اسلام کی تاریخ میں بہت سی خوبصورت اور سچی دوستیوں کی مثالیں ملتی ہیں لیکن سب سے بہترین اور سچی دوستی نبی کریمﷺ اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی ہے۔

حضرت ابو بکر صدیق نبی کریمﷺ کے سب سے قریبی ساتھی اور پہلے مرد مسلمان تھے۔وہ ہر وقت رسول اللہﷺ کے ساتھ رہتے ان کا ساتھ دیتے اور کسی بھی مشکل میں ان کا ساتھ نہ چھوڑتے تھے۔

نبی کریمﷺ بھی حضرت ابو بکر صدیق سے بہت محبت کرتے تھے۔آپ رضی اللہ عنہ کو یار غار یعنی غار کے ساتھی کا لقب ملا۔کیونکہ جب نبی ﷺ ہجرت کر کے مدینہ جا رہے تھے تو حضرت ابو بکر صدیق ہی ان کے ساتھ تھے۔

یہ محبت صرف دو دوستوں کے درمیان نہ تھی،بلکہ یہ دین،اخلاص اور سچائی پر مبنی ایک عظیم رشتہ تھا۔نبی کریمﷺ کی حضرت ابو بکر صدیق سے محبت ہمیں سکھاتی ہے کہ سچے دوست وہی ہوتے ہیں جو دین اور اچھائی کے کاموں میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں۔ اللہ قرآن کریم کے پارہ 10 سورہ توبہ کی آیت نمبر 40 میں ارشاد فرماتا ہے: لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَاۚ-فَاَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِیْنَتَهٗ عَلَیْهِ وَ اَیَّدَهٗ بِجُنُوْدٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَ جَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِیْنَ كَفَرُوا السُّفْلٰىؕ-وَ كَلِمَةُ اللّٰهِ هِیَ الْعُلْیَاؕ-وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(۴۰) ترجمہ کنز الایمان: غم نہ کھا بےشک اللہ ہمارے ساتھ ہے تو اللہ نے اس پر اپنا سکینہ(اطمینان)اتارا اور ان فوجوں سے اس کی مدد کی جو تم نے نہ دیکھی اور کافروں کی بات نیچے ڈالی اللہ ہی کا بول بالا ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے: اس آیت مبارکہ میں تاجدار رسالت ﷺ کے عظیم توکل اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان ہے بلکہ یہ آیت مبارکہ کئی اعتبار سے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی عظمت و شان پر دلالت کرتی ہے۔

رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں مخلص صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک پوری جماعت موجود تھی اور وہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مقابلے میں نسبی طور پر نبی اکرم ﷺ کے زیادہ قریب بھی تھے لیکن اللہ نے ہجرت کے وقت رسول اکرم ﷺ کی صحبت میں رہنے کا شرف حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ اور کسی کو بھی عطا نہیں فرمایا،یہ تخصیص حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عظیم مرتبے اور بقیہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم پر آپ کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے۔ (تفسیر کبیر،6/50)

رحمت عالمیان،مکی مدنی سلطان،محبوب رحمٰن ﷺ کا فرمان حقیقت نشان ہے: مجھے کبھی کسی کے مال نے وہ فائدہ نہ دیا جو ابو بکر کے مال نے دیا بارگاہ نبوّت سے یہ بشارت سن کر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ رو دئیے اور عرض کی:یا رسول اللہ ﷺ میں اور میرے مال کے مالک آپ ﷺ ہی تو ہیں۔ (ابن ماجہ، 1/72، حدیث: 94)

وہی آنکھ ان کا جو منہ تکے وہی لب کہ محو ہوں نعت کے

وہی سر جو ان کے لئے جھکے وہی دل جو ان پہ نثار ہے

پیاری پیاری اسلامی بہنو! اس روایت سے معلوم ہوا کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا مبارک عقیدہ بھی یہی تھا کہ ہم محبوب ربّ الانام ﷺ کے غلام ہیں اور غلام کے تمام مال و منال کا مالک اس کا آقا ہی ہوتا ہے ہم غلاموں کا تو اپنا ہے ہی کیا؟

کیا پیش کریں جاناں کیا چیز ہماری ہے یہ دل بھی تمہارا ہے یہ جاں بھی تمہاری ہے

وفاداری کی قدر کریں: حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے ہر مشکل گھڑی میں حضورﷺ کا ساتھ دیا اور حضور ﷺ نے ان کی وفاداری کو سراہا اور ان سے بے پناہ محبت کی۔

دوستی میں قربانی ضروری ہے: جس طرح حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اپنا سب کچھ دین کے لئے قربان کیا ویسے ہی حضورﷺ نے بھی ان کے لئے دعا،عزت اور قربت عطا فرمائی۔

اللہ سے دعا ہے کہ حضور ﷺ اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی سچی دوستی کا واسطہ ہمیں بھی ان کی سچی، حقیقی محبت عطا فرمائے۔ آمین