حضور
ﷺ کی صدیق اکبر سے محبت از بنت ندیم، جامعۃ المدینہ جوہر ٹاؤن لاہور
جن خوش نصیبوں نے ایمان کے ساتھ حضور ﷺ کی صحبت پائی چاہے
یہ صحبت ایک لمحہ کی ہی کیوں نہ ہو اور ایمان کی حالت میں ہی ان کا خاتمہ ہوا
انہیں صحابی کہا جاتا ہے یوں تو تمام صحابہ کرام ہی عادل متقی اور پرہیزگار اپنے
پیارے آقا پر جان نچھاور کرنے والے اور رضائے الہٰی کی خوش خبری پانے کے ساتھ ساتھ
بےشمار فضائل و کمالات رکھتے ہیں جن میں کوئی دوسرا شریک نہیں ان میں سر فہرست وہ
عظیم ہستی ہیں کہ جب حضرت علی رضی اللہ سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ کے بعد(اس امت
کے) لوگوں میں سب سے بہترین شخص کون ہے؟فرمایا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ۔ (بخاری، 2/522،
حدیث: 3671)
اللہ پاک نے آپ رضی اللہ عنہ کو قرآن پاک میں صاحبہٖ یعنی
نبی کے ساتھی اور ثانی اثنین دو میں دوسرا فرمایا اور یہ فرمان کسی دوسرے کے حصہ
میں نہیں آیا۔ (پ 10، التوبۃ: 40)
رسول اللہ ﷺ نے صدیق اکبر سے فرمایا:تم میرے صاحب ہو حوض
کوثر پر اور تم میرے صاحب ہو غار میں۔ (ترمذی، 5/378، حدیث: 3690)
حضور ﷺ کو صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے بہت شدید محبت تھی اور
تمام صحابہ کرام میں سے آپ رضی اللہ عنہ ہی حضور ﷺ کے زیادہ قریب تھے اس لئے آپ ﷺ
کے بعد خلافت کے حق دار بھی صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ہی تھے۔
روایت ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرماتی ہیں جب نبی
کریم ﷺ سخت بیمار ہوئے تو حضرت بلال آپ کو نماز کی اطلاع دینے کے لیے آئے فرمایا
کہ ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، چنانچہ اس زمانے میں ابو بکر نماز
پڑھاتے پھر نبی کریم ﷺ نے اپنی طبیعت میں کچھ ہلکا پن پایا تو کھڑے ہوئے کہ دو
شخصوں کے درمیان لے جائے جاتے تھے اور آپ کے قدم زمین پر گھسٹتے تھے حتی کہ آپ مسجد
میں تشریف لائے جب صدیق اکبر نے آپ کی آہٹ محسوس کی تو آپ پیچھے ہٹنے لگےحضور ﷺ نے
انہیں اشارہ کیا کہ نہ ہٹو پس آپ تشریف لائے اور حضرت صدیق کی بائیں جانب بیٹھ گئے
کہ صدیق اکبر کھڑے ہوکر نماز پڑھ رہے تھے اور نبی کریم ﷺ بیٹھ کر اور صدیق اکبر
حضور ﷺ کی نماز کی اقتدا کررہے تھے اور لوگ صدیق اکبر کی نماز کی۔
حضور ﷺ نے اپنے مرض وصال میں بھی صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو
ہی نماز پڑھنے کے لئے منتخب فرمایا کسی دوسرے صحابی کو اجازت نہ تھی۔
فرمان رسول اللہ ﷺ: اگر میں اپنا خلیل بناتا تو ضرور ابو
بکر کو ہی خلیل بناتا۔ (ترمذی، 5/373، حدیث: 3680)