حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ مسلمانوں کے پہلے خلیفہ ہیں
آپ رضی اللہ عنہ رسول کریم ﷺ کے پیارے دوست اور ساتھی تھے۔آپ کا شمار ان چارخوش
نصیبوں میں ہوتا ہے جو رسول اللہ ﷺ پر پہلے ایمان لائے اور آپ رضی اللہ عنہ نے بہت
سادہ زندگی بسر کی۔اور آپ رضی اللہ عنہ دل کھول کر راہ خدا میں خرچ کیا کرتے تھے۔آپ
رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی آپ ﷺ کے نکاح میں دی۔آپ بہت سچے اور کھرے انسان تھے اور
آپ رضی اللہ عنہ نے ہمیشہ سچ کا ساتھ دیا اور گواہی دی کہ رسول اللہ ﷺ اللہ پاک کے
سچے رسول ہیں اس لئے آپ کو صدیق کا لقب ملا۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس طرح میرے لئے میری آنکھیں اور کان
ہے اس طرح ابو بکر بھی میرے لئے یہی حثیت رکھتا ہے جس طرح بندہ آنکھوں سے دیکھتا
اور کانوں سے سنتا ہے فرمایا ابو بکر تو بھی میرے لئے اس طرح ہے گویا میں تیری
صورت میں ہی دنیا کو دیکھتا ہوں آپ ﷺ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے بہت پیار
کرتے تھے کہ آپ ﷺ نے ہجرت کے وقت حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو مختص فرمایا
اور یہ شرف تمام صحابہ کرام میں سے آپ کو ہی ملا رسول اللہ ﷺ کو حضرت ابو بکر صدیق
رضی اللہ عنہ سے بہت محبت تھی اور تمام صحابہ میں حضرت ابو بکر صدیق،سول کریم ﷺ کے
زیادہ قریب تھے اس لئے آپ ﷺ کے بعد خلافت کے حق دار بھی حضرت ابو بکر صدیق رضی
اللہ عنہ تھے حضور ﷺ نے اپنے مرض وصال میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ہی
نماز پڑھانے کے لئے منتخب فرمایا اور کسی دوسرے صحابی کو اس کی اجازت نہ تھی آپ یار
غار بھی ہیں اور یار مزار بھی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ حضور ﷺ کی نظر میں
جو اتنے محبوب اور مکرم ہوئے اور یہ سب کچھ اس وجہ سے تھا کہ حضرت ابو بکر رسول ﷺ
کے مثالی اور سچے ساتھی تھے۔میری جان کی قسم!رسول ﷺ کی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ
عنہ سے وہ مثالی محبت ہے۔ جسے اللہ اور رسول پر ایمان رکھنے والے ہر شخص پر اختیار
کرنا لازم اور ضروری ہے۔
نہایت متقی و پارسا صدیق اکبر ہیں تقی ہیں بلکہ شاہ اتقیا صدیق اکبر ہیں
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اگر میں اپنا خلیل بناتا تو ضرور ابو
بکر کو ہی اپنی خلیل بناتا۔ (ترمذی، 5/373، حدیث:3680)
نبی کریم ﷺ نے بیان فرمایا کہ مجھے کسی مال نے اتنا فائدہ
نہ دیا جتنا ابو بکر کے مال نے دیا۔ (ابن ماجہ، 1/ 72، حدیث:11)