پیاری پیاری اسلامی بہنو! حضور اکرم ﷺ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے بے پناہ محبت کیا کرتے تھے اس بات کا اندازہ اس حدیث پاک سے لگایا جا سکتا ہے کہ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کی:یا رسول اللہ ﷺ لوگوں میں سے آپ کو سب سے زیادہ محبوب کون ہے؟تو آپ نے فرمایا:عائشہ،میں نے عرض کیا:عورتوں میں سے نہیں بلکہ مردوں میں سے پوچھ رہا ہوں؟تو آپ نے فرمایا:ان کے والد ابو بکر۔(بخاری، 2/519، حدیث:3662)

جو یار غار محبوب خدا صدیق اکبر ہیں وہی یار مزار مصطفےٰ صدیق اکبر ہیں

عمر سے بھی وہ افضل ہیں وہ عثماں سے بھی ہیں اعلیٰ یقیناً پیشوائے مرتضیٰ صدیق اکبر ہیں

اس حدیث پاک سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضور ﷺ کو عورتوں میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا محبوب تھیں اور مردوں میں ان کے والد یعنی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ محبوب تھے۔

پیاری پیاری اسلامی بہنو! حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو محبوب رب اکبر دو عالم کے تاجور ﷺ سے بےپناہ عشق و محبت تھی اسی طرح رسول رحمت سراپا جود و سخاوت ﷺ بھی صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے محبت و شفقت فرماتے تھے۔اعلیٰ حضرت امام اہل سنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے فتاویٰ رضویہ جلد 8 صفحہ نمبر 610 پر وہ احادیث مبارکہ جمع فرمائی ہیں جن میں رسول اللہ ﷺ نے اپنے پیارے صدیق اکبر سے اپنی بےمثال محبت کا اظہار فرمایا ہے۔چنانچہ اس ضمن میں دو روایات ملاحظہ فرمائیے:

(1) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام ایک تالاب میں تشریف لے گئے حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:ہر شخص اپنے یار کی طرف پیرے(یعنی تیرے)سب نے ایسا ہی کیا یہاں تک کہ صرف رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ باقی رہ گئے رسول اللہ ﷺ صدیق اکبر کی طرف پیر یعنی تیر کے تشریف لے گئے اور انہیں گلے لگا کر فرمایا:اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابو بکر صدیق کو بناتا لیکن وہ میرے یار ہیں۔ (المعجم الکبیر، 11 /208)

(2)حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے حضور ﷺ کو امیر المومنین حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھڑے ہوئے دیکھا اتنے میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے حضور پرنور ﷺ نے ان سے مصافحہ فرمایا اور گلے لگایا اور ان کے دہن یعنی منہ پر بوسہ دیا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کی:کیا حضور ﷺ حضرت ابو بکر صدیق کا منہ چومتے ہیں؟فرمایا:اے ابو الحسن! ابو بکر کا مرتبہ میرے یہاں ایسا ہے جیسا میرا مرتبہ میرے رب کے حضور۔ (فتاویٰ رضویہ، 8/610 تا 612)

بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا ہے یار غار محبوب خدا صدیق اکبر کا

الٰہی!رحم فرما خادم صدیق اکبر ہوں تیری رحمت کے صدقے واسطہ صدیق اکبر کا

پیاری پیاری اسلامی بہنو! یقیناً تمام صحابہ کرام ہی چمکتے دمکتے ستارے ہیں جن کی شان و عظمت ایسی بے مثال ہے کہ کوئی بھی امتی ان کے مقام و مرتبے کو نہیں پہنچ سکتا،لیکن تمام صحابہ کرام علیہم الرضوان میں صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا مقام سب سے نمایاں ہے،آپ رضی اللہ عنہ انبیائے کرام علیہم السلام کے بعد سب سے افضل و اعلیٰ ہیں، اللہ کریم نے آپ کو کئی خصوصیات سے نوازا ہے۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی وہ صحابی ہیں جو سرکار ﷺ کو سب سے زیادہ محبوب تھے۔ آئیے!حضور کی آپ سے محبت کے مزید چند واقعات ملاحظہ کرتی ہیں، چنانچہ

آقائے نامدار ﷺ نے اپنے مرض وصال میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ہی نماز پڑھانے کے لئے منتخب فرمایا حضرت ابو بکر صدیق نے حضور ﷺ کی حیات ظاہری میں صحابہ کرام علیہم الرضوان کو 17 نمازیں پڑھائی اور کسی دوسرے صحابی کو اس کی اجازت نہ دی۔ (اسلامی بیانات، 11/160)

حضور ﷺ نے مدینۃ المنورہ کی طرف جب ہجرت کرنے کا ارادہ فرمایا تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ہی اپنے ہم سفر کے طور پر مختص فرمایا اور آپ ﷺ نے باقی صحابہ کرام علیہم رضوان کو ہجرت کا حکم دے دیا لیکن آپ کو اپنے پاس ہی روکے رکھا یہ شرف تمام صحابہ کرام میں سے صرف اور صرف حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ہی حاصل ہوا۔

علمائے کرام نے اس سے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے بہت محبت تھی اور تمام صحابہ کرام میں سے آپ ہی حضور ﷺ کے زیادہ قریب تھے اس لئے حضور ﷺ کے بعد خلافت کے حقدار بھی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی تھے۔ (فقہ السیرۃ، ص 244)