امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی 5 خصوصیات ازبنت منصور فیضان غزالی کراچی
سلطانِ کربلا، سیّد
الشّہداء، امام عالی مقام، امام عرش مقام، حضرت سیّدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کا مبارک
نام حسین، کنیت ابو عبد اللہ، آپ کی ولادت ہجرت کے چوتھے سال 5 شعبان المعظم
کو مدینہ منورہ میں ہوئی، حضور پُر نور
صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کا نام حسین اور شبیر رکھا اور آپ کو اپنا بیٹا
فرمایا، امام حسین رضی اللہ عنہ کی
خصوصیات آپ کے القابات سے بھی خوب ظاہر ہوتی ہیں، خاص طور پر سبطِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ریحانۃ الرسول ان کے بہت ہی
پیارے القابات میں سے خاص القاب ہیں۔(فضائل امام حسین، ص1ملخصاً)
ان کی خصوصیات کے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے
بہت سے فرامین احادیث کی بہت سی مقدس
کتابوں میں ملتے ہیں، خصوصیات کی نشاندہی
کے ساتھ پانچ فرامینِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم:
1۔جنتی جوانوں کے سردار:
"حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "حسن و حسین جنتی جوانوں کے سردار
ہیں"(ترمذی، جلد 5، صفحہ 426) مفتی
احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو لوگ جوانی میں وفات پائیں اور جنتی
ہوں، حضراتِ حسنینِ کریمین رضی اللہ عنہما
ان کے سردار ہیں، ورنہ جنت میں تو سبھی
جوان ہوں گے۔(مرآۃ، جلد 8، صفحہ 475)
2۔ ریحانۃ الرسول:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"حسن و حسین دنیا میں
میرے دو پھول ہیں"(بخاری، جلد
2، صفحہ 3753) مفتی احمد یار خان علیہ الرحمۃ
الرحمن نے اس فرمان کے تحت فرمایا کہ حسن و حسین دنیا میں جنت کے دو پھول ہیں تو
مجھے(حضور صلی اللہ علیہ وسلم)کو عطا ہوئے، ان کے جسم سے جنت کی خوشبو آتی
ہے۔(مرآۃ، جلد 8، صفحہ 475)
3۔سبطِ رسول:
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں فرمایا"
کہ حسین اسباط میں سے ایک سبط ہے۔"
( ترمذی، جلد
5، صفحہ 469 )
مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الرحمن اس حدیث کے تحت فرمایا
کہ سبط وہ درخت ہے، جس کی جڑ ایک ہو اور
شاخیں بہت سی، ایسے ہی میرے حسین سے میری
نسل چلے گی اور اس فرمانِ عالی کا ظہور یوں ہوا کہ حسنی سیّد کم اور حسینی سیّد
بہت زیادہ ہیں۔(فضائل امام حسین، ص3)
4۔ان کا دوست حضور کا دوست:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے حسن و حسین
سے محبت کی، اس نے مجھ سے محبت کی اور جس
نے ان سے دشمنی کی، اس نے مجھ سے
دشمنی۔"(المستدرک، جلد 4، ص 156،ح 4835)
5۔عرش کی تلوار:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ
دونوں(حسنینِ کریمین) عرش کی دو تلواریں ہیں۔"(آئینہ قیامت، ص 4)
آخریہ ذات خصوصیات والی کیوں نہ ہو، آخر ان کو حضورِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے
نسبتِ خاص حاصل تھی۔اللہ پاک سے دعا ہے ہمیں امام حسین کی محبت عطا فرمائے۔آمین یا
ربّ العٰلمین