یارِ غار و یارِ مزار،خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا نام مبارک عبد اللہ،کنیت ابو بکر اور لقب عتیق وصدیق ہے صدیق کے معنی ہے زیادہ سچ بولنے والے اور عتیق کے معنی ہے آزاد۔ عتیق کا لقب نبی کریم ﷺ نے صدیق اکبر کو بشارت دیتے ہوئے عطا فرما یا کہ تم جہنم سے آزاد ہو۔

نبی کریم ﷺ صدیق اکبر سے بہت محبت فرماتے تھے، تاریخ میں ایسے بہت سے واقعات ملتے ہیں کہ جب نبی کریم ﷺ نے صدیق اکبر سے اپنی محبت کا اظہار فرمایا۔ آئیے اس متعلق ایک حدیث پاک ملاحظہ فرماتے ہیں، چنانچہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: سب لوگوں سے زیادہ مجھ پر احسان مال اور محبت میں ابو بکر کا ہے اگر میں(خدا کے علاوہ)کسی کو خلیل(یعنی دوست)بناتا تو ابو بکر کو بناتا،لیکن اسلام کی اخوت باقی ہے۔ (مسلم، ص 501، حدیث: 1459)

سبحان اللہ قربان جائیے آقا ﷺ کے انداز پر کس قدر خوبصورت انداز میں ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے محبت کا اظہار فرما رہے ہیں جس شخص کے دل میں حضور اکرم ﷺ کی محبت ہوتی ہے تو اسے دونوں جہاں کی بھلائیاں نصیب ہو جاتی ہیں قربان جائیں صدیق اکبر کی شان پر کہ خود نبی اکرم ﷺ ان سے محبت کا اظہار فرما رہے ہیں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے نبی کریم ﷺ کی محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ تمام غزوات میں شریک رہے،غار میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ تین دن رات تک قیام کیا اور ہر موقع پر آپ ﷺ کا ساتھ دیا۔

ایک موقع پر حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا: یا رسول اللہ لوگوں میں سب سے زیادہ محبت آپ کو کس سے ہے؟ فرمایا:عائشہ رضی اللہ عنہا سے،حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی مردوں میں سے؟ فرمایا: ان کے والد سے۔ (مسلم، ص 502، حدیث: 1466)

سبحان اللہ قربان جائیے ابو بکر صدیق کی شان پر کہ نبی کریم ﷺ کو ان سے اتنی محبت تھی کہ فرما رہے ہیں کہ لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب صدیق اکبر ہے اسی طرح جب صدیق اکبر نے اذان میں حضور اکرم ﷺ کے نام مبارک کو سنا اور انگوٹھے چوم کر آنکھوں کو لگائے تو حضور ﷺ نے فرمایا:٫٫ جو شخص میرے اس پیارے دوست کی طرح کرے تو اس کے لئے میری شفاعت حلال ہوگئی۔ (فیضان صدیق اکبر، ص 187)

اسی طرح بہت سی احادیث میں نبی کریم ﷺ نے صدیق اکبر کو دوست کہہ کر مخاطب کیا اور صدیق اکبر سے اپنی محبت کا اظہار فرمایا۔

اللہ کریم ہمیں بھی صدیق اکبر سے محبت کرنے اور ان کا طریقہ اپنانے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارا خاتمہ بالخیر فرمائے۔ آمین