جانشین مصطفےٰ، خلیفہ اوّل،امیر المومنین حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا نام پاک:عبد اللہ،کنیت:ابو بکر اور لقب:صدیق و عتیق ہے۔سبحٰن اللہ!صدیق کا معنی ہے:بہت زیادہ سچ بولنے والا۔آپ رضی اللہ عنہ ہمیشہ سچ بولتے تھے اور عتیق کا معنی ہے:آزاد۔سرکار عالی وقار،مدینے کے تاجدار ﷺ نے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو بشارت دیتے ہوئے فرمایا:انت عتیقٌ مّن النّار یعنی اے ابو بکر!تم جہنم سے آزاد ہو۔ (معجم کبیر، 1/20، حدیث:9)

آپ وہ عاشق رسول ہیں جو ہر وقت ہر گھڑی حضور کے ساتھ رہے آپ کا غار کا واقعی مشہور ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: اِلَّا تَنْصُرُوْهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللّٰهُ اِذْ اَخْرَجَهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ هُمَا فِی الْغَارِ اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِهٖ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَاۚ-فَاَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِیْنَتَهٗ عَلَیْهِ وَ اَیَّدَهٗ بِجُنُوْدٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَ جَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِیْنَ كَفَرُوا السُّفْلٰىؕ-وَ كَلِمَةُ اللّٰهِ هِیَ الْعُلْیَاؕ-وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(۴۰) (پ 10، التوبۃ: 40) ترجمہ کنز الایمان: اگر تم محبوب کی مدد نہ کرو تو بیشک اللہ نے ان کی مدد فرمائی جب کافروں کی شرارت سے انہیں باہر تشریف لے جانا ہوا صرف دو جان سے جب وہ دونوں غار میں تھے جب اپنے یار سے فرماتے تھے غم نہ کھا بےشک اللہ ہمارے ساتھ ہے تو اللہ نے اس پر اپنا سکینہ(اطمینان)اتارا اور ان فوجوں سے اس کی مدد کی جو تم نے نہ دیکھی اور کافروں کی بات نیچے ڈالی اللہ ہی کا بول بالا ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔

حدیث مبارکہ میں ہے: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا:حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہمارے سردار ہیں، ہم میں سب سےبہتر اور رسول اللہ ﷺ کو سب سے زیادہ محبوب ہیں۔ (ترمذی،5/372، حدیث:3676)

حضرت موسی بن شداد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے امیر المؤمنین حضرت علی المرتضی شیر خدا کرّم اللہ وجہہ الکریم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ہم سب صحابہ میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سب سے افضل ہیں۔ (الریاض النضرۃ، 1/138)

حضور ﷺ کی آپ سے محبت پر احادیث مبارکہ:

(1) ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے کھانا تیار کیا اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو بلایا،سب کو ایک ایک لقمہ عطا کیا جبکہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو تین لقمے عطا کئے۔حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے اس کی وجہ پوچھی تو ارشاد فرمایا:جب پہلا لقمہ دیا تو حضرت جبرائیل علیہ السّلام نے کہا:اے عتیق!تجھے مبارک ہو،جب دوسرا لقمہ دیا تو حضرت میکائیل علیہ السّلام نے کہا:اے رفیق!تجھے مبارک ہو،تیسرا لقمہ دیا تو اللہ کریم نے فرمایا:اے صدیق!تجھے مبارک ہو۔ (الحاوی للفتاویٰ، 2/51)

(2) پیارے حبیب ﷺ غار ثور تشریف لے جانے لگے تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اونٹنی پیش کرتے ہوئے عرض کی:یا رسول اللہ!اس پر سوار ہوجائیے۔آپ ﷺ سوار ہوگئے پھر آپ نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوکر ارشاد فرمایا:اے ابو بکر!اللہ پاک تمہیں رضوان اکبر عطا فرمائے۔عرض کی:وہ کیا ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا:اللہ پاک تمام بندوں پر عام تجلّی اور تم پر خاص تجلّی فرمائے گا۔ (الریاض النضرۃ، 1/166)

(3) جس قوم میں ابو بکر موجو د ہوں تو ان کے لئے مناسب نہیں کہ کوئی اور ان کی امامت کرے۔ (ترمذی،5/379،حد یث:3693)

(4) مجھے کسی مال نے وہ نفع نہ دیا جو ابو بکر کے مال نے دیا۔(ابن ماجہ،1/72،حدیث:94)

(5) اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابو بکر کو بناتا لیکن وہ میرا بھائی اور دوست ہے۔ (مسلم، ص 998، حدیث: 6172)

(6) ہم نے ابو بکر کے سوا سب کے احسانات کا بدلہ دے دیا ہے البتّہ ان کے احسانات کا بدلہ اللہ کریم قیامت کے دن خود عطا فرمائے گا۔(ترمذی،5/374،حدیث:3681)

(7) بارگاہ رسالت میں عرض کی گئی:لوگوں میں سے آپ کو زیادہ محبوب کون ہے؟فرمایا:عائشہ۔دوبارہ عرض کی گئی:مردوں میں سے کون؟ارشاد ہوا:ان کے والد(یعنی ابو بکر صدّیق رضی اللہ عنہ)۔ (بخاری، 2/519، حدیث:3662)

(8) نبی کریم ﷺ نے اپنے آخری ایام میں حکم ارشاد فرمایا:مسجد(نبوی)میں کسی کا دروازہ باقی نہ رہے،مگر ابو بکر کادروازہ بند نہ کیا جائے۔

ان احادیث کے علاوہ بہت سی احادیث مبارکہ ایسی ہیں جو آپ رضی اللہ عنہ سے محبت پر دلالت کرتی ہیں۔

اللہ ہمیں بھی حضور ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنے والا بنائے۔