نبی پاک ﷺ نے اپنے جس صحابی میں جس خوبی کو ممتاز پایا تو اسی وصف میں اسے کامل بنایا لہذا اپنے پیارے صحابی صدیق اکبر رضی اللہ عنہ میں صدیق بننے کی صلاحیت کو واضح طور پر محسوس کیا تو اسی وصف میں ان کو ممتاز و کامل فرمایا اور اس وصف کے سب سے زیادہ مستحق بھی صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ہیں اور اس وصف کو آپ رضی اللہ عنہ نے زندگی کے ہر معاملے میں نمایاں فرمایا، آپ کے ہر فعل سے اس کا خوب مظاہرہ ہوا اور ہوتا بھی کیوں نہ کہ آپ اللہ کے حبیب ﷺ کے محبوب مقرب دوست جو ہیں!

بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا ہے یار کار محبوب خدا صدیق اکبر کا

تمام لوگوں سے افضل: سرکار اقدس ﷺ نے فرمایا: سوائے نبی کے اور کوئی شخص ایسا نہیں کہ جس پر آفتاب طلوع اور غروب ہوا ہو اور وہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے افضل ہو۔ (فضائل الصحابہ، ص 187، حدیث: 135)

سب سے پہلے داخل جنت: نبی کر یم ﷺ نے فرمایا: ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو مخاطب کر کے یعنی اے ابو بکر سن لو میری امت میں سب سے پہلے تم جنت میں داخل ہو گے۔ (ابو داود، 4/280، حدیث: 4652)

آپ کی محبت واجب ہے:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ابو بکر سے محبت کرنا اور ان کا شکر ادا کرنا میری امت پر واجب ہے۔ (تاریخ الخلفاء، ص، 40)

میرے یار کا مرتبہ تم کیا جانو: حضرت مقدام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے حضرت عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کچھ سخت کلامی کی مگر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ کی قرابت داری کا خیال کرتے ہوئے حضرت عقیل رضی اللہ عنہ کو کچھ نہیں کہا اور حضور ﷺ کی خدمت میں پورا واقعہ بیان کیا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے پورا ماجرہ سن کر نبی پاک ﷺ مجلس میں کھڑے ہوئے اور فرمایا: اے لوگو سن لو!میرے دوست کو میرے لئے چھوڑ دو تمہاری حیثیت کیا ہے؟ اور ان کی حیثیت کیا ہے تمہیں کچھ معلوم ہے خدا کی قسم تم لوگوں کے دروازوں پر اندھیرا ہے مگر ابو بکر کے دروازے پر نور کی بارش ہو رہی ہے خدائے ذوالجلال کی قسم تم لوگوں نے مجھے جھٹلایا اور ابوبکر صدیق نے میری تصدیق کی تم لوگوں نے مال خرچ کرنے میں بخل سے کام لیا ابو بکر نے میرے لئے اپنا مال خرچ کیا اور تم لوگوں نے میری مدد نہیں کی مگر ابو بکر نے میری غم خواری کی اور میری اتباع کی۔ (تاریخ الخلفاء، ص 37)