حضور
ﷺ کی صدیق اکبر سے محبت از بنت امیرعطاریہ،جامعۃ المدینہ جوہر آباد خوشاب
اس دنیا میں لا تعداد انسانوں نے جنم لیا اور بالآخر موت نے
انہیں اپنی آغوش میں لے کر ان کا نام و نشان تک مٹا دیا۔دیکھئے!جنہوں نے دین اسلام
کی بقا وسر بلندی کے لئے اپنی جان،مال اور اولاد کی قربانیاں دیں،جن کے دلی جذبات
اسلام کے نام پر مر مٹنے کے لئے ہمہ وقت پختہ تھے تاریخ کے اوراق پر ان کے تذکرے
سنہری حروف سے لکھے ہوئے ہیں۔ان اکابرین کے کارناموں کا جب ذکر کیا جاتا ہے تو
دلوں پر عجیب کیفیت طاری ہو جاتی ہے بالخصوص امیر المومنین حضرت صدیق اکبر رضی
اللہ عنہ کا نام رقت و سوز کے ساتھ جذبہ اظہار و قربانی کو ابھارتا ہے۔حضرت صدیق
اکبر رضی اللہ عنہ نے جس شان کے ساتھ اپنی جانی اور مالی قربانی کے نذرانے پیش کئے
تاریخ ان کی مثال بیان کرنے سے قاصر ہے۔
حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ وہ ہیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ
کی دعوت پر مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔
حضرت ابن اسحاق رحمۃ اللہ علیہ نے ایک حدیث روایت کی ہے کہ
حضور ﷺ نے فرمایا:سوائے ابو بکر کے اور کوئی ایسا شخص نہیں کہ جو میری دعوت پر بلا
توقف وتامل ایمان لایا ہو ۔(تاریخ الخلفاء، ص 27)
یوں تو تمام صحابہ کرام علیہم الرضوان مقتدیٰ بہ،ستاروں کی
مانند اور شمع رسالت کے پروانے ہیں لیکن حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ وہ ہیں جو
انبیائے کرام اور رسولوں علیہم السلام کے بعد تمام مخلوق میں افضل ہیں،جو محبوب
حبیب خدا ہیں،عتیق بھی ہیں،صادق بھی ہیں،صدیق بھی ہیں،رسول اللہ ﷺ کے دوست،رسول
اللہ ﷺ کی خاطر اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کرنے والے ہیں،جن کے والدین صحابی،اولاد
صحابی، اولاد کی اولاد صحابی ہے۔
صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی رسول اللہ ﷺ سے دوستی:حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت صدیق اکبر رضی
اللہ عنہ اور نبی کریم ﷺ ظہور اسلام سے قبل بھی ایک دوسرے کے دوست تھے۔(الریاض
النضرہ، 1 / 84)
حضرت صدیق اکبر کے گھر رسول اللہ ﷺ کی روزانہ آمد:حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کے مابین ایسی
گہری دوستی تھی کہ رسول اللہ ﷺ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے گھر روزانہ تشریف
لاتے تھے۔چنانچہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کوئی دن
ایسا نہ گزرتا تھا جس کی صبح و شام رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر تشریف نہ لاتے ہوں۔(فیضان
صدیق اکبر،ص270) (بخاری،1/180،حدیث:476)
زہد و تقویٰ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مثل :حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو عالم کے
مالک و مختارﷺ نے ارشاد فرمایا:جو زہد و تقویٰ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مثل
کسی کو دیکھنا چاہے تو وہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو دیکھ لے۔(الریاض النضرہ، 1/
52)
آپ کا سلسلۂ نسب :حضرت عروہ بن
زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ امیر المومنین حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ
کا نام عبد اللہ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تمیم بن مرہ بن کعب ہے۔
مرہ بن کعب تک آپ کے سلسلۂ نسب میں کوئی چھ واسطے ہیں اور مرہ بن کعب پر جا کر آپ
کا سلسلہ سرکار ﷺ سے جاملتا ہے۔آپ کے والد حضرت عثمان کی کنیت ابو قحافہ ہے۔آپ کی والدہ
ماجدہ کا نام ام الخیر سلمہ بنت صخر بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تمیم بن مرہ
بن کعب ہے ۔
حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ پہلے ایمان لائے :حضرت ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:سب سے پہلے اسلام قبول
کرنے والے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔( ترمذی،5/411،حدیث: 3756)
حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا مقام:حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:سب سے
زیادہ جس شخص نے میرا ساتھ دیا اور میری خدمت میں اور میری خوشنودی میں اپنا وقت
اور اپنا مال سب سے زیادہ لگایا وہ ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں۔اگر میں کسی شخص کو
اپنا خلیل بناتا تو یقیناً ابو بکر رضی اللہ عنہ کو ایسا دوست بناتا۔(ترمذی،5/373،حدیث:3680)
سبحان اللہ!حدیث مبارک سے معلوم ہوا کہ حضورﷺ کو حضرت صدیق
اکبر رضی اللہ عنہ سے کتنی محبت تھی کہ آپ نے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو اپنا
خلیل فرمایا۔
حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا ایک اعزاز:حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے حضرت ابو بکر صدیق رضی
اللہ عنہ سے یوں فرمایا:تم میرے صاحب ہو حوض کوثر پر اور تم میرے صاحب ہو غار میں۔(ترمذی،5
/ 378 ،حدیث: 3690)