عشق حقیقی در اصل حقیقت سے محبت ہے اور حقیقت ابدی شے ہوتی ہے جو ہمیشہ زندہ یا موجود رہتی ہے حب الہی اور حب رسول حقیقی ہیں جن کی نوعیت ابدی ہے جب کہ دنیا کی ہر چیز مثلاً حسن دولت، سب فریب اور فانی ہیں۔ ایک مرتبہ ایک صحابی رسول بار گاہ حبیب میں حاضر ہوئے، عرض کی یا رسول اللہ ﷺ قیامت کب آئے گی تو آپ ﷺ نے فرمایا تو نے اس کے لیے کیا تیار کر رکھی ہے؟ تو عرض کرنے لگے: میرے پاس نمازیں اور صدقات تو نہیں مگر میں اللہ اور اس رسول سے محبت کرتا ہوں تو نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تو اسی کے ساتھ ہوگا جس سے تو محبت کرتا ہے۔ حضرت انس فرماتے ہیں، آج تک ہم اتنے خوش نہ ہوئے جتنے آپ ﷺ کا یہ فرمان سن کر خوش ہو گئے کے یہ محب محبوب کے ساتھ ہوگا۔ (بخاری، 2/527، حدیث: 3688)

اٹھتی نہیں ہے آنکھ کسی اور کی طرف پابند کر گئی ہے اسی کی نظر مجھے

دل اگر کسی جانب مائل ہو تو اسے محبت کہتے ہیں یہی محبت اگر شدت اختیار کر جائے تو عشق کہلاتی ہے۔ عشق حقیقی شاد و آباد کرتا ہے۔ عشق حقیقی میں بڑی قوت ہوتی ہےیہ کبھی طوفان کا سامنا کرتاہے کبھی فرعون کا مقابلہ کبھی حکم الہی پر قربانی کے لیے سر رکھ دیتا، کبھی بے خطر آگ میں کود پڑتا ہے جبکہ عقل تکتی رہ جاتی ہے۔

بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی

عشق ایمان کا مل کی بنیاد ہے عشق الہی کے بعد سب سے بڑی نعمت عشق رسول ہے حقیقت یہ ہے عشق رسول کے بغیر بندہ کا گزارا ہی نہیں ہوسکتا۔ فرمان مصطفی ﷺ ہے: تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک والدین اولاد گھر والوں اور تماملوگوں اپنی جان و مال سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔ (مسلم، ص 47، حدیث: 168)

عشق رسول کا فائدہ: حضرت مولانا صوفی محمد اکرم رضوی فرماتے ہیں کہ عشق رسول اگر پورے طور پر دل میں داخل ہو جائے تو اتباع رسول کا ظہور ہوتا ہے احکام الہی کی تعمیل سیرت نبوی کی پیروی ہوتی ہے دل و دماغ جسم و روح پر کتاب و سنت کی حکومت قائم ہوتی ہےآخرت نکھر جاتی ہے۔

کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

صحابہ کرام کا اندا ز عشق: یہ عشق رسول ہی تھا کہ رحمت عالم ﷺ کے وضو کا پانی آپ ﷺ کے موئے مبارک لعاب دھن جسم پر ملتے مصطفیٰ ﷺ پوچھتے کیا چیز ایسا کرنے پر ابھارتی فرماتے کہ اللہ اور اس کے رسول کی محبت۔

اسی لیے تو کوئی صدیق اکبر کوئی فاروق اعظم کوئی غنی وباحیا اور کوئی شیر خدا مشکل کشا بن گیا۔

حرف آخر یہ ہے کہ جس مسلمان کے دل میں عشق رسول کی شمع روشن ہو جاتی ہے شب روز اسی محبت میں گزارتا ہے اور عشق رسول ﷺ کی لازوال لذت سے آشنا ہو جاتاہے پھر بقول اعلیٰ حضرت

جان ہے عشق مصطفیٰ روز فزوں کرے خدا جس کو ہو درد کا مزا ناز دوا اٹھائے کیوں

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں دنیا کی فانی محبت سے جان چھڑا کر عشق حقیقی نصیب فرمائے۔ آمین

محبت میں اپنی گمایا یا الٰہی نہ پاؤں میں اپنا نیا یا الٰہی

رہوں مست وبے خود میں تیری ولا میں پلا جام ایسا پلایا الٰہی

ڈاکٹر اقبال لکھتے ہیں:

تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں

بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی بڑا بےادب ہوں سزا چاہتا ہوں