوار سو سال تک
چلتا رہے تب بھی سایہ ختم نہیں ہوگا۔
(بخاری)
6۔ حوضِ کوثر
پر سونے اور چاندی کے پیالے ہونگے جن کی تعداد آسمان کے ستاروں کے برابر ہوگی۔
(مسلم)