حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے دیکھا کہ خاتم النبیین ﷺ حضرت علی المرتضیٰ،شیر خدا کرم اللہ وجہہ کریم کے ساتھ کھڑے تھے ،اتنے میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ تشریف لائے ،رسول اللہ ﷺ نے آگے بڑھ کر ان سے مصافحہ فرمایا،پھر گلے لگا کر آپ کے منہ کو چوم لیا اور حضرت علی المرتضیٰ،شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم سے ارشاد فرمایا:اے ابو الحسن!میرے نزدیک ابو بکر کا وہی مقام ہے جو اللہ کے ہاں میرا مقام ہے۔(الریاض النضرة،1/185)

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جنگ احد میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے عبد الرحمن کو جو اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے اور کفار کی طرف سے لڑ رہے تھے مقابلے کے لئے للکارا تو رسول اللہ ﷺ نے آپ کو بیٹھنے کا حکم ارشاد فرمایا،آپ نے سرکار مدینہ ﷺ کی بارگاہ میں عرض کی:یا رسول اللہ ﷺ!مجھے اجازت دیجئے میں ان کے اول دستے میں گھس جاؤں گا،تو نبی کریم ﷺ نے آپ سے ارشاد فرمایا:اے ابو بکر!ابھی تو ہمیں تمہاری ذات سے بہت زیادہ فائدہ اٹھانے ہیں وہ تمہیں معلوم ہے نہیں کہ میرے نزدیک تمہاری حیثیت بمنزلہ کان اور آنکھ کے ہے۔(تفسیر روح البیان،9/413)(تفسیر روح المعانی،الجزء: 28)(الریاض النضرة،1/186،185)

حضور ﷺ ممبر پر جلوہ افروز ہوئے تو ارشاد فرمایا:کسی شخص نے ابوبکر سے بڑھ کر اپنی جان و مال سے مجھے امن نہیں دیا۔اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابو بکر کو بناتا مگر اسلامی بھائی چارہ قائم ہے۔ مسجد کا ہر دروازہ بند کر دو مگر ابو بکر کا دروازہ کھلا رہے۔(بخاری، 2/591،حدیث:3904)اللہ پاک ہمیں بھی حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ جیسی محبت کرنے کی سعادت نصیب فرمائے۔اٰمین