حضور ﷺ کی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے محبت ایک مثالی اور بے مثال محبت تھی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ وہ خوش نصیب صحابی ہیں جنہیں نبی کریم ﷺ نے صدیق کا لقب عطا فرمایا اور یہ لقب انہیں اللہ کی طرف سے ملا تھا۔ حضور ﷺ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے بے پناہ محبت کرتے تھے اور ان پر بے حد اعتماد فرماتے تھے۔ کچھ اہم پہلو جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حضور ﷺ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کتنی محبت کرتے تھے۔

غار ثور میں ساتھ: ہجرت کے وقت جب نبی کریم ﷺ مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کر رہے تھے تو آپ ﷺ نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اپنے ساتھ رکھا اور وہ دونوں غار ثور میں چھپے رہے یہ واقعہ دونوں کی گہری محبت اور اعتماد کی ایک روشن مثال ہے۔

نماز کی امامت: نبی کریم ﷺ کی بیماری کے دوران آپ نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کا حکم دیا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ نبی کریم ﷺ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر کتنا بھروسہ کرتے تھے۔

حضور ﷺ اکثر معاملات میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مشورہ فرماتے تھے اور ان کی رائے کو اہمیت دیتے تھے۔

ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جس قدر رسول کریم ﷺ سے فیض حاصل کیا وہ کسی اور صحابی کو نصیب نہ ہوا کیونکہ آپ رضی اللہ عنہ نے آقا کریم ﷺ کے ساتھ سفر و حضر میں دیگر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مقابلے میں زیادہ وقت گزارا اور خصوصاً سفر ہجرت کے قرب و صحبت کی تو کوئی برابری کر ہی نہیں سکتا کہ ایام ہجرت میں بلا شرکت گہرے قرب و فیضان مصطفی ﷺ سے تن تنہا فیض یاب ہوتے رہے اسی لئے عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ جیسی ہستی نے تمنا کی تھی کہ کاش!میرے سارے اعمال ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ایک دن اور ایک رات کے عمل کے برابر ہوتے ان کی رات تو وہ جس میں آپ رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غار ثور تک پہنچے آقا کریم ﷺ سے پہلے غار میں جا کر سوراخوں کو اپنی چادر پھاڑ کر بند کیا دو سوراخ باقی رہ گئے تو وہاں اپنے پاؤں رکھ دیئے وہاں سے سانپ نے ڈس لیا تب بھی نبی کریم ﷺ کے آرام کی خاطر پاؤں نہ ہٹایا اور(کاش کہ میرے اعمال کے مقابلے میں مجھے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا ایک دن مل جائے)ان کا وہ دن جب رسول ﷺ کے وصال کے بعد عرب کے چند قبیلے مرتد ہو گئے اور کئی قبیلوں نے زکوۃ دینے سے انکار کر دیا تو ان نازک و کمزور حالات میں آپ رضی اللہ عنہ نے دین اسلام کو غالب کر کے دکھایا(یہ فرمان عمر فار وق رضی اللہ عنہ کا معنوی خلاصہ ہے)۔ (خازن،2/244)

آپ رضی اللہ عنہ کا رسول ﷺ کا ساتھی ہونا خود اللہ پاک نے قرآن مجید میں بیان فرمایا یہ شرف آپ کے علاوہ اور کسی صحابی کو عطا نہ ہوا۔

صدیق اکبر کے گھر رسول اللہ کی روزانہ آمد: حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کے مابین ایسی گہری دوستی تھی کہ رسول اللہ ﷺ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھر روزانہ تشریف لاتے تھے، چنانچہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کوئی دن ایسا نہ گزرتا تھا جس کی صبح و شام رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر تشریف نہ لاتے ہوں۔ (بخاری،1/180، حدیث:476)

ام المؤمنين حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور نبی کریم ﷺ ظہور اسلام سے قبل بھی ایک دوسرے کے دوست تھے۔ (ریاض النضرۃ،1/84)

اسلام قبول کرنے کے بعد ہجرت مدینہ تک آپ رضی اللہ عنہ اسلام کی مالی خدمت کرتے رہے لہذا ہجرت کے وقت آپ کے پاس کل مال پانچ یا چھ ہزار درہم تھا جو آپ نے اپنے ساتھ لے لئے اور رسول اللہ ﷺ پر صرف کر دیئے۔ (السیرۃ النبویۃلابن ھشام، 1/441)