حضور
ﷺ کی صدیق اکبر سے محبت از بنت محمد وزیر خان،فیض مدینہ نارتھ کراچی
آپ رضی اللہ عنہ کا نام عبد اللہ ہے اور ابو بکر سے جو آپ مشہور
ہیں تو یہ آپ رضی اللہ عنہ کی کنیت ہےاور صدیق و عتیق آپ رضی اللہ عنہ کا لقب
ہےاور آپ کے والد کا نام عثمان اور کنیت ابو قحافہ ہے آپ رضی اللہ عنہ کی والدہ
محترمہ کا نام سلمی ہے جن کی کنیت ابو الخیر ہے۔ (اسد الغابۃ، 3/315)
آپ رضی اللہ عنہ کا سلسلہ نسب ساتویں پشت میں مرہ بن کعب پر
حضور ﷺ کے شجرہ نسب سے مل جاتا ہے آپ رضی اللہ عنہ واقعہ فیل کے تقریبا ڈھائی برس
بعد مکہ شریف میں پیدا ہوئے۔ (الاکمال فی اسماء الرجال، ص 587)
حضور کی صدیق اکبر سے محبت پر احادیث مبارکہ:
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میرے بعد ابو بکر اور عمر کی
پیروی کرنا۔ (ترمذی، 5/374، حدیث: 3682)
مسجد میں ابو بکر صدیق کے دروازے کے علاوہ سارے دروازے بند
کر دو۔ (بخاری، 1/177، حدیث: 466) علمائے کرام فرماتے ہیں کہ یہ حدیث مبار کہ آپ رضی
اللہ عنہ کی خلافت کی طرف اشارہ کرتی ہے کیونکہ آپ اس دروازے سے تشریف لاکر
مسلمانوں کو نماز پڑھایا کریں گے۔ (تاریخ الخلفاء، ص 46)
حضورﷺ کی ہجرت مدینہ کے واقعہ میں جو بات سب سے اہم اور
واضح ہے وہ یہ ہے کہ آپ نے اس سفر کے لئے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اپنے
ہمسفر کے طور پر مختص فرمایا یہی وجہ ہے کہ آپ نے باقی صحابہ کرام کو ہجرت کا حکم
دے دیا لیکن آپ رضی اللہ عنہ کو اپنے پاس ہی روکے رکھا یہ شرف تمام صحابہ کرام میں
سے صرف اور صرف حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ہی حاصل ہوا ہے۔
علمائے کرام نے اس سے یہ حکم مستنبط کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ
کو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے بہت محبت تھی اور تمام صحابہ کرام میں سے آپ
رضی اللہ عنہ ہی حضور ﷺ کے زیادہ قریب تھے اس لئے آپ کے بعد خلافت کے حقدار بھی
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی تھے اس کے علاوہ بھی کئی ایسے واقعات ہیں جن سے
یہ حکم مزید مضبوط ہوتا ہے، مثلا حضور ﷺنے اپنے مرض وصال میں حضرت ابو بکر صدیق رضی
اللہ عنہ کو ہی نماز پڑھانے کے لئے منتخب فرمایا اور کسی دوسرے صحابی کو اس کی
اجازت نہ دی اسی طرح ایک صحیح حدیث میں آپ ﷺ کا ایک قول وارد ہوا ہے: اگر میں اپنا
خلیل بناتا تو ضرور ابو بکر کو ہی اپنا بناتا۔ (ترمذی، 5/373،حدیث:3680)
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ حضور کی نظر میں جو
اتنےمحبوب اور مکرم ہوئے یہ سب کچھ اسی وجہ سے تھا کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ
عنہ حضورﷺ کے مثالی اور سچے ساتھی تھے جنہوں نے اپنا مال اپنی جان اور اپنا سب کچھ
حضور اقدسﷺ پر قربان کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔
حوض کوثر کے ساتھی: حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ محبوب،داناےغیوب ﷺ نے
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا:اے ابو بکر تم سفر ہجرت میں
غارمیں میرے ساتھی تھے لہذا حوض کوثر پر بھی میرے ساتھی ہوگے۔ (ترمذی،5 / 378 ،حدیث:
3690)
ارشاد فرمایا: اے ابو الحسن! (یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ)
میرے نزدیک ابو بکر کا وہی مقام ہے جو اللہ پاک کے ہاں میرامقام ہے۔ (الریاض
النضرة، 1/185)