حضور
ﷺ کی صدیق اکبر سے محبت از بنت امانت علی،فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا اسم گرامی عبد اللہ کنیت
عقیق و ابو بکر ہے۔آپ رضی اللہ عنہ کو عاشق اکبر بھی کہا جاتا ہے۔سب سے پہلے آپ ہی
اسلام لائے۔آپ اور آپ کے ماں،باپ،آپ کی ساری اولاد اور آپ کی اولاد کی اولاد تمام
کے تمام صحابی ہیں یہ شرف کسی کو نصیب نہیں ہوا۔آپ رضی اللہ عنہ کے فضائل آسمان کے
ستاروں اور زمین کے ذروں کی طرح بے شمار ہیں۔آپ کے وصال ظاہری کے بعد سب سے پہلے
خلیفہ آپ ہی تھے۔
فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: سارے انسانوں میں مجھ پر بڑا احسان کرنے
والے اپنی صحبت و مال میں ابو بکر ہیں اور اگر میں کسی کو ولی دوست بناتا تو میں ابو
بکر کو دوست بناتا لیکن اسلام کا بھائی چارہ اور اسکی دوستی ہے۔ مسجد میں کوئی
کھڑکی نہ رکھی جائے سوائے ابو بکر کی کھڑکی کے دوسری روایت میں یوں ہے کہ اگر میں
اپنے رب کے سوا کسی کو دوست بناتا تو ابو بکر کو دوست بناتا۔ (مراة المناجيح، 8/290)
حضرت عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انہیں ذات
سلاسل کے لشکر پر امیر بنا کر بھیجا۔ فرماتے ہیں کہ میں آقا ﷺ کے پاس آیا میں نے
کہا: لوگوں میں آپ کو زیادہ پیارا کون ہے؟آپ نے فرمایا: عائشہ۔ میں نے کہا مردوں
میں؟فرمایا: ان کے والد۔ میں نے عرض کیا پھر کون؟ فرمایا: عمر۔ پھر حضور نے چند
حضرات گنائے تو میں چپ ہو گیا اس خوف سے کہ مجھے ان سب کے آخر میں کر دیں۔ اس حدیث
مبارکہ میں ان کے والد سے مراد حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔
حضور نے ابو بکر سے فرمایا کہ تم میرے غار میں ساتھی ہو اور
حوض پر میرے ساتھی ہو۔ (ترمذی،5 / 378، حدیث: 3690)
غار سے مراد یا تو غار ثور ہے جہاں ہجرت کے موقع پر 3 دن
حضور کے ساتھ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے قیام فرمایا یا مراد قبر ہے۔پہلا احتمال
قوی ہے رب تعالیٰ فرماتا ہے: اِلَّا تَنْصُرُوْهُ
فَقَدْ نَصَرَهُ اللّٰهُ اِذْ اَخْرَجَهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ
اِذْ هُمَا فِی الْغَارِ اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِهٖ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ
مَعَنَاۚ-فَاَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِیْنَتَهٗ عَلَیْهِ وَ اَیَّدَهٗ بِجُنُوْدٍ لَّمْ
تَرَوْهَا وَ جَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِیْنَ كَفَرُوا السُّفْلٰىؕ-وَ كَلِمَةُ
اللّٰهِ هِیَ الْعُلْیَاؕ-وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(۴۰) (پ 10، التوبۃ:
40) ترجمہ کنز الایمان: اگر تم محبوب کی مدد نہ کرو تو بیشک اللہ نے ان کی مدد
فرمائی جب کافروں کی شرارت سے انہیں باہر تشریف لے جانا ہوا صرف دو جان سے جب وہ
دونوں غار میں تھے جب اپنے یار سے فرماتے تھے غم نہ کھا بےشک اللہ ہمارے ساتھ ہے
تو اللہ نے اس پر اپنا سکینہ(اطمینان)اتارا اور ان فوجوں سے اس کی مدد کی جو تم نے
نہ دیکھی اور کافروں کی بات نیچے ڈالی اللہ ہی کا بول بالا ہے اور اللہ غالب حکمت
والا ہے۔حضرت صدیق اکبر کی صحابیت قطعی یقینی ہے اس کا انکار کفر ہے کیونکہ یہ
قرآن سے ثابت ہے۔ یعنی دونوں جہان میں تم میرے خاص ساتھی ہو جس ہمراہی میں کسی کی
شرکت نہیں ورنہ حضور کے سارے غلام حوض پر حضور کے ساتھ ہوں گے
(ترمذی،5 / 378 ،حدیث: 3690) اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں:
یعنی اس افضل الخلق بعد الرّسل ثانی اثنین کی ہجرت پر
لاکھوں سلام
جمادی الاخر کی بائیس تاریخ منگل کی شب 13 ھ میں مغرب و عشا
کے درمیان مدینہ منورہ میں آپ کی وفات ہوئی۔ بلا فصل حضور کے پہلو میں آرام فرما
ہیں۔اللہ پاک ان کے صدقے ہماری بے حساب بخشش و مغفرت فرمائے اور ہمارے دل کو پیارے
آقا ﷺ کی محبت میں میٹھا مدینہ بنائے۔ آمین