حضور
ﷺ کی صدیق اکبر سے محبت از بنت سید ابرار حسین، جامعۃ المدینہ پاکپورہ سیالکوٹ
حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا نام مبارک عبد اللہ بن
عثمان ہے۔آپ کی کنیت ابو بکر ہے۔آپ رضی اللہ عنہ نام کی بجائے کنیت سے مشہور ہیں۔
عربی میں ابو کے معنی ہوتے ہیں:والا اور بکر کے معنی ہیں:اولیت۔تو
ابو بکر کے معنی ہوئے:اولیت والے۔ آپ اسلام لانے،مال خرچ کرنے،جان لٹانے، ہجرت
کرنے، قیامت کے دن آقا ﷺ و انبیائے کرام علیہم السلام کے بعد سب سے پہلے قبر کھلنے
وغیرہ ہر معاملے میں اولیت رکھتے ہیں۔آپ رضی اللہ عنہ بہت نیک و پاک سیرت تھے۔آپ
نے زمانۂ جاہلیت میں بھی نہ کبھی شرک کیا،نہ ہی شراب پی، نہ کبھی کوئی بیہودہ شعر
کہا۔آپ رضی اللہ عنہ وہ خوش قسمت ہیں کہ جن کو سب سے پہلے آقا ﷺ پر ایمان لانے اور
آپ کی مدد کرنےوغیرہ معاملات میں اولیت حاصل ہے۔آپ زبان مصطفےٰ سے صدیق و عتیق
فرمائے گئے۔آپ رضی اللہ عنہ کے فضائل و اوصاف بےشمار ہیں۔البتہ!اہل سنت کا اس بات
ہر اجماع ہے کہ انبیا و رسل بشر و رسل ملائکہ علیہم السلام کے بعد سب سے افضل حضرت
صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ہیں۔آپ رضی اللہ عنہ یار غار و یار مزار ہیں اور حوض کوثر
پر بھی پیارے آقا کریم ﷺ کے ساتھ ہوں گے۔چنانچہ حدیث مبارک میں ہے:حضرت ابن عمر
رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ رسول اللہ ﷺ سے راوی ہیں کہ حضور ﷺ نے حضرت ابو بکر
رضی اللہ عنہ سے فرمایا:تم میرے غار میں ساتھی ہو اور حوض پر میرے ساتھی ہو۔(ترمذی،
5/ 378 ، حدیث: 3690)
آئیے! آقا ﷺ کی حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے محبت سے
متعلق احادیث ملاحظہ فرمائیے۔چنانچہ
رسول اللہ ﷺ کو پیارے:حضرت عمرو ابن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں ذات سلاسل کے
لشکر پر امیر بنا کر بھیجا۔فرماتے ہیں کہ میں حضورکے پاس آیا،میں نے کہا:لوگوں میں
آپ کو زیادہ پیارا کون ہے؟فرمایا:عائشہ۔میں نے کہا:مردوں میں؟فرمایا:ان کے والد۔میں
نے عرض کی:پھر کون؟فرمایا:عمر ۔پھر حضور نے چند حضرات گنوائے تو میں چپ ہوگیا اس
خوف سے کہ مجھے ان سب کے آخر میں کردیں۔(بخاری،3/126،حدیث:4358)
رسول اللہ ﷺ کو سب سے پیارے:حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ
ہمارے سردار،ہم سب سے بہتر اور ہم سب میں رسول اللہ ﷺ کو پیارے ہیں۔ (ترمذی، 5/372،
حدیث:3676)
حضرت صدیق اکبر ہمیشہ رسول اللہ ﷺ کی خوشنودی
میں رہے:سولہ برس کی عمر میں حضور پر نور،سید عالم ﷺ کے قدم پکڑے کہ
عمر بھر نہ چھوڑے،اب بھی پہلوئے اقدس میں آرام کرتے ہیں،روز قیامت دست بدست حضور(ہاتھ
میں ہاتھ ڈالے)اٹھیں گے،سایہ کی طرح ساتھ ساتھ داخل خلد بریں ہوں گے۔ جب حضور اقدس
ﷺ مبعوث ہوئے فوراً بے تامل(بغیر غور و فکر کے)ایمان لائے۔لہٰذا سید نا امام ابو الحسن
اشعری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:لم يزل ابو بكر بعين
الرضا منہ یعنی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہمیشہ سرکار اقدس ﷺکی
خوشنودی میں رہے۔(فتاویٰ رضویہ، 28/ 457)
آقا ﷺ اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ بعثت نبوی سے قبل
بھی دوست تھے۔حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور نبی کریم،رؤف رحیم ﷺ کے مابین
ایسی گہری دوستی تھی کہ رسول اللہ ﷺ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے گھر روزانہ
تشریف لاتے تھے۔چنانچہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ
کوئی دن ایسا نہ گزرتا تھا جس کی صبح و شام رسول اللہ ﷺہمارے گھر تشریف نہ لاتے
ہوں۔(بخاری،1/180،حدیث:476)
اگر رسول اللہ ﷺ کسی کو اللہ کے سوا خلیل بناتے
تو ابو بکر کو بناتے:حضرت عبد اللہ ابن مسعود سے
روایت ہے،وہ نبی ﷺ سے راوی،فرمایا:اگر میں کسی کو دوست بناتا تو ابو بکر کو دوست
بناتا لیکن وہ میرے بھائی اور میرے ساتھی ہیں اور اللہ نے تمہارے صاحب کو دوست
بنایا۔(مسلم،ص1299، حدیث:2383)
ابو بکر کے احسان کا بدلہ اللہ پاک بروز قیامت
انہیں عطا فرمائے گا:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے، فرماتے ہیں:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:ہم پر کسی کا احسان نہیں مگر ہم نے
اس کا بدلہ چکا دیا سوائے ابو بکر کے کہ ہم پر ان کا احسان ہے کہ اللہ انہیں اس کا
بدلہ قیامت کے دن دے گا۔مجھے کسی کے مال نے اتنا نفع نہ دیا جتنا ابو بکر کے مال
نے نفع دیا۔ اگر میں کسی کو دوست بناتا تو ابو بکر کو دوست بناتا۔خیال رکھو کہ
تمہارے صاحب اللہ کے دوست ہیں۔(ترمذی،5/374،حدیث:3681) اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو
اور ان کے صدقے ہماری بلا حساب مغفرت ہو۔امین
اللہ پاک ہمیں حضرت صدیق اکبر و عاشق اکبر رضی اللہ عنہ کے صدقے
کامل،مومنہ،متقیہ،سچی پکی عاشقۂ رسول بنائے،ایمان پر استقامت اور دونوں جہانوں
میں بھلائیاں عطا فرمائے۔تمام جائز مرادوں پر رحمت کی نگاہ فرمائے۔ امین بجاہ خاتم
النبیین ﷺ