فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:"اس شخص کی ناک خاک آلود ہو،  جس کے پاس میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود پاک نہ پڑھے۔"

آپ رضی اللہ عنہ کا مبارک نام"حسین" کنیت ابو عبداللہ اور القاب"سِبْطِ رسُولُ اللہ اور ریْحانۃُ الرَّسُول (یعنی رسول کے پھول ہیں)، آپ کی ولادت ہجرت کے چوتھے سال، 5 شعبان المعظم کو مدینہ منورہ میں ہوئی، آپ علیہ السلام نے آپ رضی اللہ عنہ کا نام حسین اور شبیر رکھا، آپ کے بارے میں بہت سے فضائل وارد ہوئے ہیں، جن میں سے چار درج ذیل ہیں:

1۔حسین رضی اللہ عنہ مجھ سے ہے اور میں حسین رضی اللہ عنہ سے ہوں، اللہ پاک اس سے محبت فرماتا ہے، جو حسین رضی اللہ عنہ سے محبت کرے۔

2۔حسن اور حسین رضی اللہ عنہما سے جس نے محبت کی، اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان سے دشمنی کی، اس نے مجھ سے دشمنی کی، حسن وحسین رضی اللہ عنہما دنیا میں میرے دو پھول ہیں، حسن و حسین رضی اللہ عنہما جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔

3۔امام حسین رضی اللہ عنہ کے سیدھے کان میں اذان دی آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے اور بائیں کان میں تکبیر پڑھی اور اپنے مبارک جُوٹھے شریف سے گھٹی عطا فرمائی اور دعاؤں سے نوازا۔ 4۔حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی شکل مبارک سر سے سینہ تک حضور علیہ السلام سے مشابہ تھی اور امام حسین رضی اللہ عنہ کی سینے سے ناخنِ پا(یعنی پاؤں کے ناخن) تک۔

اللہ تبارک و تعالیٰ کی پاک و بلند بارگاہ میں دعا ہے کہ اس بیان کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور اخلاص کی دولت سے مالا مال فرمائے۔آمین یا ربّ العالمین