نبی کریم ﷺ کے اصحاب رضی اللہ عنہم اجمعین قیامت تک کے لئے تمام لوگوں کے لئے روشن ستاروں کی مانند ہیں،انہی میں سے روشن و تابندہ ہستی خلیفۃ المسلمین،خلیفہ اول،یار غار حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بھی ہیں

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا اپنے آقا ومولی تاجدار کائنات سید المرسلین ﷺ کے ساتھ وفاداری و جانثاری کا تعلق ایک روشن و منور گوشہ ہے ،اور آقا کریم کو بھی صدیق اکبر سے بے انتہا محبت تھی،جس کا اندازہ ذیل میں موجود روایات سے لگایا جا سکتا ہے۔

نگاہ حضور میں خاص مقام: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے دیکھا کہ حضور ﷺ حضرت علی المرتضی شیر خدا کرّم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کے ساتھ کھڑے تھے اتنے میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے تو رسول اللہ ﷺ نے آگے بڑھ کر ان سے مصافحہ فرمایا پھرگلے لگاکر آپ رضی اللہ عنہ کے منہ کو چوم لیا اور حضرت علی المرتضی شیر خدا کرّم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم سے ارشاد فرمایا:اے ابوالحسن!میرے نزدیک ابو بکر کا وہی مقام ہے جو اللہ کے ہاں میرا مقام ہے(1)

حوض کوثر پر رفاقت:پیارے نبی ﷺ نے ایک دفعہ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ سے فرمایا:تم میرے صاحب ہوحوض کوثر پر اور تم میرے صاحب ہو غار میں۔(2)

محسن کائنات کے محسن: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیٔ کریم ﷺ نے ارشادفرمایا:مجھ پر جس کسی کا احسان تھا میں نے اس کا بدلہ چکا دیاہے،مگر ابو بکر کے مجھ پر وہ احسانات ہیں جن کا بدلہ اللہ پاک روز قیامت انہیں عطا فرمائے گا۔ (3)

سب سے زیادہ فائدہ پہنچانے والے: پیارے آقا ﷺ نے ایک مرتبہ یوں ارشاد فرمایا:جس شخص کی صحبت اور مال نے مجھے سب لوگوں سے زیادہ فائدہ پہنچایا وہ ابو بکر ہے اور اگر میں اپنی امّت میں سے میں کسی کو خلیل(گہرا دوست)بناتا تو ابو بکر کو بناتا لیکن اسلامی اخوت قائم ہے۔(4)

تین لقمے اور تین مبارک بادیں:ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے کھانا تیار کیا اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو بلایا،سب کو ایک ایک لقمہ عطا کیا جبکہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو تین لقمے عطا کئے۔حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے اس کی وجہ پوچھی تو ارشاد فرمایا:جب پہلا لقمہ دیا تو حضرت جبرائیل علیہ السّلام نے کہا:اے عتیق!تجھے مبارک ہو،جب دوسرا لقمہ دیا تو حضرت میکائیل علیہ السّلام نے کہا:اے رفیق!تجھے مبارک ہو،تیسرا لقمہ دیا تو اللہ کریم نے فرمایا:اے صدیق!تجھے مبارک ہو۔(5)

صدیق اکبر کے حق میں جنت کی دعا: حضرت امام ابو نعيم احمد بن عبد اللہ اصبہاني قدس سرّہ النّورانی فرماتے ہیں کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے غار ثور میں موجود تمام سوراخ اپنے کپڑے کے ذریعے بند کردیئے، جب صبح ہوئی تو حضور ﷺ نے استفسار فرمایا:اے ابو بکر! تمہارا کپڑا کہاں ہے؟ انہوں نے سوراخ بند کرنے والا سارا ماجرا بیان کردیا تو سرکار ﷺ نے ان کے حق میں یوں دعا فرمائی: اے اللہ! قیامت کے دن ابوبکر کو جنت میں میرے ساتھ جگہ عطا فرما۔

اللہ نے اپنے پیارے حبیب ﷺ کی طرف وحی فرمائی کہ بےشک آپ کے رب نے آپ کی دعا قبول فرمالی ہے۔

اللہ پاک حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے صدقے ہمیں بھی آقا کریم ﷺ کا حقیقی وفادار بنائے۔

حوالہ جات

1۔ الریاض النضرۃ،1/185

2۔ ترمذی، 5/378، حدیث:3690

3۔ ترمذی،5/374،حدیث:3681

4۔بخاری، 2/591،حدیث:3904

5۔الحاوی للفتاویٰ، 2/51