محبت آخر کیا چیز ہے کہ بندہ اپنے محبوب پر سب کچھ
وار دینے کے لیے تیار ہو جاتا ہے لہذا یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ محبت کسے کہتے
ہیں؟ چنانچہ امام غزالی اس کے متعلق مکاشفۃ القلوب میں فرماتے ہیں کہ محبت اس
کیفیت اور جدبے کا نام ہے جو کسی پسندیدہ شے کی طرف طبعیت کے میلان کو ظاہر کرتا
ہے اگر یہی میلان شدت اختیار کر جائے تو اسے عشق کہتے ہیں۔
بلا شبہ محبت خدا اور رسول ایک نعمت ہے جن کے دل
الله و رسول کی محبت سے سرشار ہوتے ہیں ان کی روح بھی اس کی مٹھاس محسوس کرتی ہے ان
کی زندگیاں جہاں اس پاکیزه محبت سے سنورتی ہیں وہی یہ محبت تاریکی میں امید کا
چراغ بن کر انہیں راہ حق سے بھٹکنے سے بھی بچاتی ہے۔
محبت و عشق کے معنی و مفہوم میں قدرے فرق ہے کیونکہ
اللہ و رسول سے محبت تو ہر مسلمان کرتا ہے مگر عاشق کا درجہ کوئی کوئی پاتا ہے۔ محبت
میں حد سے تجاوز کرنا عشق ہے۔
قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَآؤُكُمْ وَ
اَبْنَآؤُكُمْ وَ اِخْوَانُكُمْ وَ اَزْوَاجُكُمْ وَ عَشِیْرَتُكُمْ وَ اَمْوَالُ
اﰳقْتَرَفْتُمُوْهَا وَ تِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَ مَسٰكِنُ
تَرْضَوْنَهَاۤ اَحَبَّ اِلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ جِهَادٍ فِیْ
سَبِیْلِهٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰى یَاْتِیَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖؕ-وَ اللّٰهُ لَا
یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ۠(۲۴)
(پ 10، التوبۃ: 24) ترجمہ کنز الایمان: تم فرماؤ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے
اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور
وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کے مکان یہ چیزیں اللہ اور اس
کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو(انتظار کرو)
یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا۔
اَلنَّبِیُّ اَوْلٰى
بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِهِمْ (پ 21، الاحزاب: 6) ترجمہ
کنزالایمان:یہ نبی مسلمانوں کے ان کی جانوں سے زیادہ مالک ہیں۔
نبی کریم ﷺ ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی بھی اس
وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کی جان سے زیادہ محبوب نہ
ہو جاؤں۔(مسلم، ص 47، حدیث: 168)
محبت مصطفیٰ کے تقاضے: عشق
حقیقی کا تقاضا یہ ہے کہ احکام باری تعالیٰ کو غور سے سنیے اور ان پر عمل کیجیے
جیسا کہ آپ کو پردے میں رہنے کا حکم دیا گیا ہے تو آپ پر لازم ہے کہ آپ پردے میں
رہا کریں اور اپنے شوہر او آباؤ اجداد کی عزت و عظمت اور ناموس کو برباد مت کیجئے
یہ دنیا کی چند روزہ زندگی فانی ہے یاد رکھئے کہ ایک دن مرنا ہے اور پھر قیامت کے
دن خدا و مصطفیٰ کو منہ بھی دکھانا ہے۔
اس کے علاوہ سرور کائنات کے ساتھ والہانہ عقیدت اور
ایمانی محبت یہ ہے کہ آپ کے والدین اور آباؤ اجداد کے ادب و احترام کا التزام رکھا
جائے۔
آخر میں اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں حقیقی معنوں میں
عشق حقیقی عطا فرمائے۔ آمین